پاکستان کا امریکا کے ساتھ مجموعی تجارتی سرپلس 4 سال میں 14 ارب 44 کروڑ ڈالر پر پہنچ گیا
اشاعت کی تاریخ: 4th, August 2025 GMT
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔04 اگست ۔2025 )پاکستان کا امریکا کے ساتھ مجموعی تجارتی سرپلس 4 سال میں 14 ارب 44 کروڑ ڈالر پر پہنچ گیا، پاکستان کے لیے امریکا سب سے بڑا برآمدی ملک اور تجارتی توازن پاکستان کے حق میں ہے . رپورٹ کے مطابق پاکستان کی امریکا سے درآمدات کم اور اس کے مقابلے میں برآمدات کہیں زیادہ ہیں، جس کے باعث امریکا کا پاکستان کے ساتھ تجارتی خسارہ مسلسل بڑھتا چلا جارہا ہے، امریکی صدرڈونلڈ ٹرمپ کو پاکستان کے ساتھ بڑے تجارتی خسارے پر ہی تشویش ہے.
(جاری ہے)
حکومتی ذرائع کاکہنا ہے کہ امریکا کے لیے گزشتہ 4 مالی سالوں میں پاکستانی مجموعی برآمدات 23 ارب 24 کروڑ ڈالر اور اس کے مقابلے میں امریکا سے 4 سال میں مجموعی پاکستانی درآمدات 8 ارب 80 کروڑ ڈالر رہیں اس کے نتیجے میں پاکستان کا امریکا کے ساتھ مجموعی تجارتی سرپلس 14 ارب 44 کروڑ ڈالر ہوگیا پاکستان کے سرپلس ہونے کا مطلب امریکا کا تجارتی خسارہ ہے، ذرائع کے مطابق گزشتہ مالی سال 25-2024 میں پاکستان کا امریکا کے ساتھ تجارتی سرپلس 4 ارب 9 کروڑ ڈالر تھا. رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ گزشتہ مالی سال امریکا کے لیے پاکستانی برآمدات 5 ارب 84 کروڑ ڈالر اور امریکا سے درآمدات ایک ارب 74 کروڑ 40 لاکھ ڈالر تھیں ذرائع کے مطابق مالی سال 24-2023 میں پاکستان کا امریکا کے ساتھ تجارتی سرپلس 4 ارب 2 کروڑ ڈالر تھا، اس سال پاکستان کی برآمدات کا حجم 5 ارب 29 کروڑ ڈالر اور امریکا سے ایک ارب 26 کروڑ ڈالر کی درآمدات کی گئی تھیں. رپورٹ کے مطابق مالی سال 23-2022 میں پاکستان کا امریکا کے ساتھ تجارتی سرپلس 3 ارب 25 کروڑ ڈالر تھا، امریکا کے لیے پاکستانی برآمدات 5 ارب 28 کروڑ 50 لاکھ ڈالر اور امریکا سے پاکستان نے 2 ارب 3 کروڑ 30 لاکھ ڈالرزکی درآمدات کی تھیں ذرائع کے مطابق مالی سال 22-2021 میں پاکستان کا امریکا کے ساتھ تجارتی سرپلس 3 ارب 7 کروڑ ڈالر تھا جب کہ امریکا کے لیے پاکستانی برآمدات 6 ارب 83 کروڑ ڈالر اور امریکا سے پاکستانی درآمدات کا حجم 3 ارب 76 کروڑ ڈالر تھا.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے ڈالر اور امریکا سے تجارتی سرپلس 4 کروڑ ڈالر تھا کروڑ ڈالر اور امریکا کے لیے پاکستان کے مالی سال کے مطابق
پڑھیں:
منی لانڈرنگ؛ بھارتی بزنس مین کی 35 کروڑ ڈالر مالیت کی جائیدادیں منجمد
بھارت میں منی لانڈرنگ اور قرضوں کے غلط استعمال سے متعلق ایک تہلکہ خیز مقدمے نے سب کو دنگ کردیا۔
بھارتی میڈیا کے مطابق یہ مقدمہ 2017 سے 2019 کے دوران بھارتی بینک "یس بینک" سے حاصل کیے گئے 568 ملین ڈالر سے زائد قرضوں سے متعلق ہے۔
تحقیقات میں الزام لگایا گیا ہے کہ ری لائنس ہوم فنانس لمیٹڈ اور ری لائنس کمرشل فنانس لمیٹڈ نے یس بینک سے لیے گئے قرضوں کو میوچوئل فنڈز کے ذریعے ایسی کمپنیوں میں منتقل کیا جو دراصل گروپ سے منسلک تھیں۔
تحقیقات میں انکشاف ہوا کہ یہ رقم مختلف شیل کمپنیوں کے ذریعے منی لانڈرنگ کے لیے استعمال کی گئی۔ اس دوران قرض کی شرائط، دستاویزات اور مالی ضوابط کی خلاف ورزیاں کی گئیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ یس بینک کے بعض عہدیداروں کو رشوت دینے کے شواہد بھی سامنے آئے ہیں تاکہ قرضوں کی منظوری میں آسانی پیدا کی جا سکے۔
بھارت میں مالیاتی جرائم کی تفتیشی ایجنسی نے ارب پتی صنعتکار انیل امبانی کے زیرِ انتظام ریلائنس انیل دھرو بھائی امبانی گروپ کی 30.84 ارب بھارتی روپے (تقریباً 351 ملین ڈالر) مالیت کی جائیدادیں منجمد کر دیں۔
منجمد اثاثوں میں ممبئی، دہلی اور چنئی میں واقع رئیل اسٹیٹ، رہائشی یونٹس اور زمین کے قطعات شامل ہیں۔ ان میں سے بعض جائیدادیں انیل امبانی کے خاندان کی ممبئی میں رہائش گاہ سے منسلک ہیں۔
ای ڈی کے مطابق اس کیس میں قرضوں کے ذریعے حاصل کی گئی رقم کو بار بار مختلف اداروں کے درمیان منتقل کر کے فنڈ ایورگریننگ اور فنڈ ری روٹنگ کے ذریعے عوامی رقم کے غلط استعمال کا جرم کیا گیا۔
مزید یہ بھی انکشاف ہوا ہے کہ ایجنسی ری لائنس کمیونیکیشن لمیٹڈ اور اس کی ذیلی کمپنیوں کی بھی چھان بین کر رہی ہے، جہاں 136 ارب روپے (تقریباً 1.55 ارب ڈالر) کے فنڈز کے غلط استعمال کا شبہ ہے۔
اب تک انیل امبانی گروپ کی جانب سے کوئی باضابطہ ردِعمل سامنے نہیں آیا۔