پوزیشن ہولڈر طلبہ کو مفت ای بائیکس، ای رکشوں پر سبسڈی کی منظوری دے دی گئی
اشاعت کی تاریخ: 5th, August 2025 GMT
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) اقتصادی رابطہ کمیٹی نے الیکٹریکل وہیکل پالیسی کی منظوری دے دی اور پوزیشن ہولڈر طلبہ کو مفت ای بائیکس دینے کے ساتھ ساتھ ای بائیکس اور رکشوں پر سبسڈی کے لیے فنڈز اور ترسیلات زر اسکیم کے واجبات کی ادائیگی کے لیے 30 ارب روپے ضمنی گرانٹ کی منظوری دے دی گئی۔
وفاقی وزارت خزانہ کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کی زیر صدارت اقتصادی رابطہ کمیٹی کا اجلاس ہوا جہاں اہم فیصلے کیے گئے ہیں۔اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ امتحانات میں ٹاپ پوزیشن ہولڈرز طلبہ کو مفت ای بائیکس فراہم کی جائیں گی، ای بائیکس اور رکشوں پر سبسڈی کے لیے9 ارب روپے کے فنڈز کی منظوری دی گئی ہے۔
روس نے امریکا کی جانب سے بھارت پر مزید ٹیرف عائد کرنے کی دھمکیوں کو مسترد کردیا
وزارت خزانہ کے مطابق 26-2025 میں ایک لاکھ 16 ہزار ای بائیکس دی جائیں گی، اسی عرصے کے دوران 3 ہزار 170 ای رکشوں پر سبسڈی فراہم ہوگی، پہلے مرحلے میں 40 ہزار بائیکس اور ایک ہزار رکشے جلد فراہم کیے جائیں گے۔ترسیلات زر اسکیم کے واجبات کی ادائیگی کے لیے 30 ارب روپے کی ضمنی گرانٹ منظور کر لی گئی ہے۔اسکیم کا مالی تجزیہ اور رپورٹ 15 ستمبر تک ای سی سی کو پیش کرنے کی ہدایت کر دی گئی ہے۔
وزارت خزانہ کے مطابق اجلاس میں قائداعظم یونیورسٹی کے لیے دو ارب روپے کی بیل آؤٹ گرانٹ کی منظوری دی گئی ہے جبکہ یونیورسٹی کو مالی خود کفالت کا منصوبہ جلد پیش کرنے کی ہدایت کی گئی ہے تاکہ مستقبل میں اسے مالی استحکام حاصل ہو۔
جمشید دستی کی خالی نشست پر ضمنی انتخاب کا شیڈول معطل
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: رکشوں پر سبسڈی کی منظوری ارب روپے کے لیے گئی ہے
پڑھیں:
ای چالان۔ اہل کراچی کے ساتھ امتیازی سلوک کیوں؟
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251104-03-2
سندھ حکومت کی جانب سے ای چالان کے نام پر کراچی کے شہریوں پر ظلم اور بھاری جرمانوں کے خلاف جماعت اسلامی کے رکن سندھ اسمبلی محمد فاروق نے سندھ اسمبلی میں قرار داد جمع کرادی ہے اور مطالبہ کیا کہ شہریوں پر ظلم بند اور ای چالان کا نوٹیفکیشن فی الفور واپس لیا جائے۔ سٹی کونسل میں بھی ایک قرارداد پیش کی گئی جسے کونسل کے اراکین نے بھاری اکثریت سے منظور کر لیا تاہم قرارداد کی منظوری کے دو دن بعد اس حوالے سے کے ایم سی نے یوٹرن لیتے ہوئے ایک وضاحتی بیان جاری کردیا کہ حالیہ اجلاس میں قرارداد سے متعلق غلط فہمی ہوئی، قرار داد پر مناسب بحث یا غور و خوض نہیں کیا گیا۔ بلدیہ عظمیٰ کراچی میں اپوزیشن لیڈر سیف الدین ایڈوکیٹ کا کہنا ہے کہ قرارداد کی اتفاق رائے سے منظوری پر سندھ حکومت بوکھلاہٹ کا شکار ہے۔ سٹی کونسل کی کوئی قرارداد واپس نہیں لی جاسکتی، غلطی سے دستخط کی اصطلاح پہلی مرتبہ سنی ہے، مرتضیٰ وہاب کو سندھ حکومت کے لیے نہیں بلکہ کراچی کے لیے کام کرنا ہوگا۔ دوسری جانب ایک شہری نے عدالت کو مطمئن کرنے تک ای چالان کے جرمانے معطل کرنے کے مطالبے پر مشتمل ایک درخواست سندھ ہائیکورٹ میں دائر کی ہے قبل ازیں مرکزی مسلم لیگ نے بھی ای چالان سسٹم کو سندھ ہائیکورٹ میں چیلنج کردیا تھا۔ ٹریفک قوانین پر عمل درآمد کرانا یقینا خوش آئند اقدام ہے، مگر ان قوانین کے نفاذ کے ضمن میں ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر عائد کیے جانے والے جرمانے ناقابل فہم اور عوامی احساسات و جذبات کے قطعاً منافی ہیں۔ شہری یہ دیکھ کر شدید پریشان ہیں کہ کراچی میں ڈرائیونگ لائسنس نہ ہونے پر بیس ہزار روپے کا جرمانہ لگتا ہے، جبکہ لاہور میں اسی غلطی پر صرف دو سو روپے ادا کرنے پڑتے ہیں۔ اسی طرح ہیلمٹ نہ پہننے کی صورت میں کراچی میں پانچ ہزار روپے جبکہ لاہور میں دو ہزار روپے کا چالان ہوتا ہے۔ ٹریفک سگنل توڑنے پر کراچی میں پانچ ہزار روپے اور لاہور میں محض تین سو روپے کا جرمانہ عائد کیا جاتا ہے۔ تیز رفتاری کی خلاف ورزی پر کراچی میں پانچ ہزار روپے جبکہ لاہور میں صرف دو سو روپے کا چالان کاٹا جاتا ہے۔ سب سے نمایاں تفاوت ون وے کی خلاف ورزی میں نظر آتا ہے، جہاں کراچی میں پچیس ہزار روپے تک جرمانہ لگتا ہے مگر لاہور میں یہ صرف دو ہزار روپے ہے۔ یہ دہرا معیار کیوں؟ کراچی کے عوام کے ساتھ روا رکھا جانے والا یہ سلوک کسی بڑے طوفان کا پیش خیمہ بھی ثابت ہوسکتا ہے، عوام پہلے ہی سندھ حکومت کی ناقص کارکردگی اور شہر کو درپیش گوناگوں مسائل سے سخت ذہنی و جسمانی اذیت کا شکار ہیں، عوام کو درپیش مسائل حل کیے بغیر اس نوع کے عاقبت نا اندیشانہ فیصلے عوام کو اشتعال دکھانے کی کوشش ہے حکومت کو اس سے باز رہنا چاہیے۔