کوئٹہ، زائرین کا 7 اگست کو تفتان بارڈر کیطرف نکلنے کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 5th, August 2025 GMT
آج کوئٹہ میں منعقدہ اجلاس میں زائرین نے مشترکہ فیصلہ کیا کہ 7 اگست کو کوئٹہ سے تفتان کیطرف روانہ ہونگے۔ انہوں نے حکومت سے کہا کہ زائرین کے راستے میں رکاؤٹیں کھڑی نہ کریں۔ اسلام ٹائمز۔ بلوچستان کے صوبائی دارالحکومت کوئٹہ سے زائرین کرام نے 7 تاریخ کو کوئٹہ سے تفتان کی طرف روانگی کا اعلان کر دیا۔ تفصیلات کے مطابق آج علمدار بس ایسوسی ایشن کے اراکین، قافلہ سالاروں، مجلس وحدت مسلمین کے نمائندوں اور بلوچستان شیعہ کانفرنس کے نمائندوں کا مشترکہ اجلاس علمدار روڈ میں منعقد ہوا۔ جس میں مشترکہ طور پر یہ فیصلہ کیا گیا کہ کوئٹہ میں موجود زائرین کرام سات اگست کو کوئٹہ سے تفتان بارڈر کی طرف روانہ ہوں گے۔ انہوں نے حکومت سے درخواست کی کہ ہمیں سکیورٹی دی جائے، تاہم سکیورٹی نہ بھی دی جاتی تو حکومت ہمارے راستے میں رکاؤٹ نہ بنیں۔ انہوں نے کہا کہ اربعین کے لئے چند روز ہی باقی ہیں، زائرین کے پاس مزید وقت نہیں ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کوئٹہ سے
پڑھیں:
سندھ حکومت اور وفاق ایک پیج پر، گندم کی درآمد روکنے کا فیصلہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد میں وفاق اور سندھ حکومت کے درمیان اہم ملاقات میں گندم کی پیداوار بڑھانے اور کسی بھی صورت گندم درآمد نہ کرنے پر اتفاق کیا گیا۔
یہ ملاقات وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ اور وفاقی وزیر فوڈ سکیورٹی رانا تنویر کے درمیان ہوئی جس میں چیف سیکرٹری سندھ آصف حیدر شاہ اور معاون خصوصی برائے خوراک جبار خان بھی شریک تھے۔ اس موقع پر فیصلہ کیا گیا کہ درآمد پر انحصار کرنے کے بجائے مقامی کاشتکاروں کی بھرپور حوصلہ افزائی اور معاونت کی جائے گی تاکہ ملک میں گندم کی پیداوار میں اضافہ ہو۔ ساتھ ہی اس بات پر بھی اتفاق کیا گیا کہ گندم کے حوالے سے ایک نیشنل پالیسی صوبوں کی مشاورت سے تشکیل دی جائے گی۔
اجلاس کے دوران بتایا گیا کہ اوپن مارکیٹ میں گندم کی قیمت 3300 سے 4000 روپے کے درمیان ہے، اس لیے ایسی پالیسی بنانی ہوگی جس سے براہ راست کاشتکار کو فائدہ ہو، نہ کہ بیچ میں موجود مڈل مین کو۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو پہلے ہی فوڈ سکیورٹی کے خطرات کی نشاندہی کر چکے ہیں، اس لیے کاشتکاروں کو بہتر سپورٹ پرائس دینا ناگزیر ہے۔ گزشتہ سال گندم کی بوائی میں 6 فیصد کمی واقع ہوئی تھی، اگر کسانوں کو اچھی قیمت دی جائے تو وہ گندم اگانے پر راغب ہوں گے۔
مراد علی شاہ نے مزید کہا کہ سندھ میں سالانہ تقریباً 34 لاکھ 52 ہزار میٹرک ٹن گندم کی پیداوار ہوتی ہے جبکہ اس وقت صوبے کے پاس 13 لاکھ 85 ہزار میٹرک ٹن ذخائر موجود ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ مختلف اجلاسوں میں سندھ اور بلوچستان کی ضروریات اور ذخائر کا جائزہ لیا گیا ہے، اور اندازوں کے مطابق نئی فصل آنے تک گندم کے ذخائر موجود رہیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ پچھلے سال سب سے بڑی غلطی سپورٹ پرائس مقرر نہ کرنا تھی جس سے کاشتکاروں کو بھاری نقصان ہوا اور کئی کسان اپنی زمینیں بیچنے پر مجبور ہوگئے۔
وفاقی وزیر رانا تنویر نے ملاقات میں کہا کہ وزیراعظم کی ہدایت پر وہ گندم کے معاملے پر صوبوں سے بات کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت اس بات کی خواہاں ہے کہ اسٹریٹیجک گندم کے ذخائر ہر حال میں موجود ہوں۔ انہوں نے بتایا کہ وزیراعلیٰ پنجاب سے بھی اس حوالے سے بات ہوچکی ہے اور جلد ہی ایک مشترکہ لائحہ عمل طے کیا جائے گا تاکہ ملک میں فوڈ سکیورٹی کو یقینی بنایا جا سکے۔