پی او آر کارڈ ہولڈرز افغان شہریوں کو انخلا کیلیے حتمی ڈیڈ لائن دیدی گئی
اشاعت کی تاریخ: 6th, August 2025 GMT
اسلام آباد:
پاکستان نے افغان سٹیزن کارڈ ہولڈرز کے انخلا کا فیصلہ کرتے ہوئے انہیں ملک چھوڑنے کے لیے یکم ستمبر تک کی حتمی ڈیڈ لائن دے دی۔
حکومتی فیصلے کے تحت اب صرف 26 دن باقی رہ گئے ہیں۔
حکومت کی جانب سے اعلان کیا گیا ہے کہ غیر قانونی طور پر پاکستان میں مقیم افراد اور کارڈ ہولڈر افغان شہریوں کو اپنے ممالک واپس جانا ہوگا۔
اس سلسلے میں واضح کیا گیا کہ انخلا کے عمل کے دوران کسی کے ساتھ بدسلوکی نہیں کی جائے گی اور واپس جانے والوں کے لیے خوراک اور صحت کی سہولیات کے انتظامات مکمل کر لیے گئے ہیں۔
فیصلے کا مقصد ملک میں غیر قانونی تارکینِ وطن کے مسئلے کو حل کرنا اور قانونی طور پر رہائش کو یقینی بنانا ہے۔
حکام نے متعلقہ افراد سے اپیل کی ہے کہ وہ مقررہ مدت کے اندر اندر اپنی واپسی کے انتظامات مکمل کریں تاکہ کسی ناخوشگوار صورتحال سے بچا جا سکے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
وزیراعظم کا ایف بی آرکی آئی ٹی کمپنی ختم کرنے کا حکم
اسلام آباد:وزیراعظم شہباز شریف نے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی ملکیتی انفارمیشن ٹیکنالوجی کمپنی پاکستان ریونیو آٹومیشن لمیٹڈ (PRAL) کو چھ ماہ کے اندر ختم کرنے اور اس کی جگہ نئی جدید اور خودمختار تنظیم قائم کرنے کا حکم دے دیا ہے۔
حکومتی ذرائع کے مطابق وزیراعظم نے گزشتہ ماہ یہ فیصلہ اس وقت کیا جب PRAL کے بورڈ اراکین بھی اجلاس میں موجود تھے۔
PRAL گزشتہ تین دہائیوں سے ایف بی آر کیلیے ٹیکس ریٹرن جمع کرانے، ٹیکس ادائیگی اور دیگر اہم ڈیٹاکا مرکزی ذخیرہ رہی ہے، تاہم اس کا موجودہ ہارڈویئر اور سافٹ ویئر فرسودہ ہوچکا ہے، جس سے اس کی سروسزکی پائیداری پر سوالات اٹھ گئے ہیں۔
2019 میں حکومت نے PRAL کے نظام کو جدید بنانے کیلیے غیر ملکی قرض لیا تھا، جس میں عالمی بینک سے 400 ملین ڈالر کی رقم شامل تھی، مگر 80 ملین ڈالر کی آئی ٹی اپ گریڈیشن کیلیے مختص رقم کے باوجود تمام ڈیڈلائنز ختم ہوچکی ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ایف بی آر میں اصلاحات اور آئی ٹی کے دو الگ الگ ونگز کی وجہ سے ذمہ داری اور اختیار کا توازن بگڑگیا، جس سے نظام کی بہتری میں رکاوٹ پیدا ہوئی۔
وزیراعظم نے ہدایت کی ہے کہ نیا ادارہ ماہر پیشہ ور افراد پر مشتمل ہو، مکمل مالی اور انتظامی خودمختاری کا حامل ہو، اور ایف بی آر کی ڈیجیٹل ٹرانسفارمیشن کیلیے عالمی معیار کی سروسز فراہم کرنے کے قابل ہو، تاہم ماہرین کے مطابق، سال کے آخر تک مکمل طور پر نیا ادارہ قائم کرنا اور PRAL کی ذمہ داریاں سنبھالنا بڑا چیلنج ہوگا، خاص طور پر جب PRAL میں چیف انفارمیشن سیکیورٹی آفیسر کی بھرتی بھی ممکن نہ ہوسکی۔
ادھر ایف بی آر کے تین بڑے ڈیٹا سینٹرزاسلام آباد کے ایف بی آر ہاؤس، سافٹ ویئر ٹیکنالوجی پارک اورکراچی کے کسٹمز ہاؤس کی حالت بھی ناقص ہوچکی ہے، جنہیں آخری بار 2010 میں اپ گریڈکیاگیا تھا، حکومت نے 14 اگست کو نئے ڈیٹا سینٹرزکاافتتاح کرنے کا ہدف رکھا ہے تاہم سرورز کی تیاری مکمل نہ ہونے کے باعث تاخیر کا خدشہ ہے۔
مزید برآں، ٹیکس پالیسی سے متعلق وزیراعظم کے حالیہ اجلاس میں بتایاگیا کہ ایف بی آر نے بعض تاجروں سے مفاہمت کے باعث سخت اقدامات سے پیچھے ہٹ کر کمزور پوزیشن اختیار کی ہے، جس سے ریونیو اہداف متاثر ہو سکتے ہیں۔