صرف 14 ہزار روپے میں ہونڈا آئیکون ای خریدنے کا سنہری موقع، مگر کیسے؟
اشاعت کی تاریخ: 6th, August 2025 GMT
میزان بینک نے اٹلس ہونڈا کے اشتراک سے پاکستان میں نئی لانچ کی گئی الیکٹرک اسکوٹر Honda ICON e: کے لیے شریعت کے مطابق فنانسنگ اسکیم متعارف کروا دی ہے۔
یہ اسکیم میزان بینک کے ’اپنی بائیک پروگرام‘ کے تحت پیش کی گئی ہے، جس کے تحت صارفین کو 0 فیصد منافع (صرف انوائس ویلیو پر) اور 24 ماہ تک کی آسان قسطوں کا انتخاب فراہم کیا جا رہا ہے۔
Smart, stylish & affordable commuting – now easier than ever!
Own a newly launched Honda ICON e: electric bike at 0% over invoice value on easy monthly instalments* for up to 24 months with a minimum down payment of 20% through Meezan Apni Bike.
— Meezan Bank (@MeezanBankLtd) August 5, 2025
فنانسنگ کی اہم خصوصیات:اسلامی تصور مساومہ (Musawamah) پر مبنی فنانسنگ
کم از کم 20 فیصد ڈاؤن پیمنٹ درکار
ماہانہ قسطیں صرف 13,997 روپے سے شروع
1,800 روپے + FED ناقابلِ واپسی پراسیسنگ فیس
درخواست کے لیے قریبی میزان بینک برانچ سے رجوع کریں
شرائط و ضوابط لاگو ہوں گے
مزید پڑھیں: ہونڈا نے سی جی 150 اور الیکٹرک بائیک لانچ کردی، قیمتیں بھی حیران کن
’ہونڈا آئیکون ای‘ کی نمایاں خصوصیات:ٹاپ اسپیڈ: 55 کلومیٹر فی گھنٹہ
رینج: ایک چارج پر 65 کلومیٹر
لیتھیم آئن بیٹری: 48V، 30.6Ah
مکمل ڈیجیٹل پینل میٹر
2 ڈرائیونگ موڈز: اسٹینڈرڈ اور اکنامک
رائیڈنگ کیپسٹی: 150 کلوگرام
زیادہ سے زیادہ ٹارک: 85Nm
حکام کے مطابق، ایندھن کی بڑھتی ہوئی قیمتوں اور ماحولیاتی تحفظ کی ضرورت کے پیشِ نظر یہ آفر پاکستانی شہریوں کو مالی دباؤ کے بغیر الیکٹرک موبیلیٹی اختیار کرنے میں مدد دے گی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ذریعہ: WE News
پڑھیں:
ای سی سی نے الیکٹرک بائیکس، رکشو ں کیلئے 9 ارب روپے گرانٹ کی منظوری دیدی
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) اقتصادی رابطہ کمیٹی نے الیکٹرک وہیکل سبسڈی، ریمٹنس سکیم کلیمز کی ادائیگی کے لیے ٹیکنیکل سپلیمنٹری گرانٹ کی منظوری دے دی ۔منگل کو( اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی کا اجلاس وزیر خزانہ و ریونیو سینیٹر محمد اورنگزیب کی زیر صدارت منعقد ہوا جنہوں نے ویڈیو لنک کے ذریعے شرکت کی۔ اجلاس میں متعدد اہم اقتصادی امور پر غور کیا گیا جن میں نئی الیکٹرک وہیکل پالیسی کا اجرا، قائداعظم یونیورسٹی کے لیے امدادی گرانٹ میں توسیع اور ٹیلی گرافک ٹرانسفر چارجز انسینٹو سکیم سے متعلق ٹیکنیکل سپلیمنٹری گرانٹ کی منظوری شامل تھی۔اجلاس میں وفاقی وزیر برائے توانائی سردار اویس احمد خان لغاری، وفاقی وزیر برائے پٹرولیم علی پرویز ملک، وفاقی وزیر برائے قومی غذائی تحفظ و تحقیق رانا تنویر حسین اور دیگر متعلقہ وزارتوں و اداروں کے اعلی حکام نے شرکت کی۔اجلاس میں وزارت صنعت و پیداوار کی جانب سے ایک سمری منظور کی گئی جس میں شہریوں کو الیکٹرک بائیکس اور رکشے/لوڈرز کی فراہمی کے لیے سبسڈی سکیم کا نفاذ تجویز کیا گیا تھا۔ اس مقصد کے لیے مالی سال 2025-26 کے بجٹ میں 9 ارب روپے کی رقم مختص کی گئی ہے۔ اس سکیم کے تحت سرکاری کالجوں کے نمایاں کارکردگی کے حامل طلبا کو مفت الیکٹرک بائیکس فراہم کی جائیں گی۔ منصوبے کے مطابق دو مراحل میں 1,16,000 الیکٹرک بائیکس اور 3,170 الیکٹرک رکشے/لوڈرز فراہم کیے جائیں گے۔ ابتدائی مرحلے میں جو وزیراعظم کی جانب سے جلد شروع کیا جائے گا، 40,000 الیکٹرک بائیکس اور 1,000 الیکٹرک رکشے/لوڈرز فراہم کیے جائیں گے۔ای سی سی نے وزارت خزانہ کی درخواست پر ٹیلی گرافک ٹرانسفر چارجز انسینٹو سکیم کے تحت گزشتہ مالی سال کے بقایاجات کی ادائیگی کے لیے 30 ارب روپے کی ٹیکنیکل سپلیمنٹری گرانٹ کی بھی منظوری دے دی۔ بقایاجات کی مجموعی رقم 58.26 ارب روپے ہے۔ کمیٹی نے وزارت خزانہ کو ہدایت دی کہ وہ سٹیٹ بینک آف پاکستان کے ساتھ ادائیگی کے طریقہ کار پر فوری کام کرے۔ مزید ہدایت کی گئی کہ اس سکیم کے فوائد و نقصانات، مالیاتی پہلوئوں اور مواقع کے اخراجات کا تفصیلی جائزہ لے کر سٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے سفارشات ستمبر کے وسط تک پیش کی جائیں جبکہ ابتدائی رپورٹ اگست کے آخر تک مکمل کی جائے۔علاوہ ازیں ای سی سی نے قائداعظم یونیورسٹی کے لیے 2 ارب روپے کی بیل آئوٹ گرانٹ کی اصولی منظوری بھی دے دی تاہم اس شرط کے ساتھ کہ یونیورسٹی ہائر ایجوکیشن کمیشن کے اشتراک سے مالیاتی خود انحصاری کے لیے ایک جامع منصوبہ تیار کرے اور مستقبل میں بیل آئوٹ گرانٹس پر انحصار کم کرنے کے لیے واضح حکمت عملی پیش کرے۔