پیٹرولیم لیوی سے حکومت کی نان ٹیکس آمدن 4.96 کھرب روپے تک جا پہنچی
اشاعت کی تاریخ: 6th, August 2025 GMT
وفاقی حکومت کی نان ٹیکس آمدن میں نمایاں اضافہ ریکارڈ کیا گیا، جو مالی سال 2024-25 کے دوران 4,959 ارب روپے تک پہنچ گئی۔ اس میں سب سے بڑا حصہ پیٹرولیم لیوی کی ریکارڈ وصولیوں اور اسٹیٹ بینک آف پاکستان سے حاصل ہونے والے منافع کا ہے۔
گزشتہ سال کی نسبت 1,468 ارب روپے کا اضافہ
رپورٹس کے مطابق حکومت کی نان ٹیکس آمدن میں گزشتہ مالی سال کے مقابلے میں 1,468 ارب روپے** کا اضافہ ہوا ہے۔ یہ اضافہ بنیادی طور پر پیٹرولیم لیوی کی مد میں بڑھتی ہوئی وصولیوں
اور اسٹیٹ بینک سے حاصل شدہ منافع کی منتقلی کے باعث ممکن ہوا ہے۔
پیٹرولیم لیوی کی وصولیاں بلند ترین سطح پر
گزشتہ مالی سال میں پیٹرولیم لیوی کی وصولیاں 1,019 ارب روپے تھیں، جو اب بڑھ کر 1,220 ارب روپے ہو چکی ہیں۔ رواں مالی سال میں حکومت نے اس مد میں 1,468 ارب روپے کا ہدف مقرر کیا ہے۔
فی الحال پیٹرول اور ڈیزل پر لیوی 78 روپے فی لیٹر تک جا پہنچی ہے، جس کے ذریعے اگلے مالی سال 2025-26 میں تقریباً 48 ارب روپے کی آمدن متوقع ہے۔
اسٹیٹ بینک کا منافع دوسرا بڑا ذریعہ
نان ٹیکس آمدن میں دوسرا بڑا حصہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے منافع کا ہے، جو 2,619 ارب روپے تک جا پہنچا ہے، جو مجموعی آمدن میں قابل ذکر حصہ ادا کرتا ہے۔
ماہرین معاشیات کے مطابق پیٹرولیم لیوی میں مسلسل اضافہ عوام پر مہنگائی کا بوجھ ڈالے گا ۔ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ دیگر اشیائے ضروریہ کی قیمتوں پر بھی اثر انداز ہو سکتا ہے، جس سے مہنگائی کی نئی لہرپیدا ہونے کا خدشہ ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
ایف بی آر میں اصلاحات سے جی ڈی پی میں ٹیکس کلیکشن کے تناسب میں اضافہ قابل اطمینان ہے: وزیر اعظم
—فائل فوٹووزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ ایف بی آر میں اصلاحات سے جی ڈی پی میں ٹیکس کلیکشن کے تناسب میں اضافہ قابل اطمینان ہے۔
وزیر اعظم شہباز شریف کی زیر صدارت ایف بی آر میں مجوزہ اصلاحات پر ہفتہ وار جائزہ اجلاس ہوا۔
اجلاس کے دوران گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میں بذات خود حکام کی طرف سے اصلاحاتی اقدامات کی مکمل حمایت اور تحفظ کروں گا، اصلاحات کی راہ میں سرخ فیتے اور ادارہ جاتی رکاوٹیں ختم کر کے اصلاحات کے مستقل نفاذ کو یقینی بنائیں۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ کسٹم کلیئرنس میں انقلابی اصلاحات کی ملک بھر میں یکساں اور مؤثر نفاذ کو یقینی بنایا جائے، کسٹم کلیئرنس اصلاحاتی ایجنڈا میں ٹیکنالوجی کے استعمال سے درکار وقت کم سے کم کیا جائے۔
وزیراعظم کی زیر صدارت ایف بی آر کی ڈیجیٹائزیشن و دیگر اصلاحات پر ہفتہ وار جائزہ اجلاس منعقد ہوا ۔
انہوں نے کہا کہ ایف بی آر اصلاحات کے نتیجے میں ٹیکس کلیکشن کے ثمرات کو آئندہ مالی سال میں برقرار رکھا جائے، وفاق اور صوبے باہمی ہم آہنگی اور مربوط حکمت عملی سے کام کریں۔
وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ عائد کردہ ٹیکسز کا مؤثر اور عمدہ نفاذ ٹیکس کلیکشن کو مزید بڑھانے میں کلیدی کردار ادا کرے گا، ایف بی آر اور متعلقہ وفاقی ادارے صوبوں کی مشاورت سے اسٹریٹجی بنائیں۔
ٹیکس کلیکشن اور دیگر اصلاحاتی اہداف کے منظور شدہ مقررہ وقت میں کوئی تبدیلی نہیں ہو گی، ایف بی آر اور کسٹم کلیئرنس کے اصلاحاتی نظام سے عوامی آگاہی کے لیے استعداد کار بڑھائی جائے۔
اجلاس کے دوران بریفنگ میں بتایا گیا کہ انکم ٹیکس گوشوارے جمع کروانے کے فارم کو آن لائن اردو میں مرتب کر دیا گیا ہے، ایف بی آر نے نئی مالی سال کے پہلے ماہ جولائی میں اپنا ٹیکس وصولی کا ہدف پورا کیا، ایف بی آر کی جانب سے آئندہ مہینوں میں بھی مکمل ہدف حاصل کرنے کی توقع ہے۔