انگلینڈ اینڈ ویلز کرکٹ بورڈ (ای سی بی) نے دی ہنڈرڈ ٹورنامنٹ کے رواں ایڈیشن کے لیے کوکابُرا کی متنازع سفید گیندوں کے استعمال کو روک دیا۔

گزشتہ برس کے سیزن میں کھلاڑیوں کی جانب سے ان گیندوں کو منفی فیڈ بیک ملا تھا اور ان کو ٹورنامنٹ میں کم اسکور کا سبب قرار دیا گیا تھا۔

گزشتہ سیزن میں گزشتہ سے پیوستہ کے مقابلے میں فی گیند 1.

37 رنز کی کمی واقع ہوئی تھی۔ جو کہ چھوٹی طرز کی دیگر لیگز جیسے کہ آئی پی ایل، پی ایس ایل وغیرہ کے مقابلے میں بہت زیادہ ہے۔ جبکہ اس فارمیٹ کا مقصد ہی مزید جارحانہ بلے بازی کو پیش کرنا تھا۔

لیکن ڈینئل ورال اور ٹم ساؤتھی جیسے نئی گیند کے اسپیشلٹ بولر کامیاب رہے جبکہ دیگر کھلاڑیوں نے استعمال کی جانے والی گیندوں کو قصوروار ٹھہرایا۔

ابتدائی چار سیزن میں استعمال ہونے والی گیندوں پر ایک بڑا ایچ (ٹورنامنٹ کا لوگو) چھپا ہوا تھا جس سے ان کو پلاسٹک کا احساس ہوتا تھا۔ اس پر کھلاڑیوں کا خیال تھا کہ اضافی پالش کی ضرورت تھی۔

سابق انگلش ٹیسٹ کرکٹر معین علی کا کہن اتھا کہ گیند کی بہت بڑی لگتی تھی۔ ہر گیم میں ایسا لگتا تھا کہ گیند بھاگ رہی ہے۔ زیادہ تر ٹیمیں ٹیموں کے اکثر میچز میں 30 پر 5 کھلاڑی آؤٹ ہوتے تھے۔

کوکابُرا کمپنی کے مطابق یہ گیندیں ویسی ہی بنی ہیں جیسی دیگر ڈومیسٹک اور بین الاقوامی کرکٹ میں استعمال ہونے والی وائٹ گیندیں بنتی ہیں۔

البتہ بال ٹریکنگ سے معلوم ہوا کہ 2022 کے مقابلے میں 2023 کے ایڈیشن کے ابتداء میں گیند زیادہ سیم اور سوئنگ ہوئی تھی اور یہ سلسلہ گزشتہ برس بھی جاری رہا۔ اس کی کچھ بنیادی وجوہات میں پچز، موسم اور ہنڈریڈ کا منفرد فارمیٹ بھی شامل ہیں جس میں کوئی بھی بولر ابتدائی 20 میں سے 15 گیندیں کرا سکتا ہے۔

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

امریکا میں پہلی بار دل کے مریضوں کے لیے جدید اسٹینٹ کا استعمال

امریکی ریاست اوہائیو میں واقع ریورسائیڈ میتھوڈسٹ اسپتال نے ایک اہم سنگِ میل عبور کیا ہے، جہاں پہلی بار دل کے مریضوں کے لیے جدید اسٹینٹ (Stent) کا کامیاب استعمال کیا گیا ہے۔

یہ اسٹینٹ نئی ٹیکنالوجی پر مبنی ہے، جسے کم انویسیو (minimally invasive) طریقے سے دل کی شریانوں میں نصب کیا جاتا ہے۔

یہ اسٹینٹ زیادہ لچکدار، دیرپا اور محفوظ ہے، اور خون کی روانی کو بہتر بنانے میں زیادہ مؤثر سمجھا جاتا ہے۔

اس اقدام سے دل کی بیماریوں کے علاج میں نیا دور شروع ہونے کی امید ہے، خاص طور پر ان مریضوں کے لیے جنہیں روایتی اسٹینٹ یا بائی پاس سرجری سے خطرہ ہوتا ہے۔

ماہرین نے بتایا کہ یہ جدید اسٹینٹ تیزی سے بحالی (faster recovery) میں مدد دیتا ہے اور مریض کو طویل مدت کی پیچیدگیوں سے بھی بچاتا ہے۔

اوہائیو امریکہ کی ان ریاستوں میں شمار ہوتی ہے جہاں صحت کے میدان میں جدتیں تیزی سے اپنائی جا رہی ہیں۔ اس کامیابی کو امریکا میں کارڈیالوجی کے شعبے میں ایک انقلابی قدم تصور کیا جا رہا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • ملک کا مالیاتی خسارہ تشویش ناک 7 ہزار ارب روپے سے تجاوز کر گیا
  • گزشتہ مالی سال حکومتی آمدنی 9 ہزار 946 ارب، اخراجات 17 ہزار ارب روپے رہے، وزارت خزانہ
  • امریکا میں پہلی بار دل کے مریضوں کے لیے جدید اسٹینٹ کا استعمال
  • سفید پائوں والی لومڑی نقصان دہ حشرات الارض اور ضرررساں جانوروں کو کھاکر فصلات کو نقصان سے محفوظ رکھتی ہے،سیکرٹری جنگلات
  • چین میں بڑی عمر کے افراد میں چوسنیوں کا رجحان عام کیوں ہوتا جارہا ہے
  • چین، شی زانگ نے گزشتہ 60  سالوں  میں معاشی و سماجی ترقی میں نمایاں کامیابیاں حاصل کیں
  • بھارت سے شکست، ہیری بروک غیر ذمہ دارانہ شاٹ کھیلنے پر نادم
  • گزشتہ ہفتے کے مقبول اسمارٹ فونز کی فہرست جاری، شیاؤمی نے دھوم مچا دی
  • عتیقہ اوڈھو کا متنازع بیانات پر دو ٹوک مؤقف: ’’ہر بات کو تماشا نہ بنایا جائے‘‘