باجوڑ میں خوارج سے بات چیت یا سمجھوتے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، سکیورٹی ذرائع کا دوٹوک مؤقف
اشاعت کی تاریخ: 8th, August 2025 GMT
راولپنڈی ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 08 اگست 2025ء ) سکیورٹی ذرائع کی جانب سے دوٹوک انداز میں واضح کیا گیا ہے کہ باجوڑ میں ریاست کی خوارج سے بات چیت یا سمجھوتے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق سکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ خوارج باجوڑ میں آبادی کے درمیان رہ کر دہشت گرد اور مجرمانہ کارروائیوں میں ملوث ہیں، قبائل اور خارجیوں کی بات چیت کے ذریعے ابہام پیدا کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے، خوارج اورسہولت کاروں کے ساتھ حکومتی سطح پر کوئی بات چیت کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، جب تک خارجی ریاست کے سامنے سرتسلیم خم نہ کریں بات چیت ممکن نہیں۔
سکیورٹی ذرائع کی جانب سے کہا گیا ہے کہ قبائلی جرگہ ایک منطقی قدم ہے تاکہ کارروائی سے پہلے حتی الامکان حد تک عوامی تحفظ کو یقینی بنایا جاسکے، کسی بھی طرح کی مسلح کارروائی کا اختیار صرف ریاست کے پاس ہے، تاہم اسلام اور ریاست کے ننگ دشمن خوارج کے ساتھ کمپرومائز کرنے کی نہ دین اجازت دیتا ہے نہ ریاست اور نہ خیبرپختونخواہ کے بہادر عوام کی اقدار یہ اجازت دیتی ہیں، دہشت گردوں کے خلاف کارروائی جاری رہے گی۔(جاری ہے)
سکیورٹی ذرائع نے کہا ہے کہ خارجیوں کی بڑی تعداد افغانیوں پر مشتمل ہے، وہاں کے قبائل کے سامنے تین نکات رکھے ہیں، پہلا نکتہ یہ ہے کہ ان خارجیوں کو جن کی زیادہ تعداد افغانیوں پر مشتمل ہے ان کو باہر نکالیں، دوسرا نکتہ یہ ہے کہ اگر قبائل خوارج کو خود نہیں نکال سکتے تو ایک یا دو دن کے لیے علاقہ خالی کردیں تاکہ سکیورٹی فورسز ان خوارجین کو اُن کے انجام تک پہنچا سکیں، تیسرا نکتہ یہ ہے کہ اگر یہ دونوں کام نہیں کیے جا سکتے تو حتی الامکان حد تک نقصان سے بچا جائے کیوں کہ دہشت گردوں کے خلاف کارروائی ہر صورت جاری رہے گی۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے سکیورٹی ذرائع بات چیت
پڑھیں:
وزارت تجارت سے سوال ’ہم چین کو کاٹن کیوں بھیجتے ہیں؟ کپڑا بناکر کیوں نہیں بھیجتے؟‘
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی میں وزارت تجارت کے حکام سے استفسار کیا گیا کہ ہم چین کو کاٹن کیوں بھیجتے ہیں؟ کپڑا بناکر کیوں نہیں بھیجتے؟
اسلام آباد میں جاوید حنیف کی زیر صدارت قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے تجارت کا اجلاس ہوا، جس میں حکام وزارت تجارت نے پاکستان فری ٹریڈ معاہدے پر بریفنگ دی۔
حکام نے شرکاء کو بتایا کہ ملائیشیا سے ہماری درآمدات 2008 کے بعد بڑھی تھیں جبکہ سال 25-2024ء میں ہماری درآمدات کافی کم ہوئی ہیں۔
وزارت تجارت حکام نے اجلاس کو بتایا کہ ملائیشیا کے ساتھ 390 ملین ڈالر کی چاول کی برآمدات کم ہوئی ہیں جبکہ 2019ء سے بھارت سے ہماری تجارت بند ہے۔
حکام نے شرکاء کو بتایا کہ پاکستان، سری لنکا فری ٹریڈ معاہدہ 2005ء میں ہوا تھا، ہمارا سب سے زیادہ کامیاب فری ٹریڈ معاہدہ سری لنکا کے ساتھ ہے، 24-2025ء میں سری لنکا سے ایکسپورٹس 371 ملین ڈالر رہیں۔
حکام وزارت تجارت کے مطابق ساؤتھ ایشیا فری ٹریڈ معاہدے پر 2004ء میں دستخط ہوئے تھے، گزشتہ مالی سال میں پاکستان کی ان ممالک سے امپورٹس 10 ملین ڈالر کی ہیں۔
حکام نے شرکاء کو بتایا کہ سارک ممالک سے پاکستان کی ایکسپورٹس زیادہ اور امپورٹس کم ہیں۔
اس موقع پر کمیٹی ممبر طاہرہ اورنگزیب نے استفسار کیا کہ ہم چین کو کاٹن کیوں بھیجتے ہیں کپڑا بنا کر کیوں نہیں بھیجتے؟، اسد عالم نیازی نے کہا کہ چین میں 22 رنگوں کی کاٹن دیکھی ہے۔
حکام وزارت تجارت نے کہا کہ چین کے ساتھ ریفائن کاپر، چاول، مچھلی اور خشک میوہ جات کی ایکسپورٹس بڑھی ہیں۔
چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ شوگر کی ذیلی کمیٹی میں کیا ہوا؟ اگلی میٹنگ میں شوگر کی ذیلی کمیٹی کی تجاویز پیش کردیں۔