ٹرمپ فلسطین میں امن، دو ریاستی حل کیلئے کردار ادا کریں‘ خواجہ آصف
اشاعت کی تاریخ: 9th, August 2025 GMT
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 09 اگست2025ء) وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ امید ہے امریکی صدر ٹرمپ فلسطین میں امن اور دو ریاستی حل میں بھی تاریخی کردار ادا کریں گے۔ایکس پر جاری بیان میں خواجہ آصف نے کہا کہ صدر ٹرمپ کا آذربائیجان اور آرمینیا کے درمیان امن معاہدہ کروانے میں کردار قابلِ تحسین ہے، ٹرمپ روس اور یوکرین کے درمیان امن قائم کروانے میں بھی کرداد ادا کرسکتے ہیں۔
(جاری ہے)
انہوں نے مزید لکھا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ بندی بھی صدر ٹرمپ کی کوششوں سے ممکن ہوئی تھی، امریکی صدر نے روس کے ساتھ تعلقات بہتر بنانے کا اشارہ بھی دیا ہے، صدر ٹرمپ کی کامیاب امن کوششیں تاریخی اور انسانیت کی خدمت کے مترادف ہیں۔خواجہ آصف نے کہا کہ امید ہے صدر ٹرمپ فلسطین میں امن اور دو ریاستی حل میں بھی ایسا ہی تاریخی کردار ادا کریں گے، غزہ میں نشانہ بننے والے معصوم فلسطینی بھی پائیدار امن کے لیے صدر ٹرمپ کی مداخلت کے منتظر ہیں، انسانیت صیہونی مظالم اور فلسطینی نسل کشی کے خاتمے کی منتظر ہے۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے خواجہ ا صف
پڑھیں:
امریکا جب تک ملعون اسرائیل کی حمایت بند نہیں کرے گا، مذاکرات نہیں کریں گے؛ ایران
ایران کے روحانی پیشوا آیت اللہ خامنہ ای نے اسرائیل کی مسلسل حمایت اور مشرق وسطیٰ میں فوجی اڈے برقرار رکھنے پر امریکا کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ایرانی سپریم لیڈر نے کہا کہ امریکی کبھی کبھار یہ کہتے ہیں کہ وہ ایران کے ساتھ تعاون کرنا چاہتے ہیں لیکن جب تک وہ ملعون صیہونی ریاست (اسرائیل) کی حمایت جاری رکھیں گے اور مشرق وسطیٰ میں اپنے فوجی اڈے اور مداخلت ختم نہیں کریں گے اس وقت تک کسی تعاون کی گنجائش نہیں۔
آیت اللہ خامنہ ای نے امریکی پیشکش کو یکسر مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ایران اپنی خودمختاری پر سمجھوتہ نہیں کرے گا اور ایسے ملک سے تعلقات قائم نہیں کرسکتا جو خطے میں بدامنی اور اسرائیل کی حمایت کا ذمہ دار ہو۔
یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ ایران پر دباؤ بڑھانے کی پالیسی جاری رکھے ہوئے ہے۔
گزشتہ ماہ ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ جب ایران تیار ہوگا تو امریکا بات چیت اور تعاون کے لیے تیار ہے، ہمارے لیے دوستی اور تعاون کے دروازے کھلے ہیں۔
خیال رہے کہ ایران اور امریکا کے تعلقات 2018 میں ٹرمپ کے جوہری معاہدے سے علیحدہ ہونے کے بعد سے مسلسل کشیدہ ہیں۔