کئی ممالک اور بین الاقوامی تنظیموں کی جانب سے اسرائیل کے غزہ شہر پر قبضے کے منصوبے کی مذمت
اشاعت کی تاریخ: 9th, August 2025 GMT
اقوام متحدہ : اسرائیلی سلامتی کونسل کی جانب سے غزہ شہر پر قبضے کے منصوبے کی منظوری کے بعد، متعدد ممالک اور بین الاقوامی تنظیموں نے اس اقدام کی مذمت کی اور اسرائیل پر زور دیا کہ وہ اپنے “جنگی منصوبے” کو فوری طور پر روک دے۔ اردن، مصر، سعودی عرب، ترکی، ایران، اور عرب لیگ نے ایک بیان جاری کیا، جس میں اسرائیلی سلامتی کونسل کی طرف سے غزہ کی پٹی پر فوجی کنٹرول کو جامع طور پر بڑھانے کے منصوبے کی منظوری کی شدید مذمت کی گئی۔ ان ممالک نے عالمی برادری اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے مطالبہ کیا کہ وہ اس منصوبے پر عمل درآمد کو روکنے کے لیے اقدامات اُٹھائیں۔ یورپی کمیشن کی صدر ارسولا وان ڈیر لیین نے 8 اگست کو کہا کہ غزہ میں فوجی کارروائیوں کو مزید وسعت دینے کے فیصلے پر اسرائیلی حکومت کو غور کرنا چاہئے۔ یورپی کونسل کے صدر انتونیو کوسٹا نے خبردار کیا کہ اسرائیلی فیصلے سے یورپی یونین اسرائیل تعلقات پر یقیناً اثر پڑے گا۔ برطانیہ، فرانس، جرمنی، اسپین، پرتگال، نیدرلینڈز، بیلجیم، کینیڈا اور دیگر ممالک نے بھی 8 اگست کو بیانات جاری کرکے اسرائیل پر زور دیا کہ وہ اس فیصلے پر “فوری طور پر نظر ثانی” کرے۔ جرمن چانسلر انجیلا مرز نے کہا، “ان حالات میں، جرمن حکومت غزہ کی پٹی میں استعمال ہونے والے کسی بھی فوجی ساز و سامان کی برآمد کی منظوری نہیں دے گی۔”
Post Views: 4.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
سعودی عرب اور جی سی سی کا فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے اعلان کا خیرمقدم
سعودی عرب،خلیج تعاون کونسل ( جی سی سی) اور رابطہ عالم اسلامی نے برطانیہ، آسٹریلیا اور کینیڈا کی جانب سے اتوار کو فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے اعلان کا خیر مقدم کیا ہے۔
سعودی عرب نے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہوئے اسے امن عمل کو آگے بڑھانے کی جانب ایک اہم قدم قرار دیا۔
سعودی خبررساں ایجنسی کے مطابق جی سی سی کے سیکریٹری جنرل جاسم البدیوی نے بیان میں کہا’ تینوں ممالک کی جانب سے فلسطینی ریاست کو سرکاری طورپر تسلیم کیے جانے کا فیصلہ خوش آئند اور اہم تاریخی و منصفانہ اقدام ہے۔
سیکرٹیری جنرل کا کہنا تھا’ اس فیصلے سے فلسطینی عوام کے حق کو تسلیم کرنے کی راہیں مزید آسان ہوں گی جو 1967 کی سرحدوں کے مطابق ایک آزاد ریاست کے قیام کی ہیں جس کا دارالحکومت بیت المقدس ہو۔‘
انہوں نے ان ملکوں کی جانب سے کیے جانے والے فیصلے کو جراتمندانہ اقدام اورانسانی اقدار اور بین الاقوامی انصاف کے لیے مخلصانہ وابستگی قرار دیا۔
جاسم البدیوی نے مزید کہا ’ اس فیصلے سے خطے میں عالمی سطح پر منصفانہ اور جامع امن کے حصول کے لیے کی جانے والی کوششوں کو بھی تقویت ملے گی۔‘
انہوں دیگرممالک سے بھی مطالبہ کیا کہ وہ اس حق کو تسلیم کرنے میں تاخیر سے کام نہ لیں۔
رابطہ عالم اسلامی کی جنرل سیکرٹریٹ کی جانب سے جاری بیان میں سیکرٹری جنرل اور مسلم علما کمیٹی کے چیئرمین شیخ ڈاکٹر محمد بن عبدالکریم العیسی نے تینوں حکومتوں کی جانب سے جاری ہونے والے فیصلے کو تاریخ ساز قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ حق و انصاف پرمبنی فیصلہ ہے۔
ان کا کہنا تھا ’اس سے دوریاستی حل کے لیے کی جانے والی جانے والی کوششوں کو مزید تقویت ملے گی۔
ڈاکٹر العیسی نے کہا کہ ’تینوں ممالک کی جانب سے کیا جانے والا اعلان اس اہم موقع پر سامنے آیا ہے جب دوریاستی حل کےلیے کانفرنس ہو رہی ہے۔