چین میں چکن گونیا کامرض تیزی سے پھیلنے لگا
اشاعت کی تاریخ: 10th, August 2025 GMT
چین کے جنوبی صوبے گوانگ ڈونگ میں چکن گونیا کے کیسز تیزی سے بڑھ رہے ہیں۔ مقامی حکام کے مطابق صرف ایک ماہ میں 8 ہزار سے زیادہ افراد اس وائرس کا شکار ہوچکے ہیں۔ اس وبا کو پھیلنے سے روکنے کے لیے حکام نے فوری اقدامات شروع کر دیے ہیں۔
متاثرہ علاقوں میں مچھر مارنے کے لیے ڈرونز کے ذریعے اسپرے کیا جا رہا ہے اور کھلے مقامات سے ایسے برتنوں کو ہٹانے کی ہدایت کی گئی ہے جن میں پانی جمع ہو کر مچھروں کی افزائش کا سبب بن سکتے ہیں۔ اگر کوئی شخص پانی جمع کرنے والے برتن کو نہیں ہٹاتا، تو اُسے 10,000 یوآن (تقریباً 1,400 امریکی ڈالر) تک جرمانہ کیا جا رہا ہے۔ عوام کو مچھروں سے بچاؤ کے طریقوں پر عمل کرنے اور مشتبہ علامات ظاہر ہونے پر فوراً طبی مدد حاصل کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ غیر معمولی بارشیں اور بلند درجہ حرارت نے چکن گونیا کے پھیلاؤ کو مزید بڑھا دیا ہے۔ اگرچہ زیادہ تر مریض ایک ہفتے میں صحت یاب ہو جاتے ہیں اور بیماری کی شدت کم ہوتی ہے، لیکن اس کا تیزی سے پھیلنا تشویش کا باعث ہے۔ ہانگ کانگ میں بھی ایک 12 سالہ بچے میں اس وائرس کی تشخیص ہوئی ہے، جو فوشان سے واپس آیا تھا۔
چکن گونیا ایک ایسی بیماری ہے جو اکثر کراچی جیسے شہروں میں لوگوں کو جوڑوں کے شدید درد میں مبتلا کر دیتی ہے۔ اس کا کوئی مخصوص علاج موجود نہیں ہے، لیکن احتیاطی تدابیر اور صحت مند غذا سے اس کی تکالیف میں کمی کی جا سکتی ہے۔
یہ وائرس ایشیا، افریقہ اور جنوبی امریکا میں پھیلتا ہے، لیکن چین میں اس کی شدت کا یہ منظر پہلی بار دیکھنے کو ملا ہے۔ اس وقت اس کی کوئی ویکسین دستیاب نہیں ہے۔
Post Views: 5.
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: چکن گونیا
پڑھیں:
چاکلیٹ میں پایا جانیوالا ایک جز کس بیماری کا علاج کر سکتا ہے؟
ایک نئی تحقیق میں معلوم ہوا ہے کہ چاکلیٹ میں پائے جانے والا ایک جز اور دیگر ادویات کا نیا مرکب برڈ فلو اور سوائن فلو جیسے ذکام کی متعدد اقسام کا علاج کر سکتا ہے۔
جرنل پی این اے ایس میں شائع ہونے والی تحقیق کے مطابق چاکلیٹ کے جزو تھیوبرومائن اور ارینوسائن (جس کے متعلق کم جانا جاتا ہے) ذکام کے علاج کے لیے گیم چینجر ثابت ہوسکتے ہیں یہاں تک کہ سب سے زیادہ استعمال ہونے والی اینٹی انفلوئنزا دوا اوسلٹامیویر کو بھی پیچھے چھوڑ سکتے ہیں۔
یہ علاج انفلوئنزا وائرس کی ایک اہم کمزوری کو ہدف بنا کر کام کرتی ہے۔ یہ کمزوری دراصل ایک خردبینی چینل ہے جس کو وائرس نقل بنانے اور پھیلاؤ کے لیے استعمال کرتا ہے۔
سائنس دانوں کے مطابق اس راستے کو بند کر کے وائرس کے بقا کی صلاحیت کو کم کیا جا سکتا ہے۔
مطالعے میں محققین کے سامنے آئی کہ سیل کلچر اور جانوروں پر کی جانے والی آزمائش میں اس نئے مرکب نے اوسلٹامیویر کو پیچھے چھوڑ دیا تھا۔