نیلم کلچرل فیسٹیول میں رنگا رنگ تقریبات، معرکہ حق کی جیت اور آزادی کا جشن
اشاعت کی تاریخ: 11th, August 2025 GMT
وادی نیلم کے علاقے کیل میں پاک فوج اور آزاد کشمیر کلچرل اکیڈمی کے اشتراک سے نیلم کلچرل فیسٹیول منعقد ہوا، جس میں مقامی افراد نے بھرپور شرکت کی۔
فیسٹیول میں اسکول کے بچوں کے ٹیبلو، کالج طلبہ کے شینہ گیت اور روایتی گٹکا رقص پیش کیے گئے۔ جشن آزادی اور معرکہ حق میں کامیابی کے موضوعات پر تقاریر بھی کی گئیں۔
مزید پڑھیں: کراچی میں یوم آزادی کی رنگا رنگ تقریبات، ایکسپو سینٹر میں معرکہ حق مشاعرہ
تقریب میں ماحولیاتی تحفظ اور سیاحت کے فروغ پر بھی زور دیا گیا اور عوام کو ان اہم امور میں کردار ادا کرنے کی ترغیب دی گئی۔ مہمان خصوصی چیف سیکٹری خوشحال خان نے شرکا میں انعامات اور یادگاری سووینئر تقسیم کیے۔
مقامی لوگوں نے اس ثقافتی میلے کو اتحاد، یکجہتی اور ثقافتی ورثے کے فروغ کا ذریعہ قرار دیا اور معرکہ حق میں افواج پاکستان کی تاریخی فتح پر زبردست خراج تحسین پیش کیا۔ عوام نے منتظمین کی کاوشوں کو سراہتے ہوئے فیسٹیول کے کامیاب انعقاد پر خوشی کا اظہار کیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آزادی کا جشن معرکہ حق نیلم کلچرل فیسٹیول وادی نیلم.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: آزادی کا جشن معرکہ حق وادی نیلم معرکہ حق
پڑھیں:
گورونانک کی برسی، 3 روزہ تقریبات ختم، ہزاروں سکھ یاتریوں کی واپسی
شکرگڑھ (نامہ نگار) کرتارپور میں بابا گورو نانک کی 486 ویں برسی کی تین روزہ تقریبات اختتام پذیر ہو گئیں۔ دنیا بھر سے آئے ہوئے ہزاروں سکھ یاتری تین روزہ قیام کے بعد واپس لوٹ گئے۔ یاتریوں نے نگر کیرتن، اکھنڈ پاٹ، نشان صاحب کی تبدیلی کی تقریبات میں شرکت کی اور مذہبی رسومات ادا کیں۔ سکھوں کے روحانی پیشوابابا گورونانک کی برسی کی تین روزہ تقریبات میں شرکت کے لیے کرتار پور پہنچنے والے ہزاروں یاتری اختتامی تقریب کے بعد واپس روانہ ہو گئے۔ یاتریوں کو میڈیکل، رہائشں، سکیورٹی اور لنگر کی بہترین سہولیات فراہم کی گئیں۔ لنگر ہال میں یاتریوں کی تواضع حلوہ پوری، پکوڑوں، سویاں، پلاؤ، چنے روٹی، چائے شربت اور دیگر لذیذ پکوانوں سے کی گئی۔ پاکستان کی سلامتی ترقی اور بقاء کے لیے خصوصی دعائیں کی گئیں۔ یاتریوں نے دربار انتظامیہ اور حکومتِ پاکستان کا شاندار انتظامات اور سہولیات کی فراہمی پر شکریہ ادا کیا تاہم بھارتی حکومت کی ہٹ دھرمی کے باعث اس بار کرتارپور راہداری اور واہگہ بارڈر کے ذریعے سکھ یاتریوں کو پاکستان آنے کی اجازت نہ دئیے جانے پر مایوسی کا اظہار کیا اور مودی سرکار سے راہ داری کھولنے کا مطالبہ کیا۔