عمران خان جیل میں سٹاف کو گالیاں نکالتے ہیں، وزیر ریلوے حنیف عباسی کا دعویٰ
اشاعت کی تاریخ: 11th, August 2025 GMT
لاہور(ڈیلی پاکستان آن لائن) ایک نیوز کے پروگرام میں اینکر فرخ شہباز وڑائچ سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر ریلوے حنیف عباسی نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی جیل میں سٹاف کو گالیاں نکالتے اور برا بھلا کہتے ہیں،جونیئر اور سینئرز کیلئے گندی زبان استعمال کی جاتی ہے،حالانکہ جیل میں انہیں کھانے کیلئے ہر چیز میسر ہے۔
وزیر ریلوے کاکہناتھا کہ عمران خان جیل اچھی نہیں کاٹ رہا، ان کے پاس آپشن کوئی نہیں ہے،اڑ کر تو وہ جیل سے باہر نہیں آ سکتا۔
حنیف عباسی کاکہناتھا کہ ہر الیکشن متنازعہ رہا ہے ،بانی پی ٹی آئی مجھ سے 2013میں جیتے تھے،بانی پی ٹی آئی کو 25ہزار بیلٹ باکس سٹمپ لگا کر پہلے دے دیئے گئے تھے۔
خیبرپختونخوا کے 13 اضلاع میں 7 روز کے لئے دفعہ 144 نافذ
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
پڑھیں:
میری سزائیں اور فیصلے پہلے سے لکھے گئے ہیں، عمران خان
راولپنڈی:پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان نے کہا ہے کہ ان کو دی جانے والی سزائیں اور فیصلے پہلے سے لکھے گئے ہیں۔
بانی پی ٹی آئی کی بہن علیمہ خان نے اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ بانی پی ٹی آئی کو پہلے دن سے کہا جا رہا ہے آپ ملک چھوڑ کر چلے جائیں لیکن انہوں نے کہا وہ سارے مقدمات کا سامنا کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ جیل ٹرائل کے اندر ایک گواہ جھوٹا ثابت ہوا ہے۔
علیمہ خان نے بتایا کہ بانی نے کہا ہے کہ یہ سزائیں اور فیصلے پہلے سے لکھے گئے ہیں، بار بار ہمارے کیسز ملتوی کیے جاتے ہیں اور کل مشکل سے القادر کیس کی تاریخ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ القادر کیس میں بشریٰ بی بی کی فوری ضمانت ہونی چاہیے، اسکرپٹ یہ ہے توشہ خانہ میں سزا ہوگی پھر القادر میں ضمانت دیں گے۔
انہوں نے کہا کہ تیراہ میں نوجوانوں کی شہادتوں پر بانی بہت دکھی تھے، بانی نے کہا اسی لیے وہ کہہ رہے ہیں آپریشن نہیں ہونا چاہیے۔
عمران خان نے کہا ہے کہ آپریشن کے لیے حکومت خیبرپختونخوا کو ٹریپ کیا گیا ہے، ملٹری آپریشنز سے دہشت گردی کم نہیں بلکہ مزید بڑھے گی۔
انہوں نے کہا کہ قبائلی علاقوں میں نفرتیں بڑھ رہی ہیں، افغانستان کو دھمکیاں دے کر افغانوں کو یہاں سے نکالا گیا، ہماری حکومت نے افغانستان سے بات کی اور امن قائم کیا اس لیے افغانستان جا کر ان سے بات چیت کرنی چاہیے تھی۔
علیمہ خان کے مطابق عمران خان نے کہا کہ امن کے لیےپاکستانی حکومت کو افغان حکومت اور دونوں ملکوں کے عوام کو اعتماد میں لینا ہوگا۔