اے آئی سافٹ ویئر پر الزام ، گلوکارہ کی نامناسب ویڈیوز خودکار طریقے سے تیار؟
اشاعت کی تاریخ: 11th, August 2025 GMT
مصنوعی ذہانت کی تیزی سے بڑھتی ہوئی ٹیکنالوجی جہاں ایک طرف صنعتوں اور تخلیقی شعبوں میں انقلابی تبدیلیاں لا رہی ہے، وہیں اس کے منفی اور خطرناک پہلو بھی سامنے آ رہے ہیں۔ حال ہی میں سامنے آنے والے ایک واقعے نے اس بحث کو مزید شدید کر دیا ہے کہ اے آئی کا غلط استعمال کس حد تک جا سکتا ہے۔
بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کے مطابق ایلون مسک کی کمپنی ایکس اے آئی کے تحت چلنے والے اے آئی ٹول Grok Image پر الزام ہے کہ اس نے امریکی گلوکارہ ٹیلر سوئفٹ کی فحش نوعیت کی ڈیپ فیک ویڈیوز خود سے تیار کی ہیں۔ قانونی ماہر پروفیسر کلیئر مک گلین کا کہنا ہے کہ یہ محض تکنیکی غلطی نہیں بلکہ ایک سوچا سمجھا عمل ہے جو خواتین کے خلاف نفرت انگیز رویے کو ظاہر کرتا ہے۔
ڈیپ فیک ٹیکنالوجی مصنوعی ذہانت کی مدد سے ایسی ویڈیوز تیار کرتی ہے جن میں کسی کا چہرہ یا آواز کسی اور پر لگا کر حقیقت سے قریب تر دکھایا جاتا ہے۔ فرق یہ ہے کہ فوٹوشاپ جیسے ٹولز میں سب کچھ انسانی ایڈیٹنگ پر ہوتا ہے، جبکہ ڈیپ فیک خودکار طور پر ڈیٹا سے سیکھ کر یہ مواد تخلیق کرتا ہے۔
گروک امیج پہلے صرف سبسکرپشن صارفین کے لیے دستیاب تھا، لیکن حال ہی میں اسے سب کے لیے مفت کر دیا گیا ہے۔ اس میں ویڈیو جنریشن کے مختلف آپشنز جیسے Normal, Fun Custom اور Spicy موجود ہیں، جو واضح طور پر غیر اخلاقی مواد بنانے کے امکانات بڑھاتے ہیں۔
یہ پہلی بار نہیں کہ ٹیلر سوئفٹ ڈیپ فیک اسکینڈل کا شکار بنی ہیں۔ 2024 کے آغاز میں بھی ان کی جعلی فحش تصاویر اور ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل ہوئیں، جنہیں لاکھوں افراد نے دیکھا۔ ایک تصویر کو ہٹانے سے پہلے ہی تقریباً 47 ملین بار دیکھا جا چکا تھا۔ اس واقعے کے بعد امریکہ میں کئی قانون سازوں نے ایسے مواد کی تیاری کو جرم قرار دینے کی تجویز پیش کی تھی۔
برطانیہ میں اب فحش ڈیپ فیک کو غیر قانونی قرار دیا جا چکا ہے، اور پروفیسر مک گلین کے مطابق Grok Image جیسے پلیٹ فارمز اس پابندی کے باوجود خواتین کے خلاف ایسا مواد تیار کر رہے ہیں۔ انہوں نے الزام لگایا کہ پلیٹ فارم “ایکس” اور اس کی پیرنٹ کمپنی بھی اس مسئلے پر مؤثر کارروائی کرنے میں ناکام رہی ہیں۔
رپورٹس یہ بھی بتاتی ہیں کہ سافٹ ویئر میں صارفین کی عمر کی تصدیق کا مؤثر نظام موجود نہیں، حالانکہ جولائی 2025 سے یہ فیچر قانونی طور پر لازمی ہے۔ اس خامی کی وجہ سے نابالغ صارفین بھی اس خطرناک مواد تک رسائی حاصل کر سکتے ہیں۔
سوشل میڈیا پر اس معاملے پر شدید ردعمل سامنے آیا ہے۔ کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ اے آئی اب انسانی آزادی اور نجی زندگی کے لیے بڑا خطرہ بن چکی ہے، جبکہ کچھ کا خیال ہے کہ یہ ٹیکنالوجی طاقت کے مراکز کے لیے کنٹرول کا ہتھیار بن رہی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر اے آئی کو سخت قوانین، شفافیت اور نگرانی کے بغیر آگے بڑھنے دیا گیا تو یہ نہ صرف انفرادی وقار بلکہ معاشرتی اقدار کو بھی شدید نقصان پہنچا سکتی ہے۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: ڈیپ فیک اے آئی کے لیے
پڑھیں:
چینی نوجوان جوڑے کو لوگ جڑواں بہن بھائی سمجھنے لگے
چین کے صوبے گوانگ ڈونگ کے شہر ڈونگ گوان میں رہنے والا ایک نوجوان جوڑا اپنی غیرمعمولی مشابہت کے باعث انٹرنیٹ پر وائرل ہو گیا ہے، لوگوں کا کہنا ہے کہ میاں بیوی دونوں اتنے ایک جیسے نظر آتے ہیں کہ لگتا ہے جیسے جڑواں بہن بھائی ہوں۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق 20 سال کی عمر کی لیانگ کائیو اور ہی ژیان شینگ نامی بیوی اور شوہر ایک جڑی بوٹیوں کی دواؤں کی دکان چلاتے ہیں۔
ابتداء میں ان کا کاروبار مشکل سے چل رہا تھا، لیکن جب انہوں نے ٹک ٹاک کے چینی ورژن دوئن پر پروموشنل کلپس بنا کر لگانا شروع کیے تو ان کی قسمت ان پر مہربان ہو گئی۔
جب لیانگ نے محسوس کیا کہ ان کی شکل شوہر سے ملتی ہے، تو انہوں نے اپنے شوہر کو قریبی مماثلت پر زور دینے کے لیے ایک جیسے لباس پہن کر مزاحیہ کلپس میں حصہ لینے پر آمادہ کیا، آج یہی کلپس ان کی دکان کا اہم تشہیری مواد ہیں۔
لیانگ نے بتایا کہ جب ہم پہلی بار ملے تھے تو مجھے بالکل نہیں لگا تھا کہ ہم ایک جیسے دکھائی دیتے ہیں، کئی سال ایک ساتھ رہنے کے بعد مجھے آہستہ آہستہ احساس ہوا کہ ہم ایک دوسرے سے بہت زیادہ ملتے جلتے ہیں، پچھلے 2 سال سے ہم تقریباً 24 گھنٹے ایک ساتھ ہیں، اکٹھے کام کرتے ہیں، کھاتے ہیں اور آرام کرتے ہیں، میرے خیال میں یہی وجہ ہے کہ ہم تیزی سے ایک جیسے ہوتے جا رہے ہیں۔
اگرچہ ہی ژیان شینگ شرمیلے مزاج کے تھے، مگر آخرکار انہوں نے بیوی کی تجویز پر ویڈیوز میں حصہ لینا شروع کیا حتیٰ کہ بعض ویڈیوز میں انہوں نے اپنی اہلیہ سے مماثلت کو نمایاں کرنے کے لیے خواتین کا لباس تک پہننا شروع کر دیا جس پر جلد ہی مداحوں نے صرف اس جڑواں دکھنے والے شوہر اور بیوی پر نظر رکھنے کے لیے ان کے کاروباری صفحے کو فالو کرنا شروع کر دیا۔
ان کی مزاحیہ ویڈیوز تیزی سے مقبول ہوئیں اور آج ان کا اکاؤنٹ ہزاروں فالورز کے لیے ایک تفریحی مرکز بن چکا ہے۔
چینی سوشل میڈیا پر اس جوڑے کی تصاویر کے چرچے ہیں، جہاں لوگ حیران ہیں کہ آیا یہ واقعی شوہر بیوی ہیں یا کہیں بھولے بسرے جڑواں بہن بھائی تو نہیں۔
ایک صارف نے ان کی ویڈیوز پر تبصرے میں انہیں ڈی این اے کرانے کا مشورہ دے ڈالا اور لکھا کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ آپ واقعی کھوئے ہوئے بہن بھائی نکلیں۔
ایک اور صارف نے تبصرہ کیا کہ یہ صرف مشابہ نہیں ہیں بلکہ بالکل ایک جیسے ہیں، حتیٰ کہ ان کی ڈبل چِن کی لکیریں بھی آپس میں ملتی ہیں۔
انٹرنیٹ صارفین کے مطابق یہ سب سے زیادہ ہم شکل جوڑا ناصرف محبت بلکہ حیرت کی ایک نئی مثال بن چکا ہے۔