مصنوعی ذہانت کی تیزی سے بڑھتی ہوئی ٹیکنالوجی جہاں ایک طرف صنعتوں اور تخلیقی شعبوں میں انقلابی تبدیلیاں لا رہی ہے، وہیں اس کے منفی اور خطرناک پہلو بھی سامنے آ رہے ہیں۔ حال ہی میں سامنے آنے والے ایک واقعے نے اس بحث کو مزید شدید کر دیا ہے کہ اے آئی کا غلط استعمال کس حد تک جا سکتا ہے۔

بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کے مطابق ایلون مسک کی کمپنی ایکس اے آئی کے تحت چلنے والے اے آئی ٹول Grok Image پر الزام ہے کہ اس نے امریکی گلوکارہ ٹیلر سوئفٹ کی فحش نوعیت کی ڈیپ فیک ویڈیوز خود سے تیار کی ہیں۔ قانونی ماہر پروفیسر کلیئر مک گلین کا کہنا ہے کہ یہ محض تکنیکی غلطی نہیں بلکہ ایک سوچا سمجھا عمل ہے جو خواتین کے خلاف نفرت انگیز رویے کو ظاہر کرتا ہے۔

ڈیپ فیک ٹیکنالوجی مصنوعی ذہانت کی مدد سے ایسی ویڈیوز تیار کرتی ہے جن میں کسی کا چہرہ یا آواز کسی اور پر لگا کر حقیقت سے قریب تر دکھایا جاتا ہے۔ فرق یہ ہے کہ فوٹوشاپ جیسے ٹولز میں سب کچھ انسانی ایڈیٹنگ پر ہوتا ہے، جبکہ ڈیپ فیک خودکار طور پر ڈیٹا سے سیکھ کر یہ مواد تخلیق کرتا ہے۔

گروک امیج پہلے صرف سبسکرپشن صارفین کے لیے دستیاب تھا، لیکن حال ہی میں اسے سب کے لیے مفت کر دیا گیا ہے۔ اس میں ویڈیو جنریشن کے مختلف آپشنز جیسے Normal, Fun Custom اور Spicy موجود ہیں، جو واضح طور پر غیر اخلاقی مواد بنانے کے امکانات بڑھاتے ہیں۔

یہ پہلی بار نہیں کہ ٹیلر سوئفٹ ڈیپ فیک اسکینڈل کا شکار بنی ہیں۔ 2024 کے آغاز میں بھی ان کی جعلی فحش تصاویر اور ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل ہوئیں، جنہیں لاکھوں افراد نے دیکھا۔ ایک تصویر کو ہٹانے سے پہلے ہی تقریباً 47 ملین بار دیکھا جا چکا تھا۔ اس واقعے کے بعد امریکہ میں کئی قانون سازوں نے ایسے مواد کی تیاری کو جرم قرار دینے کی تجویز پیش کی تھی۔

برطانیہ میں اب فحش ڈیپ فیک کو غیر قانونی قرار دیا جا چکا ہے، اور پروفیسر مک گلین کے مطابق Grok Image جیسے پلیٹ فارمز اس پابندی کے باوجود خواتین کے خلاف ایسا مواد تیار کر رہے ہیں۔ انہوں نے الزام لگایا کہ پلیٹ فارم “ایکس” اور اس کی پیرنٹ کمپنی بھی اس مسئلے پر مؤثر کارروائی کرنے میں ناکام رہی ہیں۔

رپورٹس یہ بھی بتاتی ہیں کہ سافٹ ویئر میں صارفین کی عمر کی تصدیق کا مؤثر نظام موجود نہیں، حالانکہ جولائی 2025 سے یہ فیچر قانونی طور پر لازمی ہے۔ اس خامی کی وجہ سے نابالغ صارفین بھی اس خطرناک مواد تک رسائی حاصل کر سکتے ہیں۔

سوشل میڈیا پر اس معاملے پر شدید ردعمل سامنے آیا ہے۔ کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ اے آئی اب انسانی آزادی اور نجی زندگی کے لیے بڑا خطرہ بن چکی ہے، جبکہ کچھ کا خیال ہے کہ یہ ٹیکنالوجی طاقت کے مراکز کے لیے کنٹرول کا ہتھیار بن رہی ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر اے آئی کو سخت قوانین، شفافیت اور نگرانی کے بغیر آگے بڑھنے دیا گیا تو یہ نہ صرف انفرادی وقار بلکہ معاشرتی اقدار کو بھی شدید نقصان پہنچا سکتی ہے۔

Post Views: 1.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: ڈیپ فیک اے آئی کے لیے

پڑھیں:

پولیس کی بڑی کاروائی، مبینہ طور پر حبس بیجا میں رکھی ملازمہ سوفٹ ویئر ہاؤس سے بازیاب

کراچی کے علاقے گلشن اقبال بلاک 6 میں پولیس نے سوفٹ ویئر ہاؤس پر کارروائی کرکے مبینہ طور پر حبس بیجا میں رکھی گئی ملازمہ کو بازیاب کرالیا۔پولیس حکام کے مطابق سوفٹ ویئر ہاؤس میں ملازمہ کو  مبینہ طور پر حبس بیجا میں رکھا گیا تھا، لڑکی کے گھر والے پہنچے تو سوفٹ ویئر ہاؤس کے گارڈ نے فائرنگ کی۔پولیس کے مطابق گارڈ کی فائرنگ کے جواب میں لڑکی کے گھر والوں نے بھی جوابی فائرنگ کی۔پولیس نیکارروائی کرتے ہوئے سوفٹ ویئر ہاؤس کے منتظمین اور گارڈ سمیت 5 افراد کو حراست میں لے لیا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • کراچی، را سے تعلق، بارودی مواد رکھنے پر مجرم کو 114 سال قید کی سزا
  • امام زمانہ کے گمنام سپاہیوں کی ایک اور فتح، اسرائیلی سائنسدانوں اور ایٹمی تنصیبات کی ویڈیوز جاری کر دی گئیں
  • معروف امریکی گلوکارہ ریحانہ کے ہاں بیٹی کی پیدائش
  • حسن رحیم کا اپنی شادی کی وائرل ویڈیوز پر ردعمل سامنے آگیا
  • سکیورٹی سافٹ ویئر کی عدم فراہمی،سولر سمیت متعددبجلی کنکشنز التواء کا شکار
  • بھارت میں مواد کی نگرانی پر عدالت کا بڑا فیصلہ: ایلون مسک کی کمپنی ایکس کو جھٹکا
  • پولیس کی بڑی کاروائی، مبینہ طور پر حبس بیجا میں رکھی ملازمہ سوفٹ ویئر ہاؤس سے بازیاب
  • غزہ جانے والے گلوبل صمود فلوٹیلا پر اسرائیلی ڈرون حملے، ویڈیوز سامنے آگئیں
  • کراچی، پولیس کی سوفٹ ویئر ہاؤس میں کارروائی، ملازمہ بازیاب
  • کراچی، سافٹ ویئر ہاؤس میں لڑکی کو حبسِ بیجا اور ہراساں کرنے پر تلخ کلامی، ہوائی فائرنگ