رکن قومی اسمبلی عبدالقادر گیلانی کی قیمتی گھڑی چوری ہو گئی
اشاعت کی تاریخ: 11th, August 2025 GMT
چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی کے صاحبزادے اور رکن قومی اسمبلی عبدالقادر گیلانی کی قیمتی گھڑی اسپین کے شہر بارسلونا میں چوری ہو گئی، جس کی مالیت تقریباً ایک کروڑ 80 لاکھ روپے بتائی جا رہی ہے۔
نجی ٹی وی کے مطابق عبدالقادر گیلانی اپنی فیملی کے ہمراہ سیر و تفریح کے لیے اسپین میں موجود تھے کہ اس دوران اسٹریٹ کرائم کا شکار ہو گئے۔ چوروں نے نہ صرف ان کی گھڑی چھینی بلکہ میزبان کی گھڑی بھی لے اڑے۔
گھڑی 13 سال پہلے لی تھی، اب قیمت کئی گنا بڑھ چکی ہے
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے گیلانی نے بتایا کہ یہ گھڑی انہوں نے 13 سال پہلے خریدی تھی، جب سونے کی قیمت خاصی کم تھی، اور آج اس کی قیمت تقریباً تین گنا زیادہ ہو چکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ واردات کے وقت وہ اپنے اہلِ خانہ کے ہمراہ تھے اور گھڑی ان کے ہاتھ پر موجود تھی۔
ایسی چیزیں آتی جاتی رہتی ہیں،— عبدالقادر گیلانی
واقعے پر ردعمل دیتے ہوئے عبدالقادر گیلانی نے صبر و تحمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے کہاکہ جب تک زندگی ہے، دنیا باقی ہے؛ ایسی چیزیں آتی جاتی رہتی ہیں۔
بیرونِ ملک پاکستانی شخصیات کے خلاف مہنگا ترین اسٹریٹ کرائم
یہ واقعہ بیرونِ ملک کسی پاکستانی عوامی شخصیت کے ساتھ پیش آنے والےمہنگے ترین اسٹریٹ کرائمز میں سے ایک سمجھا جا رہا ہے، جس نے ایک بار پھر بیرونِ ملک سفر کے دوران سکیورٹی خدشات کو اجاگر کر دیا ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: عبدالقادر گیلانی
پڑھیں:
حکومت کو آئینی ترمیم کیلئے سینیٹ میں 64 اور قومی اسمبلی میں 224 ووٹ درکار
( ویب ڈیسک ) حکومت کو آئینی ترمیم کی دو تہائی اکثریت سے منظوری کے لیے سینیٹ میں 64 جبکہ قومی اسمبلی میں 224 ووٹ درکار ہیں۔
سینیٹ کے 96 رکنی ایوان میں حکمران اتحاد میں پیپلزپارٹی 26 ووٹوں کے ساتھ سرفہرست، مسلم لیگ ن 21 ووٹوں کے ساتھ دوسری بڑی حکومتی جماعت ہے، ایم کیو ایم اور اے این پی کے 3،3 ارکان موجود ہیں۔
نیشنل پارٹی، مسلم لیگ ق اور 6 آزاد ارکان بھی حکومت کے ساتھ ہیں، حکمران اتحاد کو مجموعی طور پر 65 ارکان کی حمایت حاصل ہے۔
مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کی منظوری کے بعد مجوزہ آئینی ترمیم کا مسودہ آج سینیٹ میں پیش ہوگا
دوسری طرف تحریک انصاف کے 22، جے یو آئی کے 7، ایم ڈبلیو ایم اور سنی اتحاد کونسل کا ایک ایک سینیٹر اپوزیشن کا حصہ ہے، سینیٹ میں اپوزیشن کے ارکان کی تعداد 31 بنتی ہے۔
قومی اسمبلی کا ایوان 336اراکین پر مشتمل ہے، 10 نشستیں خالی ہونے کے سبب ایوان میں اراکین کی تعداد 326 ہے، آئینی ترمیم کے لئے 224 اراکین کی حمایت درکار ہے۔
حکومتی اتحاد کو پیپلز پارٹی سمیت اس وقت 237 اراکین کی حمایت حاصل ہے، مسلم لیگ ن 125اراکین کے ساتھ حکومتی اتحاد میں شامل سب سے بڑی سیاسی جماعت ہے، پیپلز پارٹی کے 74 اراکین ہیں، ایم کیو ایم کے 22 ق لیگ کے 5،آئی پی پی کے 4اراکین ہیں۔
بلوچستان میں موٹر سائیکل کی ڈبل سواری اور منہ ڈھانپنے پر پابندی لگ گئی
مسلم لیگ ضیاء، بلوچستان عوامی پارٹی اور نیشنل پارٹی کے ایک ایک رکن کے علاوہ 4آزاد اراکین کی حمایت بھی حاصل ہے، قومی اسمبلی میں اپوزیشن اراکین کی تعداد 89 ہے، اپوزیشن بنچوں پر 75 آزاد اراکین ہیں۔
جے یو آئی ف کے 10 اراکین ہیں، سنی اتحاد کونسل، مجلس وحدت المسلمین، بی این پی مینگل اورپختونخوا ملی عوامی پارٹی کا ایک ایک رکن بھی اپوزیشن بنچوں پر موجود ہے۔