بھارتی پرستار کو راجت پٹیدار کی فون سم ملتے ہی کوہلی اور ڈی ویلیئرز کے فون آنے لگے
اشاعت کی تاریخ: 12th, August 2025 GMT
گاریابند کے نوجوان کے لیے ایک عام سا موبائل سم خریدنا زندگی کا انوکھا تجربہ بن گیا، جب اسے رائل چیلنجرز بنگلور (آر سی بی) کے کپتان راجت پٹیدار کا پرانا نمبر مل گیا اور اس پر ویرات کوہلی، اے بی ڈی ویلیئرز اور دیگر کھلاڑیوں کے فون آنے لگے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق 21 سالہ منیش بسی نے جون کے آخر میں دیو بھوگ کے ایک چھوٹے موبائل اسٹور سے سم کارڈ خریدا۔ واٹس ایپ اکاؤنٹ سیٹ اپ کے دوران اس کے دوست نے دیکھا کہ پروفائل تصویر راجت پٹیدار کی ہے، لیکن انہوں نے اس پر خاص دھیان نہ دیا۔ جلد ہی انہیں فون آنے لگے جن میں کال کرنے والے خود کو ویرات کوہلی، اے بی ڈی ویلیئرز، یش دیال اور آر سی بی کے دیگر کھلاڑی بتا رہے تھے۔
مزید پڑھیں: بھارتی کھلاڑی ویرات کوہلی کی تازہ تصویر نے مداحوں کو چونکا دیا
یہ سلسلہ 2 ہفتوں تک چلتا رہا، لیکن جب پٹیدار نے محسوس کیا کہ وہ اپنا واٹس ایپ استعمال نہیں کر پا رہے تو انہوں نے مدھیہ پردیش سائبر سیل میں شکایت درج کرائی۔ تحقیقات سے معلوم ہوا کہ کمپنی کی پالیسی کے تحت 6 ماہ سے غیر فعال نمبر نئے صارف کو دے دیا گیا تھا۔ پولیس نے وہ نمبر واپس پٹیدار کو لوٹا دیا۔
راجت پٹیدار، جو حال ہی میں آر سی بی کو پہلی آئی پی ایل ٹائٹل جتوانے والے کپتان بنے، مدھیہ پردیش کے معروف بیٹسمین ہیں۔ دوسری طرف منیش اور اس کے دوست کے لیے یہ واقعہ ناقابل یقین اور یادگار رہا، اور وہ امید کرتے ہیں کہ ایک دن پٹیدار سے ملاقات کرکے اس قصے پر ہنس سکیں گے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اے بی ڈی ویلیئرز رائل چیلنجرز بنگلور راجت پٹیدار سم کارڈ ویرات کوہلی،.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اے بی ڈی ویلیئرز رائل چیلنجرز بنگلور راجت پٹیدار سم کارڈ ویرات کوہلی ویرات کوہلی راجت پٹیدار ڈی ویلیئرز
پڑھیں:
بھارتی وزیراعظم کو بہار آنے پر صرف بندوق اور گولی یاد آتی ہے، جے رام رمیش
کانگریس لیڈر نے کہا کہ موٹیہاری-شیوہر-سیتامڑھی ریلوے لائن منصوبہ، جس کا عوام کئی برسوں سے مطالبہ کررہے تھے، مرکزی حکومت نے کم ٹریفک کے بہانے سے منسوخ کر دیا۔ اسلام ٹائمز۔ کانگریس کے سینیئر لیڈر جے رام رمیش نے بھارت کے وزیراعظم نریندر مودی کے بہار ریاست کے دورے سے قبل ایکس پر سخت حملہ کرتے ہوئے کہا کہ این ڈی اے کے 20 سالہ دورِ حکومت کے باوجود وزیر اعظم جب بہار کی سرزمین پر قدم رکھتے ہیں ہیں تو انہیں صرف بندوق، سِکسر اور گولی یاد آتی ہے لیکن ریاست کی ترقی کے نام پر ان کے پاس صرف جھوٹے وعدے اور فریب ہیں۔ جے رام رمیش نے کہا کہ آج وزیراعظم سیتامڑھی اور بیتیّا پہنچنے والے ہیں، ایسے میں بہار کے ساتھ ہوئے امتیاز اور نظراندازی پر وہ ان سے تین سیدھے سوال پوچھنا چاہتے ہیں۔ پہلا سوال انہوں نے ٹیکسٹائل صنعت سے متعلق کیا۔
جے رام رمیش نے یاد دلایا کہ 2021ء میں مرکز نے پردھان منتری مِتر اسکیم کے تحت 7 میگا ٹیکسٹائل پارک بنانے کا اعلان کیا تھا مگر مئی 2023ء میں جب ریاستوں کا انتخاب ہوا تو بہار کا نام اس فہرست میں شامل نہیں تھا۔ ان کے مطابق کپڑا وزیر گریراج سنگھ خود بہار سے ہیں لیکن وہ اپنے ہی صوبے کے لئے ایک بھی پارک نہیں لا سکے۔ جے رام رمیش نے کہا کہ انتخابی وعدوں میں مِتھلا ٹیکسٹائل پارک اور انگ سلک پارک کے ذریعے بہار کو ٹیکسٹائل حب بنانے کی بات کی گئی تھی مگر حقیقت یہ ہے کہ وزارتِ کپڑا نے پارلیمنٹ میں واضح کیا ہے کہ بہار سے کوئی تجویز منظور نہیں ہوئی اور 2027ء تک ایسی کوئی اسکیم زیر غور نہیں۔ دوسرا سوال مذہبی اور ثقافتی پہلو سے جڑا ہے۔
جے رام رمیش نے کہا کہ 2017ء میں راجیہ سبھا میں مرکز کی بی جے پی حکومت نے خود یہ بیان دیا کہ ماتا سیتا کے سیتامڑھی میں جنم لینے کا کوئی تاریخی ثبوت نہیں ہے۔ ان کے مطابق یہ بیان بہار کی عقیدت اور مِتھلا کی شناخت کی توہین تھی۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس حکومت نے 2011ء سے 2013ء کے درمیان "رامائن سرکٹ" کے تحت سیتامڑھی اور پُنورا دھام جیسے مقامات کو فروغ دینے کی پہل کی تھی لیکن موجودہ حکومت کے دور میں پرشاد اور سودیش درشن اسکیموں کے تحت سیتامڑھی کے لئے ایک روپیہ بھی مختص نہیں کیا گیا۔ جے رام رمیش نے سوال کیا کہ کیا وزیر اعظم آج سیتامڑھی کی مقدس سرزمین پر آنے سے پہلے اس توہین پر عوامی معافی مانگیں گے۔
تیسرا سوال انہوں نے ریلوے پروجیکٹ سے متعلق اٹھایا۔ جے رام رمیش نے کہا کہ موٹیہاری-شیوہر-سیتامڑھی ریلوے لائن منصوبہ، جس کا عوام کئی برسوں سے مطالبہ کر رہے تھے، مرکزی حکومت نے کم ٹریفک کے بہانے سے منسوخ کر دیا۔ ان کے مطابق یہ علاقہ مذہبی و ثقافتی اعتبار سے اہم اور بین الاقوامی سرحد سے متصل ہے، ایسے میں اس منصوبے کو کم ترجیح کیوں دی گئی۔ جے رام رمیش نے الزام لگایا کہ بہار کے عوام پچھلے بیس برسوں سے بی جے پی-جے ڈی یو کی "ٹرپل انجن" حکومت کے جھوٹے وعدوں اور امتیازی رویے کا شکار ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اس بار بہار کی عوام تبدیلی کے لئے ووٹ دے گی اور این ڈی اے کو اقتدار سے بے دخل کرے گی۔