سرکاری حج اسکیم کے تحت درخواستوں کی وصولی کا سلسلہ جاری
اشاعت کی تاریخ: 12th, August 2025 GMT
سرکاری حج اسکیم کے تحت درخواستوں کی وصولی کا سلسلہ جاری ہے اور اب تک 91 ہزار 300 سے زیادہ افراد اپنی درخواستیں جمع کرا چکے ہیں، جبکہ اندراج 16 اگست تک جاری رہے گا۔
یہ بھی پڑھیں: حج درخواستوں کی وصولی کا پہلا مرحلہ مکمل، 71 ہزار سے زیادہ درخواستیں جمع
وزارت مذہبی امور کے مطابق درخواستیں آن لائن پورٹل اور نامزد بینکوں کے ذریعے جمع ہو رہی ہیں، تاہم دستیاب سیٹیں مکمل ہوتے ہی درخواستوں کا اندراج فوری طور پر روک دیا جائے گا۔
سرکاری حج اسکیم میں 40 روزہ لانگ حج اور 25 روزہ شارٹ حج پیکیج دونوں دستیاب ہیں، درخواست کے ساتھ پیکج کے مطابق 5 لاکھ یا ساڑھے 5 لاکھ روپے کی پہلی قسط جمع کرانا لازمی ہے۔
حج واجبات کی دوسری قسط یکم نومبر سے وصول کی جائے گی۔ حکام کا کہنا ہے کہ بیرون ملک مقیم پاکستانی پاسپورٹ کے حامل افراد بھی درخواست دینے کے اہل ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: پرائیویٹ حج اسکیم: اس سال کتنے عازمین حج پر جائیں گے؟
واضح رہے کہ پہلے مرحلے میں 71 ہزار سے زیادہ افراد نے سرکاری حج اسکیم کے تحت درخواستیں جمع کرائی تھیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews درخواستوں کی وصولی سرکاری حج اسکیم وزارت مذہبی امور وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: درخواستوں کی وصولی سرکاری حج اسکیم وی نیوز درخواستوں کی وصولی سرکاری حج اسکیم
پڑھیں:
بھارت میں خود ساختہ مذہبی رہنماؤں کے جرائم اور اندھی عقیدت کا سلسلہ جاری
بھارت میں ایک چونکا دینے والے واقعے میں رواں برس میں بھی ایسے مناظر دیکھنے کو ملے جب ریاست گجرات کے شہر سورت کے نیو سول اسپتال میں چند ملازمین نے کم عمر لڑکی سے زیادتی کے الزام میں سزا یافتہ خود ساختہ مذہبی رہنما آسا رام باپو کی تصاویر کے سامنے پوجا کی۔
یہ مناظر ویڈیو کی صورت میں سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئے، جس کے بعد انتظامیہ نے ایک سیکورٹی گارڈ اور گریڈ ون افسر کو معطل کردیا۔
یہ واقعہ اس حقیقت کو اجاگر کرتا ہے کہ عدالت سے مجرم قرار دیے جانے کے باوجود آسا رام جیسے افراد کے لیے اندھی عقیدت ختم نہیں ہوئی۔ آسا رام کو 2013 میں 16 سالہ اسکول کی طالبہ سے ریپ کے الزام میں جیل بھیجا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: دہلی، سوامی بابا پر جنسی ہراسانی کا الزام، جعلی سفارتی نمبر پلیٹ والی کار بھی برآمد
بعدازاں آسا رام اور ان کے بیٹے نرائن سائی پر مزید مقدمات قائم ہوئے، ان کے خلاف برسوں طویل قانونی جنگ کے بعد سزا سنائی گئی، تاہم اس عرصے میں کئی گواہوں کو نشانہ بنایا گیا یا وہ پراسرار طور پر لاپتا ہوگئے۔
اسی طرح ڈیرہ سچا سودا کے سربراہ گرمیت رام رحیم سنگھ، جو اپنی 2 مرید خواتین سے زیادتی کے الزام میں 20 سال قید کی سزا کاٹ رہے ہیں، بار بار پیرو ل پر رہائی حاصل کرتے رہے ہیں۔
دہلی میں پولیس ایک اور خود ساختہ ’گرو‘ چیتنیا نند سرسوتی کی تلاش میں ہے، جس پر مینجمنٹ انسٹی ٹیوٹ کی طالبات کو ہراساں کرنے کا الزام ہے، متاثرہ خواتین کی شکایات اور ایئرفورس کی ایک چٹھی کے بعد یہ معاملہ سامنے آیا جس کے بعد مذکورہ گرو روپوش ہوگیا۔
مزید پڑھیں: ’بھارت میں ہر 17 منٹ میں جنسی زیادتی کا واقعہ، کیا ہم ہر 17 منٹ میں شرمندہ ہوں؟‘
ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ واقعات اس بڑے سوال کو جنم دیتے ہیں کہ جب سرکاری اداروں کے افراد بھی ایسے مجرموں کی اندھی عقیدت میں مبتلا ہوں تو قانون کی بالادستی اور انصاف پر عوام کا اعتماد کیسے قائم رہ سکتا ہے؟
ریاست گجرات کے سورت اسپتال کے ریزیڈنٹ میڈیکل آفیسر نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ صرف پھل تقسیم کرنے کی اجازت دی گئی تھی لیکن اسپتال میں تصویر اور پوجا کی اجازت نہیں لی گئی۔ تاہم واقعے پر کوئی باقاعدہ انکوائری شروع نہیں کی گئی۔
مزید پڑھیں:سابق بھارتی وزیراعظم کا پوتا گھریلو ملازمہ سے زیادتی کے مقدمے میں مجرم قرار
تجزیہ کاروں کے مطابق اگر اسپتال کے عملے نے کسی دہشت گرد یا عام قاتل کو خراج عقیدت پیش کیا ہوتا تو ردِعمل یکسر مختلف ہوتا، سوال یہ ہے کہ مذہب کے نام پر جرائم کرنے والوں کے لیے اتنی نرم گوشہ کیوں دکھایا جاتا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق انسانی حقوق کے کارکنان نے زور دیا ہے کہ ایسے واقعات صرف انفرادی فیصلے نہیں بلکہ ادارہ جاتی اخلاقیات کی ناکامی کو ظاہر کرتے ہیں۔ خاموشی یا معمولی کارروائی ایسے واقعات کو مزید معمول بنا سکتی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آسا رام باپو اندھی عقیدت انسانی حقوق بھارت ریاست گجرات ریزیڈنٹ میڈیکل آفیسر سورت سوشل میڈیا