مشکوک شخص کو 3 ماہ تک حراست میں رکھا جا سکے گا، قومی اسمبلی میں ترمیمی بل منظور
اشاعت کی تاریخ: 13th, August 2025 GMT
قومی اسمبلی نے انسدادِ دہشتگردی ایکٹ (اے ٹی اے) 1997 میں ترمیم کا بل منظور کرلیا، جس کے تحت قانون نافذ کرنے والے اداروں اور مسلح افواج کو ایک مرتبہ پھر یہ اختیار مل گیا ہے کہ وہ مشکوک افراد کو 3 ماہ تک حراست میں رکھ سکیں۔
یہ اختیار پہلی مرتبہ 2014 میں اے ٹی اے کی شق 11EEEE (تحقیقات کے لیے پیشگی حراست) کے ذریعے دیا گیا تھا، جس کے تحت حکومت اور مجاز مسلح و نیم فوجی دستے دہشتگردی سے متعلق سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے شبہے میں افراد کو 3 ماہ تک حراست میں رکھ سکتے تھے۔ تاہم یہ ترمیم صرف 2 سال کے لیے نافذ العمل رہی اور 2016 میں اس کی مدت ختم ہوگئی۔
یہ بھی پڑھیں: زیر حراست ملزمان کے انٹرویوز کیخلاف درخواست پر پولیس و دیگر فریقین سے جواب طلب
نومبر 2024 میں حکومت نے یہ بل قومی اسمبلی میں پیش کیا، تاکہ فوج اور نیم فوجی اداروں کو دہشتگردی کے الزامات کا سامنا کرنے والے افراد کو پیشگی 3 ماہ تک حراست میں رکھنے کا اختیار دوبارہ دیا جا سکے۔ بل وزیر مملکت برائے داخلہ و انسدادِ منشیات طلال چوہدری نے ایوان میں پیش کیا۔
بل کے مقاصد و وجوہات میں کہا گیا کہ 2014 کی ترمیم کا مقصد سیکیورٹی خدشات کو پیشگی طور پر روکنے کے لیے مشتبہ افراد کو 3 ماہ تک حراست میں رکھ کر تفصیلی تحقیقات کرنا تھا، لیکن یہ اختیار 2 سال بعد ختم ہوگیا۔ موجودہ سیکیورٹی حالات ایک مضبوط قانونی ردعمل کے متقاضی ہیں، لہٰذا شق 11EEEE کو دوبارہ شامل کر کے حکومت، فوج اور نیم فوجی دستوں کو قومی سلامتی کے لیے سنگین خطرہ بننے والے افراد کو حراست میں لینے کا اختیار دینا ضروری ہے۔
بل میں مزید کہا گیا کہ اس شق کے تحت قابلِ اعتماد معلومات یا معقول شبے کی بنیاد پر ملزمان کو پیشگی حراست میں لے کر دہشتگردی کے منصوبوں کو ان کی تکمیل سے قبل ہی ناکام بنایا جا سکے گا۔ اس کے ساتھ ساتھ مشترکہ تحقیقاتی ٹیموں (جے آئی ٹی) کے قیام میں بھی مدد ملے گی، جن میں مختلف قانون نافذ کرنے والے اور خفیہ اداروں کے نمائندے شامل ہوں گے، تاکہ جامع تحقیقات اور قابلِ عمل انٹیلی جنس اکٹھی کی جا سکے۔
ایوان نے بل کو شق وار پڑھ کر منظور کیا۔ اس سے قبل 125 ووٹوں کی حمایت اور 59 کی مخالفت میں بل پر غور کی تحریک منظور کی گئی۔
بل کی نقل کے مطابق شق 11EEEE کی ذیلی شق (1) میں ترمیم کے تحت کسی شخص کو 3 ماہ تک حراست میں رکھنا آئین کے آرٹیکل 10 (گرفتاری اور حراست سے متعلق تحفظات) کے تحت ہوگا۔ مزید کہا گیا کہ حکومت یا فوج و نیم فوجی دستے وجوہات درج کرنے کے بعد ایسے شخص کو پیشگی حراست میں رکھ سکیں گے جو پاکستان کی سلامتی، دفاع یا عوامی نظم کے خلاف کسی جرم میں ملوث ہو، یا ٹارگٹ کلنگ، تاوان کے لیے اغوا، بھتہ خوری، سپلائی و خدمات کی فراہمی میں رکاوٹ جیسے جرائم میں ملوث ہونے کا معقول شبہ ہو۔
ذیلی شق (2) میں تجویز کیا گیا ہے کہ اگر حراست کا حکم فوج یا نیم فوجی اداروں نے دیا ہو تو تحقیقات ایک جے آئی ٹی کرے گی جس میں پولیس (سپرنٹنڈنٹ یا اس سے اوپر کے رینک کا افسر)، خفیہ ادارے، نیم فوجی اور مسلح افواج کے نمائندے شامل ہوں گے۔ ترمیم کے مطابق یہ شق انسدادِ دہشت گردی (ترمیمی) ایکٹ 2025 کے آغاز سے 3 سال تک مؤثر رہے گی۔
پیپلز پارٹی کے رکن قومی اسمبلی نوید قمر کی تجویز پر ذیلی شق میں معقول شبہ یا قابلِ اعتبار اطلاع جیسے الفاظ کو تبدیل کرکے کافی بنیادیں موجود ہوں کا جملہ شامل کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان کی انسداد دہشتگردی حکمت عملی عالمی سطح پر موثر قرار دی گئی ہے، وزیر اعظم
وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے ایوان میں وضاحت کی کہ یہ قانون صرف مخصوص حالات میں استعمال ہوگا۔ ایک شق شامل کی جا رہی ہے جس کے تحت گرفتاری کے لیے ٹھوس وجوہات درکار ہوں گی، گرفتار شخص کو 24 گھنٹوں کے اندر مجسٹریٹ کے سامنے پیش کرنا لازمی ہوگا، اور یہ قانون بھی محدود مدت کے لیے نافذ العمل رہے گا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews انسداد دہشتگردی ترمیمی بل منظور فوج قانون نافذ کرنے والے ادارے قومی اسمبلی نیم فوجی دستے وفاقی وزیر قانون وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: انسداد دہشتگردی فوج قانون نافذ کرنے والے ادارے قومی اسمبلی نیم فوجی دستے وفاقی وزیر قانون وی نیوز قومی اسمبلی کرنے والے افراد کو کو پیشگی نیم فوجی جا سکے کے لیے شخص کو کے تحت
پڑھیں:
پیٹرولیم مصنوعات کی اسمگلنگ پر 10 سے 50 لاکھ تک جرمانہ ہوگا، قومی اسمبلی میں بل منظور
قومی اسمبلی نے پیٹرولیم ایکٹ ترمیمی بل 2025 کثرتِ رائے سے منظور کرلیا، جس کے تحت پیٹرولیم مصنوعات کی اسمگلنگ اور غیر قانونی نقل و حمل پر 10 لاکھ سے 50 لاکھ روپے تک جرمانہ عائد کیا جائےگا۔
یہ بھی پڑھیں: کیا ایرانی پیٹرول کی اسمگلنگ کا سلسلہ سال 2025 میں تھم جائےگا؟
میڈیا رپورٹس کے مطابق بل کی شقوں میں واضح کیا گیا ہے کہ پہلی بار جرم کے ارتکاب پر 10 لاکھ روپے جرمانہ ہوگا، جبکہ دوسری بار جرم ثابت ہونے پر جرمانے کی رقم 50 لاکھ روپے تک بڑھا دی جائے گی۔
بل کے مطابق پیٹرولیم مصنوعات کی ذخیرہ اندوزی اور بغیر لائسنس کاروبار کرنے پر متعلقہ جگہ کو سیل کردیا جائے گا۔ غیر قانونی فروخت کی صورت میں مشینری، آلات، ساز و سامان، ٹینک اور کنٹینر ضبط کیے جائیں گے۔ اس حوالے سے کارروائی کرنے کا اختیار متعلقہ اسسٹنٹ کمشنرز کو ڈی سی کی ہدایات کے تحت حاصل ہوگا۔
مزید برآں بغیر لائسنس فروخت یا پیٹرولیم مصنوعات کی ذخیرہ اندوزی پر ایک کروڑ روپے تک جرمانہ عائد کیا جائے گا۔ پیٹرولیم مصنوعات کی ذخیرہ اندوزی کے لیے لائسنس حاصل کرنا لازمی قرار دیا گیا ہے، جبکہ لائسنس کی تجدید نہ ہونے کی صورت میں پیٹرولیم مرکز بند کر دیا جائے گا اور آلات و مشینری کو قبضے میں لے لیا جائےگا۔
یہ بھی پڑھیں: ایرانی پیٹرول کن راستوں سے ملک کے دیگر حصوں میں اسمگل کیا جاتا ہے؟
بل کی شقوں میں یہ بھی شامل ہے کہ لائسنس کی تجدید کے بغیر پیٹرولیم مصنوعات ذخیرہ کرنے پر 10 لاکھ روپے جرمانہ ہوگا، جبکہ سیل شدہ آلات اور سامان استعمال کرنے پر 10 کروڑ روپے جرمانہ عائد ہوگا اور لائسنس منسوخ کردیا جائے گا۔ ضبط شدہ آلات اور سامان کسٹمز ایکٹ کے تحت نیلام کیا جائے گا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews اسمگلنگ بل منظور پیٹرولیم ایکٹ پیٹرولیم مصنوعات قومی اسمبلی وی نیوز