گلگت بلتستان میں شدید سیلابی صورت حال کی زد میں ہے، جمعرات کے روز تین مختلف مقامات پر سیلابی ریلوں کے باعث سڑکیں بند ہو گئیں، ایک گاڑی بہہ گئی جبکہ ایک بچہ زخمی ہو گیا۔ سیلاب کے نتیجے میں پیدا ہونے والے پینے کے صاف پانی کے شدید بحران نے سیکڑوں شہریوں کو ہیضہ، اسہال، ٹائیفائیڈ، نمونیا سمیت دیگر وبائی امراض میں مبتلا کر دیا ہے۔

ترجمان گلگت بلتستان حکومت فیض اللہ فراق نے میڈیا کو بتایا کہ جمعرات کے روز شاہراہِ بابوسر ایک بار پھر دو مقامات پر سیلابی ریلوں کی وجہ سے متاثر ہوئی۔

یہ بھی پڑھیں: گلگت بلتستان میں سیلاب کی تباہ کاریاں: 9 افراد جاں بحق، درجنوں لاپتا

ترجمان کا کہنا ہے کہ شاہراہ بابوسر پر سیلاب کے باعث لینڈ سلائیڈنگ ہوئی، جس کی زد میں آ کر ایک گاڑی بہہ گئی، جس کے نتیجے میں ایک بچہ زخمی ہوا۔

سیلابی ریلوں نے بعض مکانات کو جزوی نقصان پہنچایا جبکہ فصلیں اور زرعی زمینیں بھی بری طرح متاثر ہوئیں۔ ترجمان کے مطابق وزیرِ اعلیٰ نے متعلقہ اداروں کو فوری طور پر سڑکوں کی بحالی کی ہدایت جاری کر دی ہے۔

مزید برآں شاہراہِ بابوسر زیرو پوائنٹ کو عارضی طور پر بند کر دیا گیا ہے جبکہ انسانی جانوں کو محفوظ بنانے کے لیے ٹورِسٹ پولیس نے مسافروں اور سیاحوں کو محفوظ مقامات پر روک دیا ہے۔

فیض اللہ فراق نے بتایا کہ غذر تحصیل یاسین کے دیہات دَاپَس، حرف اور اشکائی بھی سیلاب سے زیرِ آب آ گئے ہیں۔ یاسین تھوئی گاؤں میں ڈی جے اسکول، ڈسپنسری اور رابطہ سڑکوں کو بھی نقصان پہنچا ہے، جبکہ اسی مقام پر واقع پانی ذخیرہ کرنے والا ٹینک بھی تباہ ہو گیا۔

ترجمان کے مطابق دیوسائی علی ملک ٹاپ پر لینڈ سلائیڈنگ کے باعث رابطہ سڑک بند ہو گئی ہے۔ سدپارہ روڈ بھی سیلابی صورت حال کے باعث بند ہے، جبکہ تھور نالے میں بھی سیلاب آیا ہے۔

غذر سے ممتاز سیاسی شخصیت ظفر شادم خیل کے مطابق برگل میں سیلاب نے بڑے پیمانے پر عوامی املاک کو نقصان پہنچایا ہے۔ چٹوکھنڈ اور قریبی نالے میں سیلاب کے باعث دریائے گلگت میں شدید طغیانی دیکھی گئی، جس کے نتیجے میں نشیبی علاقوں کے گھر اور کھیت شدید کٹاؤ کی زد میں ہیں۔

پینے کے پانی کی قلت اور وبائی امراض کے باعث سنگین صورتحال

دوسری جانب گلگت بلتستان میں سیلاب کے نتیجے میں پیدا ہونے والے پینے کے صاف پانی کے بحران کے باعث سیکڑوں شہری پیٹ کے امراض کا شکار ہو گئے ہیں۔ ان امراض میں ہیضہ، اسہال، ٹائیفائیڈ اور نمونیا جیسے مہلک وبائی امراض شامل ہیں۔

محکمہ صحت گلگت بلتستان کے سیکریٹری آصف اللہ کے مطابق اگست کے مہینے میں مجموعی طور پر شدید اسہال کے 3321 کیسز رپورٹ ہوئے، جن میں اسکردو میں 622، دیامر اور استور میں 440، گانچھے میں 428، گلگت میں 258، کھرمنگ میں 296 اور شگر میں 346 کیسز شامل ہیں۔

پانچ سال سے کم عمر بچوں میں نمونیا کے 565 کیسز سامنے آئے، جن میں دیامر 198 کے ساتھ سر فہرست رہا، اس کے بعد غذر میں 181، گلگت میں 82 اور اسکردو میں 80 کیسز رپورٹ ہوئے۔

یہ بھی پڑھیں: بابوسر سیلاب: 15 افراد تاحال لاپتا، گلگت بلتستان کا سفر نہ کرنے کی ہدایت

محکمہ صحت کی رپورٹ کے مطابق ٹائیفائیڈ کے 272 کیسز رپورٹ ہوئے، جن میں استور 140 اور دیامر 80 کے ساتھ نمایاں رہے۔ مشتبہ ہیضہ کے 56 کیسز درج کیے گئے، جبکہ ہیپاٹائٹس کے 18 کیسز میں استور سے 8، نگر سے 7 اور ہنزہ سے 3 مریض سامنے آئے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews ترجمان گلگت بلتستان حکومت سیلابی صورت حال شاہراہ بابو سر گلگت بلتستان موسمیاتی تبدیلی وبائی امراض وی نیوز.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: ترجمان گلگت بلتستان حکومت سیلابی صورت حال شاہراہ بابو سر گلگت بلتستان موسمیاتی تبدیلی وی نیوز گلگت بلتستان کے نتیجے میں میں سیلاب کی زد میں سیلاب کے کے مطابق کے باعث

پڑھیں:

دریائوں اور آبی ذخائر میں پانی کی آمد و اخراج کی صورتحال کے اعدادوشمار جاری

تربیلا، منگلا اور چشمہ کے آبی ذخائر میں پانی کی آمد و اخراج، ان کی سطح اور بیراجوں میں پانی کے بہائو کی صورت حال حسب ذیل رہی۔ دریا ئے سندھ  میں تربیلاکے مقام پر آمد 81ہزار کیوسک اور اخراج 80ہزار 600کیوسک، کابل میں نوشہرہ کے مقام پر آمد 10ہزار 100کیوسک اور اخراج 10ہزار 100کیوسک، خیرآباد پل پر آمد 51ہزار 600کیوسک اور اخراج 51ہزار 600کیوسک،جہلم  میں منگلاکے مقام پر آمد 10ہزار 300کیوسک اور اخراج 8 ہزار 200کیوسک، چناب  میں مرالہ کے مقام پر آمد 30ہزار 900کیوسک اور اخراج 18ہزار 100 کیوسک ریکارڈ کیا گیا ۔بیراج: جناح میں  آمد 99ہزار 500کیوسک اور اخراج 93ہزار 600کیوسک، چشمہ میں آمد ایک لاکھ ایک ہزار کیوسک اوراخراج 95ہزار 400کیوسک، تونسہ میں آمد 86ہزار 800 کیوسک اور اخراج 72ہزار 300کیوسک،گدو میں آمد ایک لاکھ 40ہزار 800کیوسک اور اخراج ایک لاکھ 25ہزار کیوسک، سکھر میں آمد ایک لاکھ 15ہزار 700کیوسک اور اخراج 69ہزار 300کیوسک، کوٹری میں آمد ایک لاکھ 13ہزار 100کیوسک اور اخراج 93ہزار 200کیوسک، تریموں میں آمد 14ہزار  200کیوسک اور اخراج 2ہزار 200کیوسک، پنجند میں آمد 48ہزار 600کیوسک اور اخراج 33ہزار 400کیوسک ریکارڈ کیا گیا ۔آبی ذخائر: تربیلا میں ریزروائر کا کم از کم آپریٹنگ لیول 1402فٹ،ریزروائر میں پانی کی موجودہ سطح 1550.00فٹ،ریزروائر میں پانی ذخیرہ کرنے کی انتہائی سطح 1550فٹ اور قابلِ استعمال پانی کا ذخیرہ 5.728ملین ایکڑ فٹ۔منگلا میں ریزروائر کا کم از کم آپریٹنگ لیول 1050فٹ،ریزروائر میں پانی کی موجودہ سطح  1240.85 فٹ، ریزروائر میں پانی ذخیرہ کرنے کی انتہائی سطح 1242فٹ اور  قابلِ استعمال پانی کا ذخیرہ 7.183 ملین ایکڑ فٹ۔چشمہ میں ریزروائر کا کم از کم آپریٹنگ لیول  638.15فٹ،ریزروائر میں پانی کی موجودہ سطح 649.00فٹ،ریزروائر میں پانی ذخیرہ کرنے کی انتہائی سطح 649فٹ اور  قابلِ استعمال پانی کا ذخیرہ 0.311 ملین ایکڑ فٹ ریکارڈ کیا گیا۔تربیلا اور چشمہ کے مقامات پر دریائے سندھ، نوشہرہ کے مقام پر دریائے کابل اور منگلا کے مقام پر دریائے جہلم میں پانی کی آمد اور اخراج 24گھنٹے کے اوسط بہائو کی صورت میں ہے ۔

متعلقہ مضامین

  • اگلے 12 سے 24 گھنٹے کے دوران اسلام آباد، پنجاب، خیبر پختونخوا اور گلگت بلتستان میں بارش متوقع
  • سیلابی صورتحال میں پاکستان ریلوے کو نقصان، بحالی کیلئے 14 کروڑ روپے کا تخمینہ
  •  پنجاب میں دریاؤں کی صورتحال نارمل، سیلاب متاثرین کی گھروں کی واپسی
  • پنجاب میں مزید بارشوں کا امکان‘ بھارت سے دریاؤں میں دوبارہ سیلابی پانی چھوڑے جانے کا خدشہ
  • حسین آبادی میوزیم —  گلگت بلتستان کا سب سے بڑا نجی میوزیم
  • دریائوں اور آبی ذخائر میں پانی کی آمد و اخراج کی صورتحال کے اعدادوشمار جاری
  • دریائوں اور آبی ذخیروں میں پانی کی صورتحال
  • این ڈی ایم اے نے مختلف علاقوں میں بارشوں کا الرٹ جاری کردیا
  • آئی ایم ایف کی ہدایات پر سیلابی نقصانات کا نظرثانی شدہ ابتدائی تخمینہ تیار، نقصانات 700 ارب تک پہنچ گئے
  • آئی ایم ایف کی ہدایات، حکومت نے سیلابی نقصانات کا نظرثانی شدہ ابتدائی تخمینہ تیار کرلیا