کراچی میں انتہائی دلخراش واقعہ، سنگدل ماں کے ہاتھوں گلا کاٹ کر 2 کمسن بچوں کا قتل
اشاعت کی تاریخ: 14th, August 2025 GMT
بچوں کے والد کے ملازم نے مزید بتایا کہ بدھ کو بھی معمول کے مطابق بچوں کو چھوڑا، لیکن شام گئے تک والدہ کی کال نہ آنے پر رابطہ کیا تو خاتون نے کہا کہ بچے آج رات وہیں رہیں گے اور صبح لے جائیے گا۔ صبح والد کی ہدایت پر جب میں گھر پہنچا تو باتھ روم میں دونوں بچوں کی لاشیں خون میں لت پت پڑی تھیں۔ اسلام ٹائمز۔ شہر قائد کے علاقے ڈیفنس میں انتہائی دلخراش واقعہ پیش آیا ہے، جہاں سنگدل ماں نے اپنے دو کمسن بچوں کو تیز دھار آلے کی مدد سے گلا کاٹ کر قتل کر دیا، جبکہ پولیس نے ماں کو حراست میں لیکر آلہ قتل برآمد کر لیا۔ تفصیلات کے مطابق ڈیفنس فیز 6 خیابان مجاہد اسٹریٹ نمبر 10 میں واقع بنگلے سے 2 کمسن بچوں کی گلا کٹی لاشیں ملیں۔ واقعہ کی اطلاع ملنے پر پولیس موقع پر پہنچ گئی اور پولیس نے بنگلے سے شواہد اکھٹا کرنے کیلئے کرائم سین یونٹ کو بھی طلب کر لیا، جبکہ بچوں کی لاش قانونی کارروائی کیلئے ایدھی ایمبولنسوں کے ذریعے جناح اسپتال منتقل کر دی گئیں۔ قتل کیے جانے والے بچوں کی شناخت ساڑھے 4 سالہ سمیحہ دختر غفران اور 7 سالہ ضرار ولد غفران کے ناموں سے کی گئی۔ ایس ایس پی ساوتھ مہزور علی نے بتایا کہ پولیس کو مددگار 15 کے ذریعے اطلاع ملی تھی کہ ایک خاتون نے اپنے 2 کمسن بچوں کو قتل کر دیا ہے، جس پر پولیس موقع پر پہچی تو دیکھا کہ گھر کے واش روم میں 2 بچوں کی لاشیں موجود ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ دونوں بچوں کوان کی سگی ماں ادیبہ نے گردن پر تیز دھارآلہ کے وار کرکے قتل کیا ہے، پولیس نے خاتون کو حراست میں لیکر تھانے منتقل کر دیا۔
ایس ایس پی نے مزید بتایا کہ حراست میں لی جانے والی خاتون ادیبہ کی 9 سال قبل غفران سے شادی ہوئی تھی، خاتون کا ذہنی توازن درست نہیں ہے اور خاتون کو دورے پڑا کرتے ہیں، اسی وجہ سے گزشتہ سال ستمبر میں خاتون ادیبہ کو ان کے شوہر غفران نے طلاق دے دی تھی اور عدالت نے بچوں کی حوالگی والد غفران کے سپرد کر دی تھی۔ والد غفران اکثر اپنے بچوں کوان کی والدہ ادیبہ سے ملوانے کیلئے بھیجا کرتا تھا اور گزشتہ روز بھی والد نے بچوں کو والدہ ملنے کیلئے بھجوایا تھا۔ بچے والدہ کے ساتھ تھے اسی دوران کسی وقت بچوں کی والدہ کو دورے پڑے اور والدہ ذہنی توازن کھو کر دونوں بچوں کو گھر کے واش روم میں لے گئی، جہاں خاتون نے دونوں بچوں کو چھری کی مدد سے ذبح کر دیا۔ انہوں نے بتایا کہ خاتون ادیبہ نے ہی فون کرکے اپنے سابق شوہر کو بچوں کو قتل کرنے کی اطلاع دی تھی، جس پر بچوں کے والد یا چچا نے مددگار 15 پولیس کو اطلاع دی اور اس طرح بچوں کے والد کے ہمراہ پولیس موقع پر پہنچی۔
ایس ایس پی نے بتایا کہ بچوں کے والد نجی کمپنی میں بڑے عہدے پر فائز ہیں، جبکہ ملزمہ ادیبہ گھریلو خاتون ہے اور اکیلی بنگلے میں کرائے پر رہائش پذیر تھی۔ انہوں نے بتایا کہ بنگلے میں چار پورشن بنے ہوئے ہیں اور خاتون بنگلے کے فرسٹ فلور پر واقع ایک پورشن میں مقیم تھی۔ ابتدائی طور پر معلوم ہوا کہ خاتون لاہور کی رہائشی ہے، پولیس نے جائے وقوع سے آلہ قتل چھری سمیت دیگر شواہد بھی اکٹھا کر لیے ہیں اور واقعے کی مزید تفتیش کی جا رہی ہے۔ قتل کیے جانے والے بچوں کے والد کے ایک ملازم نے میڈیا کے نمائندوں سے غیر رسمی گفگتو کرتے ہوئے بتایا کہ روزانہ اسکول کے بعد بچوں کو ان کی والدہ کے پاس چھوڑتا تھا اور شام میں واپس لے جاتا تھا۔ مقتول بچوں کے والد کے ملازم نے مزید بتایا کہ بدھ کو بھی معمول کے مطابق بچوں کو چھوڑا، لیکن شام گئے تک والدہ کی کال نہ آنے پر رابطہ کیا تو خاتون نے کہا کہ بچے آج رات وہیں رہیں گے اور صبح لے جائیے گا۔ صبح والد کی ہدایت پر جب میں گھر پہنچا تو باتھ روم میں دونوں بچوں کی لاشیں خون میں لت پت پڑی تھیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: بچوں کے والد کے نے بتایا کہ دونوں بچوں کمسن بچوں خاتون نے پولیس نے بچوں کی بچوں کو کر دیا
پڑھیں:
اسلام آباد پریس کلب میں پولیس تشدد، وزیر داخلہ کا نوٹس، آئی جی سے رپورٹ طلب
اسلام آباد+ شیخوپورہ (اپنے سٹاف رپورٹر سے+ نمائندہ خصوصی) وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے اسلام آباد میں پریس کلب میں پیش آنے والے ناخوشگوار واقعہ کا نوٹس لے لیا اور آئی جی اسلام آباد پولیس سے رپورٹ طلب کرتے ہوئے صحافیوں پر تشدد کے واقعہ کی تحقیقات کا حکم دے دیا۔ وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا کہ صحافی برادری پر تشدد کسی صورت برداشت نہیں واقعہ میں ملوث اہلکاروں کا تعین کر کے انضباطی کارروائی عمل میں لائی جائے۔ واضح رہے کہ نیشنل پریس کلب پر پولیس اہلکاروںکے دھاوا کا واقعہ پولیس اور ضلعی انتظامیہ کے افسروں کے درمیان رابطے کی کمی کا پیش آیا۔ سرکل انچارج اور مجسٹریٹ کے درمیان رابطے کا تسلسل ہوتا تو پولیس اہلکاروں کے نیشنل پریس کلب کی چاردیواری پھلانگنے اور اندر سے پکڑ دھکڑ کی نوبت نہ آتی، یہ صورتحال نیشنل پریس کلب کے وقار کو سبوتاژ کرنے کا روپ دھار گئی جس کے منفی اثرات شدت سے محسوس کئے جائیں گے۔ دریں اثناء چیئرمین تحریک انصاف نظریاتی اختر اقبال ڈار نے کہا کہ نیشنل پریس کلب اسلام آباد پولیس کا دھاوا انتہائی افسوسناک ہے۔ آزادی اظہار رائے کے دعوے داروں کے زیر سایہ ایسا گھٹیا فعل قابل مذمت ہے اور تحریک انصاف نظریاتی اس کی بھرپور مذمت کرتی ہے۔ دریں اثناء مرکزی ترجمان پیپلز پارٹی پارلیمنٹرینز شازیہ مری نے وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ سے رابطہ کیا، اور اسلام آباد پریس کلب پر پولیس حملہ کی غیر جانبدار انکوائری کرانے کا مطالبہ کیا۔ عطا تارڑ نے شازیہ مری کو کارروائی کی یقین دہانی کرائی۔