کراچی (اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔14 اگست ۔2025 )نجی شعبے کی بڑھتی ہوئی دلچسپی کے ساتھ مل کر حکومتی حکمت عملی میں تبدیلی نے سندھ کے کھجور کے شعبے کو نئی ملکی اور بین الاقوامی منڈیوں تک پہنچنے کے لیے ویلیو ایڈیشن اور جدید پروسیسنگ تکنیک پر توجہ دینے کی ترغیب دی ہے، ویلتھ پاک کی رپورٹ کے مطابق پیداوار کے زیادہ حجم کے باوجودسندھ کا کھجور کا شعبہ تاریخی طور پر فصل کے بعد کے نقصانات، کولڈ اسٹوریج کی سہولیات کی کمی اور غیر معیاری پیکیجنگ اور پروسیسنگ کے طریقوں کی وجہ سے بین الاقوامی منڈیوں تک محدود رسائی جیسے مسائل سے نبرد آزما رہا ہے.

(جاری ہے)

ان سنگین مسائل کو مدنظر رکھتے ہوئے، محکمہ زراعت سندھ، ٹریڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی آف پاکستان کے ساتھ مل کر پھلوں کی کوالٹی اور شیلف لائف کو بڑھانے کے لیے بہتر کٹائی، خشک کرنے، گریڈنگ اور پیکجنگ متعارف کرانے پر کام کر رہا ہے پاکستان دنیا میں کھجور پیدا کرنے والا پانچواں بڑا ملک ہے جہاں سندھ قومی پیداوار میں کلیدی کردار ادا کرتا ہے صوبہ کی تقریبا نصف پیداوار اکیلے خیرپور ضلع میں ہے، جو اسے کھجور کی صنعت کا مرکزی مرکز بناتا ہے.

خیرپور میں کھجور کے کاشتکار اور پراسیسر، خدا بخش راجر نے ویلتھ پاک کو بتایاکہ سندھ کی کھجوریں ذائقہ اور غذائیت سے بھرپور ہیں، لیکن وہ اکثر ناقص ہینڈلنگ اور پرانی تکنیکوں کی وجہ سے اپنی قدر کھو دیتی ہیں ویلیو ایڈیشن میں سرمایہ کاری کے ساتھ ہم برآمدات میں اس شعبے کے تعاون کو نمایاں طور پر بڑھا سکتے ہیں ویلیو ایڈیشن میں کھجوروں کو دھونے، پیٹنگ، اسٹفنگ، خشک کرنے، کوٹنگ، اور صارفین کے لیے تیار فارمیٹس میں پیکیجنگ جیسی سرگرمیاں شامل ہیں .

انہوں نے کہاکہ یہ اضافہ نہ صرف بین الاقوامی منڈیوں میں بہتر قیمتیں لاتا ہے بلکہ کھانے کی پروسیسنگ جیسے کھجور کا شربت، پیسٹ، اور انرجی بارز میں بھی راہیں کھولتا ہے اس تبدیلی کو سپورٹ کرنے کے لیے، خیرپور اور سکھر جیسے اہم پیداواری علاقوں میں کھجور کی پروسیسنگ یونٹس کو اپ گریڈ کیا جا رہا ہے حفظان صحت سے متعلق ہینڈلنگ اور یکساں معیار کو یقینی بنانے کے لیے جدید مشینری متعارف کرائی جا رہی ہے خرابی کو کم کرنے اور مارکیٹنگ کی مدت کو روایتی کٹائی کے موسم سے آگے بڑھانے کے لیے کولڈ اسٹوریج چینز بھی قائم کی جا رہی ہیں.

انہوں نے کہا کہ مقامی کاروباری افراد ویلیو چین میں بڑھتے ہوئے کردار ادا کر رہے ہیں سندھ میں متعدد اسٹارٹ اپس اور ایس ایم ایز نے مقامی برانڈز کے تحت پیکڈ ڈیٹ پروڈکٹس تیار کرنا شروع کردیئے ہیں، سپر مارکیٹوں، ہیلتھ فوڈ اسٹورز اور آن لائن پلیٹ فارمز کو نشانہ بناتے ہوئے یہ کاروبار اکثر نامیاتی اور پریمیم قسموں پر توجہ مرکوز کرتے ہیں، جن کی صحت سے آگاہ صارفین میں زیادہ مانگ ہے.

سکھر کے زرعی ماہر لطیف مغل نے بتایاکہ پاکستان اس وقت اپنی کل کھجور کی پیداوار کا صرف ایک حصہ برآمد کرتا ہے جس میں زیادہ تر خام یا نیم پروسیس شدہ شکل میں ہے ویلیو ایڈڈ مصنوعات میں سرمایہ کاری کرنے سے، یہ شعبہ اپنی برآمدی آمدنی کو دوگنا یا تین گنا بھی کر سکتا ہے،انہوں نے حالیہ پیش رفت کا خیرمقدم کیا لیکن تربیت، آلات اور فنانس تک رسائی کے حوالے سے مزید تعاون کا مشورہ دیا کیونکہ کسانوں کو جدید آلات اور تکنیکوں کی ضرورت ہے تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ وہ جو پھل اگاتے ہیں وہ بین الاقوامی برآمدی معیارات پر پورا اترتا ہے.

انہوں نے کہا حکومت کو چھوٹے کاشتکاروں کو پروسیسرز اور برآمد کنندگان کے ساتھ جڑنے میں بھی مدد کرنی چاہیے انہوں نے کہا کہ جیسے جیسے قدرتی اور صحت مند کھانے کی مصنوعات کی عالمی مانگ میں اضافہ ہوتا ہے، سندھ کے کھجور کے شعبے کا نقطہ نظر تیزی سے امید افزا نظر آتا ہے انہوں نے کہا کہ سرکاری اور نجی سرمایہ کاری، تکنیکی اپ گریڈ اور مارکیٹ کی ترقی کے صحیح امتزاج کے ساتھ یہ شعبہ اپنی پیداوار اور برآمدات کو زیادہ سے زیادہ بڑھا سکتا ہے. 

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے بین الاقوامی منڈیوں انہوں نے کہا میں کھجور کھجور کے کے ساتھ کے لیے

پڑھیں:

نئی آرمی راکٹ فورس کمانڈ کیا ہے، اسے بنانے کی ضرورت کیوں پیش آئی؟،تفصیلات سب نیوز پر

نئی آرمی راکٹ فورس کمانڈ کیا ہے، اسے بنانے کی ضرورت کیوں پیش آئی؟،تفصیلات سب نیوز پر WhatsAppFacebookTwitter 0 14 August, 2025 سب نیوز

اسلام آباد (سب نیوز)پاکستان نے بھارت کے ساتھ حالیہ تصادم میں راکٹس اور میزائلوں کے کامیاب استعمال کے بعد اب ایک نئی آرمی راکٹ فورس کمانڈ کی تشکیل کا اعلان کردیا ہے، ماہرین نے چینی طرز پر بنائی گئی اس فورس کو ہنگامی صورتحال کے لیے اہم قرار دیا ہے۔ دہائیوں سے سرحد پار درست حملوں کی صلاحیت صرف فضائی افواج کے پاس تھی، مگر اب پاکستان آرمی اس صورتحال کو بدل رہی ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے جشن آزادی کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے اس نئی فورس کا اعلان کیا اور کہا کہ یہ فورس جدید ٹیکنالوجی سے لیس ہو گی۔ بعدازاں وزیراعظم آفس سے جاری بیان میں کہا گیا کہ راکٹ فورس پاکستان کی جنگی صلاحیت کو مضبوط بنانے میں ایک سنگِ میل ثابت ہو گی۔وزیراعظم نے مزید کوئی تفصیل فراہم نہیں کی۔لیکن پاکستان میں موجود جوہری طاقتوں کی پالیسیز کے چند ماہرین میں سے ایک ڈاکٹر رابعہ اختر بتاتی ہیں کہ اس فورس کے آنے سے چھوٹے توپ خانوں والے ہتھیار اور بڑے ایٹمی میزائلوں کے حوالے سے فیصلوں کے درمیان موجود خلا ختم ہو جائے گا۔
ڈاکٹر رابعہ کے مطابق، فتح فور زمین سے زمین پر مار کرنے والا میزائل ہے اور 750 کلومیٹر سے زیادہ فاصلے تک ہدف کو نشانہ بنا سکتا ہے۔انہوں نے بتایا کہ یہ میزائل پاکستان کا پہلا ایسا روایتی(غیر ایٹمی)سسٹم ہے جو طویل فاصلے تک مار کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ ڈاکٹر رابعہ نے آرمی راکٹ کمانڈ فورس کے بارے میں بتاتے ہوئے کہا کہ یہ فورس خود مختار طور پر کام کرے گی۔ اس فورس سے چھوٹے توپ خانوں والے ہتھیار اور بڑے ایٹمی میزائل فائر کرنے کے حوالے سے موجود خلا ختم ہو جائے گا۔ یعنی اب الگ الگ راکٹس اور میزائل چلانے کے لیے الگ الگ اجازتوں کی ضرورت نہیں ہوگی۔
آسان الفاظ میں کہیں تو پاکستان آرمی راکٹ فورس کمانڈ روایتی میزائلز (کروز اور بیلسٹک، سب سونک، سپر سونک اور ہائپر سونک)، میڈیم اور لانگ رینج کے راکٹس استعمال کرنے کے لیے خود فیصلہ لے سکے گی۔ اس طرح یہ کمانڈ پاکستان کی فوج کو زیادہ طاقتور اور درست انداز میں دشمن کے اہداف پر حملے کرنے کے قابل بناتی ہے۔سادہ الفاظ میں، یہ کمانڈ پاکستان کی فوج کو زیادہ طاقتور اور درست انداز میں دشمن کے اہداف پر حملے کرنے کے قابل بناتی ہے۔ڈاکٹر رابعہ کا کہنا ہے کہ اب پاکستان دشمن کے علاقے میں دور تک درست، غیر ایٹمی حملے کر سکے گا، جبکہ ایٹمی ہتھیار صرف ڈرانے اور روکنے کے لیے رکھے گا۔
ڈاکٹر رابعہ نے مزید وضاحت فراہم کرتے ہوئے کہا کہ پہلے یہ راکٹ سسٹم مختلف جگہوں سے الگ الگ چلائے جاتے تھے، اب انہیں ایک ہی کمانڈ میں جمع کر دیا گیا ہے، بالکل ویسے جیسے چین کی فورس ہے۔ان کا کہنا تھا کہ اس سے پاکستان دشمن کی اہم تنصیبات اور فوجی مراکز کو نشانہ بنانے کی بہتر صلاحیت حاصل کر لے گا، جس سے بھارت کے لیے حملے کی منصوبہ بندی مشکل ہو جائے گی اور پاکستان کی روایتی (غیر ایٹمی)طاقت بھی مزید مضبوط ہو گی۔اس مرکزی کنٹرول کے ذریعے پاکستان طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائل اور راکٹ استعمال کر کے انڈیا کے فضائی دفاع، ایئر بیسز اور کمانڈ مراکز کو بھی کمزور کر سکتا ہے۔لیکن کیا چین اور پاکستان ہی اس قسم کی کمانڈ فورس رکھتے ہیں؟ جی نہیں ایران، بھارت، شمالی کوریا اور روس میں بھی آرمی راکٹ فورس کمانڈ دیگر ناموں سے موجود ہیں۔
750 کلومیٹر کی طویل رینج رکھنے والے فتح فور کروز میزائل اور اے-100 ملٹی پل لانچ راکٹ سسٹمز (MLRS) ممکنہ طور پر پاکستان آرمی راکٹ فورس کمانڈ کا مرکزی حصہ ہوں گے، جو بھارت میں گہرائی تک درست نشانے پر حملے کرنے کی صلاحیت فراہم کرتے ہیں۔پاکستان آرمی نے 14 اگست کے موقع پر فتح فور کروز میزائل پیش کیا۔ اس سے پہلے خیال کیا جا رہا تھا کہ فتح فور طویل فاصلے تک مار کرنے والا والا گائیڈڈ راکٹ یا بیلسٹک میزائل ہوگا، کیونکہ پہلے کے تمام فتح میزائل گائیڈڈ راکٹ ہی تھے۔
لیکن اب ایسا لگتا ہے کہ پاکستان آرمی اپنی طویل فاصلوں پر درست نشانے بازی کی صلاحیت کے لیے زمینی ہدف پر حملہ کرنے والے کروز میزائل کا سہارا لے رہی ہے۔فتح فور کی رینج 750 کلومیٹر، وزن 1530 کلو گرام، لمبائی 7.5 میٹر، رفتار ماک 0.7 اور درستگی کا دائرہ 5 میٹر ہے۔یہ کم از کم 50 میٹر کی بلندی پر پرواز کی صلاحیت رکھتا ہے۔فتح فور 330 کلو گرام تک کا دھماکہ خیز وارہیڈ لے جانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
آرمی راکٹ فورس کمانڈ پاکستان آرمی کو ایک موثر پلیٹ فارم فراہم کرے گی، جس کے ذریعے وہ بھارتی فضائی طاقت کو چیلنج کر سکتی ہے (جبکہ فضاوں میں پاک فضائیہ، بھارتی فضائیہ کا مقابلہ کرے گی)۔اس طرح پاک فوج کے زمینی لانچرز بھارت کے دور دراز علاقوں میں موجود فضائی اڈوں اور فضائی دفاع کے لیے ایک حقیقی خطرہ بن جاتے ہیں۔آرمی راکٹ فورس کمانڈ کی تشکیل کو سمجھنے کے لیے فوج کا تنظیمی ڈھانچہ سمجھنا ہوگا۔
یوریشین ٹائمز کے مطابق، یہ فورس ممکنہ طور پر پاکستان آرمی کے تحت کام کرے گی اور آرمی اسٹریٹیجک فورسز کمانڈ کے ساتھ متوازی ہوگی جو اسٹریٹیجک پلانز ڈویژن کے تحت جوہری ہتھیاروں کی ذمہ داری سنبھالتا ہے۔یہ الگ انتظام اس بات کو یقینی بنائے گا کہ آرمی راکٹ فورس کمانڈ صرف روایتی فوجی حملوں پر توجہ دے، اور جوہری ہتھیار الگ رہیں۔پاکستان آرمی کی تشکیل کورز کی بنیاد پر ہے اور چیف آف آرمی اسٹاف اس کی قیادت کرتے ہیں۔ آرمی راکٹ فورس کمانڈ غالبا ایک نیا کور لیول کمانڈ ہوگا، جس کی قیادت ہر کور کی طرح ممکنہ طور پر لیفٹیننٹ جنرل کریں گے، جو براہِ راست آرمی چیف کو رپورٹ کرتے ہیں۔
آرمی راکٹ فورس کمانڈ کی تنظیم چین کی راکٹ فورس ماڈل سے متاثر ہے، جس میں خصوصی تربیت، حکمت عملی اور لاجسٹکس شامل ہیں۔ انتظامی طور پر یہ اسٹریٹیجک پلانز ڈویژن کے دائرہ کار میں آسکتی ہے، لیکن عملی طور پر آزاد ہے۔اس چین آف کمانڈ سے انتظامی آپریشنز میں آسانی پیدا ہوگی۔ آرمی چیف سے آرمی راکٹ فورس کمانڈر کو، اور پھر ان سے فیلڈ یونٹس کو احکامات میں سہولت ملے گی۔ جس سے پچھلے آرٹلری ماڈل کے مقابلے میں تیز فیصلہ سازی ممکن ہوگی۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرجشن آزادی پر جاری سرکاری اشتہار سے قائد اعظم اور علامہ اقبال کی تصاویر غائب، سیاسی حلقوں کی تنقید جشن آزادی پر جاری سرکاری اشتہار سے قائد اعظم اور علامہ اقبال کی تصاویر غائب، سیاسی حلقوں کی تنقید معرکہ حق میں جرأت اور جنگی مہارت کا اعتراف، فیلڈ مارشل کیلئے ہلال جرأت کا اعزاز ایوان صدر میں سول و عسکری شخصیات کو اعلیٰ اعزازت دینے کی تقریب چیئرمین سی ڈی اے کی چہلم جلوس کیلئے فول پروف سکیورٹی ہدایت چیف جسٹس کا 26ویں آئینی ترمیم پر جسٹس منصور کو لکھا گیا جواب پہلی بار منظرِ عام پرآگیا مسلم لیگ (ن) ویمن ونگ کے زیر اہتمام جشنِ آزادی و معرکۂ حق کی شاندار تقریب TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم

متعلقہ مضامین

  • کامران اکمل نے کپتان اور ہیڈ کوچ کو فارغ کرنے کا مطالبہ کردیا
  • آرامکو کا جعفورہ گیس پروسیسنگ پلانٹس کے حوالے سے بین الاقوامی سرمایہ کاروں کے کنسورشیم کے ساتھ 11 ارب ڈالر کا لیز اینڈ لیز بیک معاہدہ
  • صیہونی آبادکاری کے نئے منصوبے کی مصر و قطر کیجانب سے شدید مذمت
  • نئی آرمی راکٹ فورس کمانڈ کیا ہے، اسے بنانے کی ضرورت کیوں پیش آئی؟،تفصیلات سب نیوز پر
  • نئی ’آرمی راکٹ فورس کمانڈ‘ کیا ہے، اسے بنانے کی ضرورت کیوں پیش آئی؟
  • کان کنی کے بعد زمین کے استعمال میں مصنوعی ذہانت کے انضمام کی ضرورت ہے. ویلتھ پاک
  • سندھ حکومت کا آبادی کو کنٹرول کرنے کیلئے مردوں کو نس بندی کی سہولت دینے کا فیصلہ
  • سلامتی کونسل: خطروں سے پاک سمندر عالمی خوشحالی میں اہم، آئی ایم او
  • سندھ حکومت کا آبادی کو کنٹرول کرنے کیلیے مردوں کو نس بندی کی سہولت دینے کا فیصلہ