چوبیس گھنٹوں میں 164 جاں بحق: این ڈی ایم اے کا سیلاب کے نقصانات پر اپ ڈیٹ
اشاعت کی تاریخ: 15th, August 2025 GMT
سٹی42: جمعرات اور جمعہ کی درمیانی شب سے اب تک خیبر پختونخوا، گلگت بلتستان، کشمیر اور پنجاب میں بارشوں، سیلابی ریلوں اور بارش سے متعلق حادثات میں چوبیس گھنٹوں میں 164 جاں بحق ہو چکے ہیں۔ : این ڈی ایم اے نے سیلاب کے نقصانات پر اپ ڈیٹ جاری کر دیا۔
مون سون بارشوںکے ساتویں سپیل کی تباہ کاریاں جاری ہیں۔
این ڈی ایم اے نے 24 گھنٹے کے دوران مزید 164 افراد جاں بحق، 23 زخمی ہونے کی تصدیق کر دی ہے۔
ہفتہ وار مہنگائی کی شرح میں 0.
این ڈی ایم اے کے مطابق 24 گھنٹے میں خیبر پختونخوا میں 150 اموات ہو چکی ہیں۔
آزاد کشمیر میں 9، گلگت بلتستان میں 5 افراد بارش کے بعد سیلابی ریلوں کی نذر ہو کر موت کے منہ میں چلےگئے۔
این ڈی ایم اے نے بتایا کہ 26 جون سے اب تک مون سون کے دوران مجموعی طور پر 477 افراد جاں بحق ہوئے۔
26 جون سے اب تک ملک بھر میں763 افراد زخمی ہوئے۔
Waseem Azmetذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: ڈی ایم اے
پڑھیں:
سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں واٹرسپلائی کیلیے اقدامات کیے جارہے ہیں
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
حیدرآباد(اسٹاف رپورٹر)پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ ڈپارٹمنٹ حکومت سندھ کی جانب سے سیلاب متاثرہ علاقوں میں تباہ شدہ واٹر سپلائی اور ڈرینج کی سسٹم کی بحالی کیلئے سندھ فیلڈ ایمرجنسی ری ہیبلیٹیسن پروجیکٹ کے تحت اقدامات کئے جارہے ہیں ، دو مراحل پر مشتمل اس منصوبے میں مجموعی طورپر 400سے زائد واٹر سپلائی اور ڈرینج اسکیموں کی مرمت و بحالی شامل ہے جس سے صوبے کے مختلف اضلاع میں تین ملین سے زائد آبادی کو صاف اور محفوظ پینے کے پانی کی فراہمی ممکن ہوسکے گی، پہلے مرحلے میں بدین، عمرکوٹ، شہید بینظیر آباد، میرپورخاص اور سانگھڑ سمیت دیگر اضلاع میں کل 114 پانی کی فراہمی اور 23ڈرینج اسکیموں کی بحالی کی جارہی ہے جس سے تقریباً 10 لاکھ 27ہزار افراد براہ راست مستفید ہوں گے، یہ اسکیمیں نان ایمرجنسی رسپانس اسٹرکچر کے تحت مکمل کی جارہی ہیں جبکہ دوسرے مرحلے میں جیکب آباد، قمبرشہدادکوٹ، دادو، جامشورو، نوشہروفیروز، خیرپور اور دیگر سیلاب زدہ علاقوں میں 264 واٹر سپلائی اور 133 ڈرینج اسکیموں کی اپ گریڈیشن شامل ہیں، یہ منصوبے ایمرجنسی رسپانس اسٹرکچر کے طورپر قائم کئے گئے ہیں جن سے تقریباً 19لاکھ 90 ہزار افراد استفادہ کریں گے۔ الٹرافلٹریشن سسٹم اور بائیو کلورنٹیر کی مدد سے صاف اور محفوظ پینے کا پانی فراہم کیا جارہا ہے ، بعض علاقوں میں سولر سسٹم بھی نصب کئے گئے ہیں تاکہ بجلی کی عدم دستیابی کی صورت میں پانی کی فراہمی متاثر نہ ہوسکے۔