چینی کمپنی کا پنجاب میں الیکٹرک گاڑیوں کا پلانٹ لگانے کااعلان
اشاعت کی تاریخ: 17th, August 2025 GMT
لاہور:
چینی الیکٹرک گاڑی ساز کمپنی "لیٹن آٹو گروپ" نے پنجاب میں چھوٹے الیکٹرک وہیکلز کی تیاری کیلیے پلانٹ لگانے کا اعلان کیا ہے۔کمپنی کے جنرل منیجرکی سربراہی میں 15 رکنی وفد نے صوبائی وزیر صنعت و تجارت چوہدری شافع حسین سے لاہور میں ملاقات کی، جس میں منصوبے کی تفصیلات پر گفتگو ہوئی۔
وزیر صنعت نے وفدکو حکومت پنجاب کی مکمل حمایت کی یقین دہانی کرائی اور بتایا کہ سرمایہ کاروں کیلیے خصوصی معاشی زونز میں پلانٹ لگانے پر دس سال کی انکم ٹیکس چھوٹ اور مشینری کی ڈیوٹی فری درآمد جیسی سہولیات دی جا رہی ہیں۔
پنجاب تیزی سے غیر ملکی سرمایہ کاروں کا پسندیدہ مرکز بنتا جا رہا ہے، جہاں نئی سرمایہ کاری سے نہ صرف معیشت مضبوط ہو رہی ہے بلکہ ہزاروں روزگارکے مواقع بھی پیدا ہو رہے ہیں۔
یاد رہے کہ لیٹن آٹو نے 2023 میں چین میں دیوالیہ پن کیلیے درخواست دی تھی اور 2024 میں اپنی تنظیم نو مکمل کی۔
ماہرین کے مطابق اب کمپنی پاکستان خاص طور پر پنجاب کو نہ صرف مقامی پیداوار بلکہ برآمدات کے مرکز کے طور پر دیکھ رہی ہے،کیونکہ یہاں امریکاکو برآمدکرنے کیلیے سب سے کم ٹیرف 19 فیصد لاگو ہوتا ہے، پاکستان میں چینی الیکٹرک وہیکلزکی آمدکا رجحان تیزی سے بڑھ رہا ہے۔
BYD، چانگان اور MG جیسے برانڈز پہلے ہی مارکیٹ میں قدم جما چکے ہیں جبکہ دیگرکمپنیاں بھی اسمبلنگ اور پیداواری امکانات پر غورکر رہی ہیں۔
ماہرین کاکہنا ہے کہ مقابلے کے نئے دور میں جاپانی اور کوریائی کمپنیوں کو بھی اپنی حکمت عملی پر نظر ثانی کرنا پڑے گی۔کار ساز اداروں کاکہنا ہے کہ چینی گاڑیاں اگر مناسب قیمت پر متعارف ہوئیں تو جلد مارکیٹ پر قبضہ جما سکتی ہیں، صارفین کو بہتر اور سستی متبادل گاڑیاں مل سکیں گی جبکہ مقامی صنعت میں ٹیکنالوجی منتقلی، پرزہ جات کی تیاری اور بیٹری انڈسٹری کو فروغ ملے گا۔
ماہرین کاکہنا ہے کہ چینی کمپنیوں کی آمد پاکستانی آٹو مارکیٹ میں بڑی تبدیلی کا پیش خیمہ ثابت ہو گی، پنجاب کیلیے یہ منصوبے نہ صرف صنعتی بنیادکو مضبوط کریں گے بلکہ روزگار، ٹیکنالوجی اور سرمایہ کاری کے نئے دروازے بھی کھلیں گے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
جرمانے کا نیا قانون؛ موٹر سائیکل اور گاڑی مالکان کیلئے بڑی خبر
سٹی 42 : پنجاب حکومت نے موٹرسائیکل اور گاڑیوں کی ملکیت کی تاخیر سے منتقلی کرنے والوں کے لیے نیا قانون نافذ کرتے ہوئے بھاری جرمانوں کا اعلان کیا ہے۔
جاری کردہ نوٹیفکیشن کے تحت پنجاب موٹر وہیکلز رولز 1969 میں ترمیم کی گئی ہے۔ محکمہ ایکسائز، ٹیکسیشن اینڈ نارکوٹکس کنٹرول نے بتایا رول 47(3) میں ترمیم کی گئی ہے، نئی ترمیم کے تحت اگر خریدار مقررہ مدت میں گاڑی کی ملکیت کی تبدیلی رپورٹ نہیں کرتا تو اسے ٹرانسفر فیس کے ساتھ اضافی جرمانہ بھی ادا کرنا ہوگا۔
سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سالانہ انتخابات 16 اکتوبر کو منعقد ہوں گے
موٹر سائیکل اور اسکوٹر کے لیے جرمانے
31 تا 60 دن تاخیر: 1,000 روپے
61 تا 90 دن تاخیر: 2,000 روپے
91 تا 120 دن تاخیر: 4,000 روپے
دیگر گاڑیوں (کاریں، جیپ وغیرہ) کیلئے جرمانے
31 تا 60 دن تاخیر: 10,000 روپے
61 تا 90 دن تاخیر: 20,000 روپے
91 تا 120 دن تاخیر: 30,000 روپے
حکام کے مطابق یہ اقدام گاڑیوں کے درست ریکارڈ رکھنے اور جعلسازی کے خاتمے کے لیے کیا گیا ہے تاہم 120 دن سے زیادہ تاخیر پر مزید قانونی کارروائی بھی کی جا سکتی ہے۔
شاہدرہ : شوہر کا بیوی پر چھریوں سے حملہ، گلا کاٹنے کی کوشش