WE News:
2025-09-17@21:28:39 GMT

5 اور 10 سال پرانی گاڑی کب سے امپورٹ کی جا سکتی ہے؟

اشاعت کی تاریخ: 26th, August 2025 GMT

5 اور 10 سال پرانی گاڑی کب سے امپورٹ کی جا سکتی ہے؟

پاکستان میں مقامی طور پر تیار ہونے والی گاڑیوں کی قیمتیں دنیا بھر میں گاڑیوں کی قیمتوں کی نسبت کہیں زیادہ ہیں، یہی وجہ ہے کہ بیشتر لوگوں کی خواہش ہوتی ہے کہ وہ بیرون ممالک خصوصاً جاپان سے گاڑی امپورٹ کریں، جہاں گاڑیوں کی قیمت نسبتاً کم ہے تاہم پاکستان پہنچنے تک اس گاڑی پر اتنے ٹیکسز عائد ہو جاتے ہیں کہ اس کی قیمت کئی گنا بڑھ جاتی ہے دوسری جانب حکومت نے 3 سال سے پرانی گاڑی کی امپورٹ پر پابندی عائد کر رکھی ہے۔

رواں مالی سال کے بجٹ میں یہ تجویز دی گئی تھی کہ 5 اور 10 سال تک کی پرانی گاڑیوں پر اضافی ڈیوٹی عائد کرتے ہوئے امپورٹ کی اجازت دی جائے، اب حکومت نے آئی ایم ایف کی مشاورت سے 5 سال تک کی پرانی گاڑی کی امپورٹ پر 40 فیصد اضافی ڈیوٹی عائد کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: وفاقی وزیر خزانہ کا امپورٹڈ 5 سال پرانی گاڑی پر 40 فیصد ڈیوٹی عائد کرنے کا اعلان

اس ضمن میں عائد پابندی یہ ہے کہ مذکورہ گاڑی حادثے کا شکار، کسی فنی خرابی یا دھواں چھوڑنے والی گاڑی نہ ہو، اس فیصلے کا اطلاق آئندہ مالی سال یعنی جولائی 2026 کے بعد منگوائی جانے والی گاڑیوں پر ہوگا جبکہ 10 سال پرانی گاڑی امپورٹ کرنے کی اجازت دوسرے مرحلے میں دی جائے گی۔

وزارت تجارت کی دستاویز کے مطابق اس وقت پاکستان میں امپورٹ کی جانے والی گاڑیوں پر 50 سے 156 فیصد تک ڈیوٹیز عائد ہیں، پرانی گاڑی امپورٹ کرنے کی صورت میں 90 سے 196 فیصد تک ڈیوٹی وصول کی جائے گی جس سے گاڑی کی قیمت میں اضافہ ہوجائے۔

مزید پڑھیں: گاڑیوں کی ڈیلیوری میں تاخیر کا سبب کیا ہے؟ لکی موٹر کارپوریشن نے بتادیا

اس وقت امپورٹ کی جانے والی850 سی سی تک کی گاڑیوں پر 50 فیصد، ایک ہزار سی سی تک کی گاڑیوں پر 71 فیصد، 1500 سی سی تک کی گاڑیوں پر 76 فیصد، 1800 سی سی گاڑیوں پر 91 فیصد اور 2500 یا اس سے بڑی گاڑی پر 156 فیصد ڈیوٹی عائد ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

آئی ایم ایف امپورٹ بجٹ پرانی گاڑی جاپان حادثے کا شکار ڈیوٹی عائد فنی خرابی وزارت تجارت.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: ا ئی ایم ایف امپورٹ پرانی گاڑی جاپان حادثے کا شکار ڈیوٹی پرانی گاڑی ڈیوٹی عائد گاڑیوں پر امپورٹ کی والی گاڑی گاڑیوں کی

پڑھیں:

حکومت کا 2600 ارب روپے کے قرض قبل از وقت واپس کرنے اور 850 ارب کی سود بچانے کا دعویٰ

   وزارت خزانہ نے دعویٰ کیا ہے کہ موجودہ حکومت نے ملکی تاریخ میں پہلی بار 2600 ارب روپے کے قرضے قبل از وقت واپس کیے، جس سے نہ صرف قرضوں کے خطرات کم ہوئے بلکہ 850 ارب روپے سود کی مد میں بچت بھی ہوئی ہے۔
اعلامیے کے مطابق اس اقدام سے پاکستان کی ڈیبٹ ٹو جی ڈی پی (Debt-to-GDP) شرح کم ہو کر 74 فیصد سے 70 فیصد تک آ گئی ہے، جو ملک کی اقتصادی بہتری کی جانب اشارہ کرتی ہے۔ حکام کے مطابق یہ تمام فیصلے ایک منظم اور محتاط قرض حکمت عملی کے تحت کیے گئے۔
وزارت خزانہ کا مؤقف کیا ہے؟
وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ صرف قرضوں کی کل رقم دیکھ کر ملکی معیشت کی پائیداری کا اندازہ نہیں لگایا جا سکتا، کیونکہ افراط زر کے باعث قرضے بڑھے بغیر رہ نہیں سکتے۔ اصل پیمانہ یہ ہے کہ قرض معیشت کے حجم کے مقابلے میں کتنا ہے، یعنی ڈیبٹ ٹو جی ڈی پی تناسب۔
 حکومت کی حکمت عملی کا مقصد:
قرضوں کو معیشت کے حجم کے مطابق رکھنا
قرض کی ری فنانسنگ اور رول اوور کے خطرات کم کرنا
سود کی ادائیگیوں میں بچت
مالی نظم و ضبط کو یقینی بنانا
اہم اعداد و شمار اور پیش رفت:
قرضوں میں اضافہ: مالی سال 2025 میں مجموعی قرضوں میں صرف 13 فیصد اضافہ ہوا، جو گزشتہ 5 سال کے اوسط 17 فیصد سے کم ہے۔
سود کی بچت: مالی سال 2025 میں سود کی مد میں 850 ارب روپے کی بچت ہوئی۔

وفاقی خسارہ: گزشتہ سال 7.7 ٹریلین روپے کے مقابلے میں رواں سال کا خسارہ 7.1 ٹریلین روپے رہا۔
معیشت کے حجم کے لحاظ سے خسارہ: 7.3 فیصد سے کم ہو کر 6.2 فیصد پر آ گیا۔
پرائمری سرپلس: مسلسل دوسرے سال 1.8 ٹریلین روپے کا تاریخی پرائمری سرپلس حاصل کیا گیا۔
قرضوں کی میچورٹی: پبلک قرضوں کی اوسط میچورٹی 4 سال سے بڑھ کر 4.5 سال جبکہ ملکی قرضوں کی میچورٹی 2.7 سے بڑھ کر 3.8 سال ہو گئی ہے۔
کرنٹ اکاؤنٹ میں بھی مثبت پیش رفت
وزارت خزانہ کے مطابق 14 سال بعد پہلی مرتبہ مالی سال 2025 میں 2 ارب ڈالر کا کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس ریکارڈ کیا گیا، جس سے بیرونی مالیاتی دباؤ میں بھی کمی آئی ہے۔
 بیرونی قرضوں میں اضافہ کیوں ہوا؟
اعلامیے میں وضاحت کی گئی ہے کہ بیرونی قرضوں میں جو جزوی اضافہ ہوا، وہ نئے قرض لینے کی وجہ سے نہیں بلکہ:
روپے کی قدر میں کمی (جس سے تقریباً 800 ارب روپے کا فرق پڑا)
نان کیش سہولیات جیسے کہ آئی ایم ایف پروگرام اور سعودی آئل فنڈ کی وجہ سے ہوا، جن کے لیے حکومت کو روپے میں ادائیگیاں نہیں کرنی پڑتیں۔

Post Views: 3

متعلقہ مضامین

  • ملکی گیس کنکشن پر مستقل پابندی عائد، درخواستیں منسوخ کرنے کی ہدایت
  • نارتھ کراچی میں گھر سے ایک ہفتہ پرانی لاش برآمد
  •   حکومت فوری طور پر نجی شعبے کو گندم امپورٹ کی اجازت دے
  • حکومت کا 2600 ارب روپے کے قرض قبل از وقت واپس کرنے اور 850 ارب کی سود بچانے کا دعویٰ
  • ون وے کی خلاف ورزی کرنے پر کتنے ماہ قید اور جرمانے کی سزا ہو سکتی ہے؟
  • اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کا نیا ڈیوٹی روسٹر جاری
  • امریکہ: پاکستانی حکام پر پابندیاں عائد کرنے کا بل متعارف
  • چاروں صوبوں کی فلور ملز کا وفاقی حکومت سے بڑا مطالبہ
  • غیر قانونی اور ناقص گیس سلنڈر استعمال کرنے والی گاڑیوں کے خلاف کریک ڈاؤن
  • سیلاب کے باعث ملک کی اقتصادی ترقی کی رفتار سست ہو سکتی ہے، اسٹیٹ بینک