پنجاب کے تین بڑے دریاؤں چناب، راوی اور ستلج سے تباہی کی نئی داستانیں رقم ہوگئیں، سیلاب کے باعث 280 دیہات ڈوب گئے جبکہ مجموعی طور پر 15 لاکھ افراد متاثر ہوئے، جن میں سے 2 لاکھ 48 ہزار افراد کے سائبان چھن گئے۔

پرونشل ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) کے مطابق اب تک سیلاب کے باعث صوبے میں 28 افراد جاں بحق ہوچکے ہیں تاہم بروقت ریسکیو آپریشنز کے باعث مزید جانی نقصان سے بچاؤ ممکن ہوا ہے، جبکہ درجنوں افراد لاپتہ ہیں۔

پاکپتن میں اونچے درجے کے آبی ریلے نے تباہی مچادی جس کے باعث متعدد حفاظتی بند ٹوٹ گئے جبکہ کئی بستیاں زیرِ آب آگئیں۔ اہم سڑک کے ڈوبنے سے کئی آبادیوں کا زمینی راستہ منقطع ہوگیا ہے جس سے علاقہ مکینوں کی پریشانی میں اضافہ ہوگیا۔ ادھر ہیڈمرالہ اور سیالکوٹ کے درجنوں دیہات ڈوب گئے جس کے باعث نظام زندگی مفلوج ہوگئی اور لوگ بیماریوں میں مبتلا ہونے لگے۔

ڈائریکٹر جنرل پی ڈی ایم اے پنجاب عرفان علی کاٹھیا کے مطابق بھارت میں بند ٹوٹنے کے سبب پانی قصور کی جانب بڑھا، دریائے ستلج میں قصور کے مقام پر 1955 کے بعد تاریخ کا سب سے بڑا پانی آیا ہے۔ قصور شہر کو بچانے کا چیلنج درپیش ہے۔

دریائے سندھ میں پانی کا بہاؤ بلند ہونے لگا
دریائے سندھ میں پانی کا بہاؤ بلند ہونے لگا، نچلے درجے کا سیلاب برقرار ہے۔

بیراج حکام کے مطابق سکھر بیراج کے مقام پر 24 گھنٹوں میں 31 ہزار کیوسک پانی کا اضافہ ہوا ہے۔

حکام نے کہا کہ سکھر بیراج پر پانی کی آمد 3 لاکھ 15 ہزار 172 کیوسک ریکارڈ کی گئی ہے جبکہ پانی کا اخراج 2 لاکھ 60 ہزار 512 کیوسک ریکارڈ کیا گیا ہے۔

پنجاب میں دریائے چناب میں سیلاب کی شدت کم نہ ہوسکی
پنجاب میں دریائے چناب میں سیلاب کی شدت کم نہ ہوسکی، دریائے چناب کا ریلا جنوبی پنجاب کی جانب بڑھنے لگا، ساڑھے 8 لاکھ کیوسک سے زائد کا بپھرا ریلا جھنگ میں داخل ہوگیا، دریا کنارے قائم کئی دیہات پانی پانی ہوگئے۔

جھنگ چنیوٹ روڈ بھی زیرآب آگئی، 140 دیہات سے ایک لاکھ سے زائد افراد کو نکال لیا گیا جبکہ لہروں کا رخ شہر کی جانب ہونے لگا جبکہ شہر کو بچانے کے لیے 1905 میں قائم کیا گیا 120 سال پرانا ریواز پل پر دھماکے کرکے 3 شگاف ڈال دیے گئے۔

ڈی سی جھنگ کے مطابق شگاف سے پانی قریبی دیہات میں پھیلے گا اور تریموں ہیڈ ورکس پر دباؤکم ہوسکے گا، شگاف سے 5 کلو میٹر ریلوے ٹریک بھی متاثر ہو گا۔

بپھرے ریلے نے جھنگ سے پہلے حافظ آباد اور پھر چنیوٹ کے دیہات میں تباہی مچائی، حافظ آباد میں قادرآباد کے مقام پر 150 دیہات سے خشکی کا نام ونشان مٹ گیا۔

ہیڈ قادرآباد پر پانی کا بہاؤ بڑھنے سے 75 بستیاں ڈوب گئیں، چنیوٹ کے قریب سرگودھا جھنگ روڈ پانی میں ڈوب گئی جبکہ متاثرہ دیہات سے 400 افراد کو ریسکیو کرلیا گیا۔

حکام کے مطابق ریلا جھنگ کے بعد ملتان اور مظفرگڑھ کا رخ کرے گا، دونوں شہروں کے لیے 24 سے 48 گھنٹے اہم ہیں جبکہ ملتان کی شہری آبادی کو بچانے کے لیے ہیڈ محمد والا پر کٹ لگانے کا فیصلہ کرلیا گیا۔

سیلاب زدہ علاقوں میں خوراک کی شدید قلت اور جلدی امراض پھیلنے لگے، نقل مکانی پر مجبور آبادی موٹروے کے کنارے پناہ لینے پر مجبور ہوگئی۔

پاک فوج اور انتظامیہ کی جانب سے ہزاروں سیلاب متاثرین کی کشتیوں کے ذریعے محفوظ مقامات پر منتقلی جاری ہے۔

بھارت نے دریائے جہلم میں بھی پانی چھوڑ دیا
بھارت کی جانب سے آبی جارحیت کا سلسلہ جاری ہے، دریائے ستلج، راوی اور چناب کے بعد دریائے جہلم میں بھی پانی چھوڑ دیا۔

آزاد کشمیر کی اسٹیٹ ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی کے مطابق بھارت نے پانی مقبوضہ علاقے سے چھوڑا ہے، کنٹرول لائن چکوٹھی کے مقام سے 19 ہزار 690 کیوسک کا ریلا آزاد کشمیر میں داخل ہوگیا۔ دوپہر کے وقت دریا میں پانی کابہاؤ 42 ہزار 664 کیوسک ریکارڈ کیا گیا۔

ایس ڈی ایم اے کے مطابق دریائے جہلم میں چکوٹھی کے مقام سے پانی کی مقدار میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے، مظفر آباد، ہٹیاں بالا اور نیچے کی طرف منگلا تک کے علاقوں میں پانی کی سطح بلند ہو سکتی ہے۔

طغیانی کے باعث ایس ڈی ایم اے نے الرٹ جاری کردیا جبکہ دریا کے قریب مقیم افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل ہونے کی ہدایت کردی گئی۔

دریائے راوی میں پانی بلند ترین سطح پر پہنچنے کے بعد کم ہونے لگا
دریائے راوی میں پانی کے بہاؤ میں کہیں کمی اور کہیں اضافہ جاری ہے۔ شاہدرہ کے مقام پر پانی کم ہورہا ہے۔

ذرائع کے مطابق دریائے راوی کے شاہدرہ اور جسڑ کے مقام پر پانی کی سطح مزید کم ہوگئی۔ شاہدرہ کے مقام سے پانی 1 لاکھ 38 ہزار 600 کیوسک کی سطح پر آگئی۔ گزشتہ 3 گھنٹوں میں شاہدرہ کے مقام سے 8 ہزار کیوسک تک پانی کی سطح نیچے آئی ہے۔ دوسری جانب مون سون کا نواں سپیل بھی جاری ہے جو لاہور سمیت گردونواح میں بارش برسا رہا ہے۔

سیلاب کے بعد لاہور کے رہائشی علاقوں سے پانی تاحال نہ نکالا جاسکا۔ دریا کے حفاظتی بند موجوں کی طاقت کے آگے ٹھہرنہ سکے، لاہور کی کئی رہائشی کالونیاں پانی پانی ہوگئیں، پارک ویو سوسائٹی میں کشتیاں چلنے لگیں۔

رنگ روڈ سے ملحقہ بادامی باغ، شفیق آباد میں بدستورسیلابی صورتحال ہے۔ تھیم پارک، موہلنوال، مرید وال، فرخ آباد، شفیق آباد، افغان کالونی نیو میٹر سٹی اور چوہنگ ایریا سے محفوظ انخلا مکمل کرلیا گیا، طلعت پارک بابو صابو میں ریسکیو آپریشن جاری ہے جبکہ میٹرو بس سروس کے دو اہم اسٹیشنز بند کردیے گئے۔

حکام کے مطابق شیخوپورہ میں فیض پور، دھمیکے، ڈاکہ برج عطاری، کوٹ عبدالمالک میں سیلاب کا خطرہ ہے۔ قصور کے علاقے پھول نگر، رکھ خان کے، نتی خالص، لمبے جگیر، کوٹ سردار، ہنجرائے کلاں، بھتروال کلاں، نوشہرہ گئے ہائی رسک ایریاز ہیں۔

ننکانہ صاحب ہیڈبلوکی میں پانی کی سطح مزید بلند ہونے پر علاقے خالی کروالیے گئے جبکہ شکرگڑھ کرتار پور میں سیلاب سے متاثرہ درجنوں دیہات میں تاحال نکاسی نہ ہوسکی۔

پی ڈی ایم اے کے اعداد و شمار جاری
ملک میں دریاؤں کی صورتحال پھربگڑنے لگی۔ دریائے چناب پر مرالہ ہیڈ ورکس پر پانی کی سطح 1,9,540 کیوسک ہوگئی جبکہ خانکی ہیڈ ورکس پر 1،74،472 کیوسک پانی موجود ہے۔

قادر آباد ہیڈ ورکس پر 1،75،272 اور چنیوٹ پل پر 8،55،000 کیوسک تک پانی جا پہنچا۔ تریمو ہیڈ ورکس پر 1،28،215 کیوسک کا ریلا موجود ہے۔ اسی طرح دریائے راوی میں جسر پر 82،140 کیوسک پانی ہوگیا۔

دریائے راوی سیفون میں پانی 1،60،515 کیوسک جبکہ شاہدرہ پر 1،59،847 کیوسک تک پہنچ گیا۔ بلوکی ہیڈ ورکس پر 1،80،520، سدھنائی ہیڈ ورکس پر 29،278 کیوسک تک پانی پہنچ گیا۔

دریائے ستلج میں جی ایس والا پر 3،85،569 کیوسک پانی موجود ہے جبکہ سلیمانکی ہیڈ ورکس پر 1،38،058 کیوسک اور اسلام ہیڈ ورکس پر پانی کی مقدار 60،814 کیوسک ہوگئی۔

ڈی جی پی ڈی ایم اے کا بیان
ڈی جی پی ڈی ایم اے عرفان علی کاٹھیا نے کہا کہ دریائے راوی میں بلوکی کے مقام پر سیلاب کی صورتحال ہے، اگلے 24 گھنٹے میں سیلاب ضلع خانیوال پہنچے گا۔ ہمارے تمام ادارے مکمل الرٹ ہیں۔

ڈی جی پی ڈی ایم اے کا کہنا ہے کہ پنجاب کے 1769موضع جات ابھی زیر آب ہیں، جبکہ 27 ہزار کے قریب افراد کو نقل مکانی کرنا پڑی ہے۔

عرفان علی کاٹھیا کا کہنا ہے کہ پاک فوج، پنجاب رینجرز اور ریسکیو ٹیمیں امدادی کارروائیوں میں مصروف عمل ہیں۔

ڈی جی پی ڈی ایم اے نے مزید بتایا کہ بھارت کی طرف سے اچانک پانی چھوڑا گیا ہے، جس کی بروقت اطلاع نہیں دی گئی تھی۔

انہوں نے بتایا کہ چنیوٹ پل پر پانی کا بہاؤ 8 لاکھ 24 ہزار500 کیوسک ریکارڈ کی گئی ہے۔

شہریوں کا انخلا
پنجاب میں حالیہ سیلاب کے باعث متاثرہ علاقوں میں ریسکیو اور ریلیف کی سرگرمیاں بھرپور انداز میں جاری ہیں۔ دریائے چناب، راوی، ستلج، جہلم اور سندھ سے ملحقہ علاقوں سے ہزاروں افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا چکا ہے جبکہ مجموعی طور پر صوبے بھر سے 45 ہزار سے زائد افراد کا انخلا ممکن بنایا گیا ہے۔

سب سے زیادہ متاثرہ اضلاع میں گجرات، گجرانوالہ، منڈی بہاالدین، حافظ آباد، نارووال، شیخوپورہ، ننکانہ صاحب، قصور، اوکاڑہ اور پاکپتن شامل ہیں۔ پنجاب کے 30 اضلاع میں جاری ٹرانسپورٹیشن آپریشن میں 669 بوٹس اور 2861 ریسکیورز شریک ہیں۔

منڈی بہاؤالدین کے علاقے کالا شیدیاں سے 816 اور حافظ آباد کی تحصیل پنڈی بھٹیاں سے گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 625 افراد کو ریسکیو کیا گیا۔

ننکانہ صاحب میں 1553 افراد کو سیلابی پانی سے بحفاظت نکالا گیا، جن میں 568 خواتین اور 318 بچے بھی شامل ہیں۔

متاثرہ دیہاتوں سے 2392 مویشیوں کو بھی محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا۔ ننکانہ صاحب میں ریسکیو آپریشن کے لیے 14 بوٹس، 93 ریسکیو ورکرز اور 122 رضاکار سرگرم عمل رہے۔

سیلاب متاثرین کے لیے قائم 7 فلڈ ریلیف اور شیلٹر کیمپس میں وزیراعلیٰ مریم نواز شریف کی ہدایت پر علاج، خوراک اور دیگر سہولیات کے بہترین انتظامات کیے گئے ہیں تاکہ متاثرین کو ہر ممکن ریلیف فراہم کیا جا سکے۔

پنجاب کے کون کون سے شہر سیلاب سے زیادہ متاثر ہوسکتے ہیں؟
پنجاب کے دریاؤں میں انتہائی اونچے درجے کے سیلاب سے کون کون سے شہر زیادہ متاثر ہوسکتے ہیں، اس حوالے سے فہرست جاری کردی گئی ہے۔

دریائے چناب میں گجرات، حافظ آباد، پنڈی بھٹیاں، سرگودھا، منڈی بہاؤالدین، چنیوٹ اور جھنگ پر خطرات منڈ لانے لگے۔

دریائے راوی میں لاہورعلاقے کوٹ منڈو، عزیز کالونی، قیصر ٹاؤن اور فیصل پارک کے متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔ راوی کا پانی شیخوپورہ، ننکانہ صاحب اور خانیوال کے دیہات کی طرف بڑھنے لگا۔

دریائے ستلج میں قصور، پاکپتن، پھول نگر، اوکاڑہ، بہاولنگر میں ہنگامی صورتحال ہے۔ این ڈی ایم اے نے عوام کو محفوظ مقامات پر منتقل ہونے کے لیے الرٹ جاری کردیا ہے۔

Post Views: 8.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: محفوظ مقامات پر منتقل ڈی جی پی ڈی ایم اے دریائے راوی میں کیوسک ریکارڈ کی پانی کا بہاؤ ہیڈ ورکس پر 1 دریائے چناب ننکانہ صاحب دریائے ستلج پانی کی سطح میں پانی کا کیوسک پانی کے مقام پر کے مقام سے پر پانی کی حافظ آباد میں سیلاب سیلاب کے کے مطابق ہونے لگا کیوسک تک پنجاب کے افراد کو جاری ہے کی جانب سے پانی ہے جبکہ کے باعث کیا گیا گیا ہے کے بعد کے لیے

پڑھیں:

گدو اور سکھر بیراج پر اونچے درجے کا سیلاب

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

سندھ کے سینئر وزیر شرجیل انعام میمن کا کہنا ہے کہ گدو اور سکھر بیراج کے مقام پر اونچے درجے جبکہ کوٹری پر نچلے درجے کا سیلاب ہے۔

شرجیل میمن کا کہنا ہے کہ گدو کے مقام پر پانی کا بہاﺅ چھ لاکھ 24 ہزار کیوسک جبکہ سکھر پر پانی کا بہاﺅ پانچ لاکھ 60 ہزار کیوسک ہے۔ کوٹری پر پانی کی آمد 284,325 کیوسک اور اخراج 273,170 کیوسک ہے۔

سینئر وزیر کا کہنا ہے کہ گذشتہ 24 گھنٹوں کے دوران صوبے بھر میں 3,522 افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اب تک 173027 کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا چکا ہے جن میں سے 469 افراد اب بھی ریلیف کیمپس میں مقیم ہیں۔ان کا مزید کہنا ہے کہ صوبے بھر میں 183 فکسڈ اور موبائل ہیلتھ سائٹس کام کر رہی ہیں جہاں اب تک تقریباً 93 ہزار افراد کو امداد فراہم کی جا چکی ہیں۔

نیشنل ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی(این ڈی ایم اے) کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹے کے دوران مزید 4 افراد جاں بحق ہوگئے، ڈوب کر مرنے والے چاروں بچے ہیں ، تعلق بلوچستان کے علاقے کوہلو سے ہے، ملک میں 26 جون سے اب تک جاں بحق ہونے والوں کی مجموعی تعداد 992 جبکہ ایک ہزار 64 زخمی ہوئے.

رپورٹ کے مطابق سب سے زیادہ 504 اموات خیبرپختونخوا میں ہوئیں، پنجاب 290 ، سندھ میں 80 افراد جاں بحق ہوئے، گلگت بلتستان میں 41 ، آزاد کشمیر 38 ، بلوچستان30 اوراسلام آباد میں 9 افراد جاں بحق ہوئے بارشوں اور سیلاب کے دوران ملک بھر اب تک 1064 افراد زخمی ہوچکے ہیں .

متعلقہ مضامین

  • گڈو اور سکھر بیراج پر اونچے درجے کا سیلاب‘ متاثرین کی تعداد ایک لاکھ 81 ہزار سے متجاوز
  • دریائے سندھ میں گڈو اور سکھر بیراج پر اونچے درجے کا سیلاب، کچے کے علاقے زیر آب
  • گدو اور سکھر بیراج پر اونچے درجے کا سیلاب
  • پنجاب کے دریاؤں میں پانی کی سطح میں کمی، دریائے سندھ میں اونچے درجے کا سیلاب
  • گدو اور سکھر بیراج کے مقام پر اونچے درجے جبکہ کوٹری پر نچلے درجے کا سیلاب ہے: شرجیل میمن
  • سیلاب کی تباہ کاریاں : پنجاب و سندھ کی سینکڑوں بستیاں اجڑ گئیں، فصلیں تباہ 
  • پنجاب کے دریاؤں میں پانی کی سطح بلند ,کئی مقامات پر نچلے درجے کا سیلاب
  • وفاقی وزیر برائے آبی وسائل کی سیلابی صورتحال پر بریفنگ
  • پنجاب، دریا¶ں میں پانی کا بہا¶ معمول پر آگیا
  • دریاؤں میں پانی کے بہاؤ کی تازہ ترین صورتحال