اسرائیل کی یمن پر بمباری، حوثیوں کے وزیراعظم اور متعدد وزرا جاں بحق
اشاعت کی تاریخ: 30th, August 2025 GMT
SANAA:
اسرائیل کی یمن پر ہونے والی بمباری میں حوثیوں کے وزیراعظم احمد الرہوی متعدد وزرا کے ہمراہ جاں بحق ہوگئے۔
الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق یمن کے حوثیوں نے تصدیق کی کہ دارالحکومت صنعا میں اسرائیلی فضائی کارروائی میں گروپ کے وزیراعظم جاں بحق ہوگئے ہیں۔
حوثیوں گروپ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ وزیراعظم احمد الرہوی کو متعدد وزرا کے ہمراہ جمعرات کو نشانہ بنایا گیا تھا۔
احمد الرہوی اگست 2024 سے حوثیوں کے زیر کنٹرول علاقوں میں وزیراعظم کے طور پر کام کر رہے تھے اور انہیں حکومت کے دیگر اراکین کے ساتھ اس وقت نشانہ بنایا گیا جب وہ حکومت کی معمول کی ورکشاپ میں موجود تھے۔
بیان میں کہا گیا کہ وزیراعظم اور دیگر اراکین اپنی حکومت کے گزشتہ ایک برس کے اقدامات اور کارکردگی کے حوالے سے جائزہ لے رہے تھے۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر یمن کے صدر کے دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا کہ ہم اعلان کرتے ہیں کہ تبدیلی اور تعمیر کی حکومت کے وزیراعطم احمد غالب الراہوی جمعرات کو اپنے ساتھی وزرا کے ہمراہ شہید ہوگئے ہیں۔
????عاجل????
رئاسة الجمهورية اليمنية: نعلن استشهاد المجاهد أحمد غالب الرهوي رئيس الوزراء في حكومة التغيير والبناء مع عدد من رفاقه الوزراء يوم الخميس الماضي pic.
خیال رہے کہ اسرائیلی فوج نے جمعرات کو یمن کے دارالحکومت صنعا میں حملہ کیا تھا جبکہ غزہ میں جاری جنگ خطے میں پھیل چکی ہے۔
اسرائیلی فوج نے بیان میں کہا تھا کہ جمعرات کو یمن کے شہر صنعا میں حوثیوں کی فوج کو نشانہ بنایا گیا ہے۔
اسرائیل کے فضائی حملوں کے جواب میں حوثیوں کی جانب سے اسرائیل پر راکٹ حملے کیے جاتے رہے ہیں اور بحیرہ احمر میں مغربی ممالک کے جہازوں کو بھی نشانہ بنایا گیا تھا۔
حالیہ مہینوں میں یمن پر اسرائیل کے حملوں میں اضافہ دیکھا گیا ہے جبکہ حوثی مسلسل کہتے رہے ہیں کہ اسرائیل کے یمن پر ہونے والے حملوں سے حوثیوں کی فلسطینیوں کے حق میں فوجی کارروائیاں نہیں رکیں گی۔
وزیراعظم احمد الراہوی کی شہادت سے قبل اسرائیل کے حملے میں صنعا میں 10 افراد جاں بحق اور 90 سے زائد شہری زخمی ہوگئے تھے، جس کے بارے میں اسرائیل نے بتایا تھا کہ یمن کے ایوان صدر کو بھی نشانہ بنایا گیا ہے۔
یاد رہے کہ یمن میں حوثیوں اور مرکزی حکومت کے درمیان اختلافات کے بعد ملک دو حصوں میں تقسیم ہے اور یمن کا بڑا حصہ 2014 سے حوثیوں کے زیر کنٹرول ہے۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: نشانہ بنایا گیا میں کہا میں حوثیوں اسرائیل کے حوثیوں کے جمعرات کو حکومت کے یمن کے
پڑھیں:
پاکستانی وزرا کے بیانات صورتحال بگاڑ رہے ہیں، پروفیسر ابراہیم
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
پشاور(اے اے سید) جماعت اسلامی پاکستان کے نائب امیر پروفیسر محمد ابراہیم نے جسارت کے اجتماع عام کے موقع پر شائع ہونے والے مجلے کے لیے اے اے سید کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے کہا ہے کہ افغانستان میں طالبان حکومت کے قیام سے جماعت اسلامی کو خودبخود تقویت نہیں ملے گی، تاہم اگر ہم اپنے بیانیے کو ان کے ساتھ ہم آہنگ کریں تو اس سے ضرور فائدہ حاصل کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ طالبان کا پہلا دور 1996ء سے 2001ء تک اور دوسرا دور 2021ء سے جاری ہے۔ پہلے دور میں طالبان کی جماعت اسلامی کی سخت مخالفت تھی، مگر اب ان کے رویّے میں واضح تبدیلی آئی ہے اور ہم آہنگی پائی جاتی ہے۔ ‘‘پہلے وہ بہت تنگ نظر تھے، لیکن اب وہ افغانستان کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔پروفیسر ابراہیم کے مطابق امیرالمؤمنین ملا ہبۃ اللہ اور ان کے قریب ترین حلقے میں اب بھی ماضی کی کچھ سختیاں باقی ہیں، جس کی ایک مثال انہوں نے انٹرنیٹ کی 2 روزہ بندش کو قرار دیا۔ انہوں نے بتایا کہ ستمبر کے آخر میں پورے افغانستان میں انٹرنیٹ اس بنیاد پر بند کیا گیا کہ اس سے بے حیائی پھیل رہی ہے، لیکن دو دن بعد طالبان حکومت نے خود اس فیصلے کو واپس لے لیا، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ اب اصلاح کی سمت بڑھ رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ موجودہ طالبان حکومت بہرحال ایک بڑی تبدیلی ہے اور جماعت اسلامی کو اس سے فکری و نظریاتی سطح پر فائدہ پہنچ سکتا ہے۔افغانستان اور پاکستان کے تعلقات پر گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ گزشتہ دہائی میں دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی کے گہرے منفی اثرات ہوئے ہیں۔ ‘‘آج بھی دونوں طرف سے ایک دوسرے کے خلاف شدید پروپیگنڈا جاری ہے، اور ہمارے کچھ وفاقی وزراء اپنے بیانات سے حالات مزید خراب کر رہے ہیں۔پروفیسر ابراہیم نے وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف اور وزیر اطلاعات عطا تارڑ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ‘‘ان کی زبان کسی باشعور انسان کی نہیں لگتی۔ وزیرِ دفاع کا یہ کہنا کہ ‘اگر مذاکرات ناکام ہوئے تو جنگ ہوگی’ بے وقوفی کی انتہا ہے۔انہوں نے کہا کہ خواجہ آصف پہلے یہ بیان بھی دے چکے ہیں کہ افغانستان ہمارا دشمن ہے، اور ماضی میں انہوں نے محمود غزنوی کو لٹیرا قرار دے کر تاریخ اور دین دونوں سے ناواقفیت ظاہر کی۔انہوں نے وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ کے اس بیان پر بھی سخت ردعمل دیا کہ ‘‘ہم ان پر تورا بورا قائم کر دیں گے۔پروفیسر ابراہیم نے کہا یہ ناسمجھ نہیں جانتا کہ تورا بورا امریکی ظلم کی علامت تھا جس نے خود امریکا کو شکست دی۔ طالبان آج اسی کے بعد دوبارہ حکومت میں ہیں۔ ایسی باتیں بہادری نہیں، نادانی ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کو جنگ نہیں بلکہ بات چیت، احترام اور باہمی اعتماد کے ذریعے تعلقات کو بہتر بنانا ہوگا، کیونکہ یہی خطے کے امن اور استحکام کی واحد ضمانت ہے۔