نزلہ زکام کورونا وائرس سے بچاؤ میں مددگار، نئی تحقیق کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 30th, August 2025 GMT
ایک حالیہ تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ نزلہ زکام کووڈ-19 سے کسی حد تک بچاؤ فراہم کر سکتا ہے۔
‘جرنل آف انفیکشس ڈیزیزز’ میں 11 اگست کو شائع ہونے والی اس تحقیق کے مطابق جن افراد کو پچھلے ایک ماہ کے دوران نزلہ زکام ہوا ان میں کورونا وائرس لاحق ہونے کا خطرہ اُن لوگوں کے مقابلے میں تقریباً نصف رہا، جو اس مدت میں نزلہ سے محفوظ رہے۔
تحقیق میں ایک ہزار سے زائد شرکا کے ناک کے سواب نمونے شامل کیے گئے۔ سائنس دانوں نے دیکھا کہ جنہیں کووڈ-19 سے پہلے نزلہ ہوا تھا، اُن میں بیماری کی شدت کم تھی اور جسم میں وائرس کی مقدار بھی تقریباً 10 گنا کم پائی گئی۔ یہ کم ‘وائرل لوڈ’ بیماری کے ہلکے ہونے سے منسلک ہے۔
یہ بھی پڑھیے: چین میں چکن گونیا کے کیسز 7 ہزار سے تجاوز کر گئے، کورونا طرز کی پابندیاں نافذ
ماہرین کے مطابق نزلہ زکام کی وجہ سے جسم میں کچھ خاص پروٹینز فعال ہو جاتے ہیں جو سانس کی نالیوں کو وائرس سے بچانے کا کام کرتے ہیں۔ یہی پروٹینز بعد میں کورونا وائرس کے خلاف فوری ردِعمل دکھاتے ہیں اور بیماری کو ہلکا رکھتے ہیں۔
نئی تحقیق میں بچوں پر خصوصی توجہ دی گئی اور معلوم ہوا کہ نزلہ ہونے کے بعد بچوں میں یہ دفاعی پروٹین بڑوں کے مقابلے میں زیادہ متحرک ہوتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ بچے زیادہ کثرت سے نزلہ زکام کا شکار ہونے کے باوجود کورونا سے نسبتاً کم متاثر ہوتے ہیں اور اُن میں علامات بھی ہلکی رہتی ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
صحت کورونا وائرس نزلہ زکام.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: کورونا وائرس نزلہ زکام کورونا وائرس نزلہ زکام
پڑھیں:
چین نے جرمنی کو پیچھے چھوڑ دیا، پہلی بار دنیا کے 10 بڑے جدت پسند ممالک میں شامل
بیجنگ/جنیوا: جدید ٹیکنالوجی اور تحقیق کی دوڑ میں ایک بڑی پیش رفت سامنے آئی ہے، جہاں چین نے پہلی بار اقوام متحدہ کے جاری کردہ گلوبل انوویشن انڈیکس میں دنیا کے 10 سب سے زیادہ جدت پسند ممالک میں جگہ بنا لی ہے — اور اس عمل میں یورپ کی مضبوط ترین معیشت جرمنی کو بھی پیچھے چھوڑ دیا ہے۔
یہ ترقی بیجنگ میں نجی کمپنیوں اور ریاستی اداروں کی جانب سے تحقیق و ترقی (R&D) کے شعبے میں مسلسل بھاری سرمایہ کاری کا نتیجہ ہے۔ اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے ورلڈ انٹلیکچوئل پراپرٹی آرگنائزیشن (WIPO) کی رپورٹ کے مطابق، چین اب دنیا میں سب سے زیادہ تحقیق پر خرچ کرنے والا ملک بننے کے قریب ہے۔
انوویشن انڈیکس کی تازہ فہرست:
سوئٹزرلینڈ
سویڈن
امریکا
جنوبی کوریا
سنگاپور
برطانیہ
فن لینڈ
نیدرلینڈز
ڈنمارک
چین
جرمنی اس سال 11ویں نمبر پر چلا گیا ہے۔
WIPO کی رپورٹ کے مطابق، 2024 میں عالمی سطح پر درج ہونے والی پیٹنٹ (ایجادات) کی درخواستوں میں سب سے زیادہ — تقریباً 25 فیصد چین سے آئیں، جو ایک نیا عالمی ریکارڈ ہے۔ اس کے برعکس امریکا، جاپان اور جرمنی کی مشترکہ پیٹنٹ درخواستوں میں تقریباً 40 فیصد کی معمولی کمی دیکھی گئی ہے۔
چین کی کامیابی کا راز
ماہرین کے مطابق، چین کی یہ ترقی اس کی نجی صنعتوں اور سرکاری اداروں کی مشترکہ حکمتِ عملی کا نتیجہ ہے، جہاں نہ صرف مالی معاونت میں تیزی آئی بلکہ جدید ٹیکنالوجیز، مصنوعی ذہانت، اور توانائی کے شعبوں میں بھی غیر معمولی پیش رفت ہوئی۔
جرمنی کے لیے پیغام
انوویشن انڈیکس کے شریک مدیر ساچا وونش کا کہنا ہے کہ جرمنی کو 11ویں نمبر پر آنے پر زیادہ پریشان ہونے کی ضرورت نہیں، کیونکہ یہ درجہ بندی سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے لگائے گئے تجارتی محصولات جیسے عوامل کو پوری طرح ظاہر نہیں کرتی۔
WIPO کے ڈائریکٹر جنرل ڈیرن تانگ نے کہا کہ جرمنی کے لیے اصل چیلنج یہ ہے کہ وہ اپنی تاریخی صنعتی برتری کو برقرار رکھتے ہوئے، ڈیجیٹل انوویشن میں بھی ایک طاقتور مقام حاصل کرے۔
مستقبل غیر یقینی
رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ عالمی سطح پر انوویشن کا مستقبل کچھ غیر یقینی دکھائی دے رہا ہے، کیونکہ تحقیق و ترقی میں سرمایہ کاری کی رفتار سست ہو چکی ہے۔ اس سال عالمی ترقی کی شرح 2.3 فیصد رہنے کا امکان ہے، جو گزشتہ سال کی 2.9 فیصد کے مقابلے میں نمایاں کمی ہے — اور 2010 کے بعد سب سے کم سطح ہے۔
Post Views: 2