اسلام آباد:

سپریم کورٹ نے ایک فیصلے میں کہا ہے کہ متعدد بار یہ بات مشاہدے میں آئی ہے کہ وفاقی و صوبائی حکومتیں اور خودمختار ادارے اکثر اپیلیں طے شدہ مدت گزر جانے کے بعد دائر کرتے ہیں، تاخیر کے جواز کے طور پر ہمیشہ یہ موقف اختیار کیا جاتا ہے کہ یہ وقت محکمانہ کارروائی مکمل کرنے اور مجاز اتھارٹی سے حتمی ہدایات لینے میں خرچ ہوا۔ 

جسٹس محمد علی مظہر کے تحریر کردہ فیصلے میں مزید کہا گیا ہے کہ تاخیر سے دائر کی گئی اپیل کی معافی صرف اس وقت دی جا سکتی ہے جب اس کے لیے ناگزیر وجوہات موجود ہوں اور ہر دن کی تاخیر کی وضاحت بھی فراہم کی جائے،انتظامی تاخیر کا ناقابلِ قبول جواز ایک ایسا رجحان بن چکا ہے جسے لگ بھگ ہر کیس میں بار بار پیش کیا جاتا ہے لیکن ہماری رائے میں اسے مناسب جواز نہیں کہا جا سکتا۔

بعض اوقات، یہ غیرسنجیدہ اور لاپروائی پر مبنی رویہ بدنیتی  کا تاثر دیتا ہے اور یقین پیدا کرتا ہے کہ اپیل جان بوجھ کر تاخیر سے محض رسمی کارروائی کے طور پر دائر کی جا رہی ہے تاکہ مخالف فریق کو بلاجواز فائدہ پہنچایا جا سکے نہ کہ واقعی عدالتی فیصلے کو چیلنج کرنے کے کسی خلوصِ نیت کے تحت۔ قانون کا رجحان مقدمات کا فیصلہ میرٹ پر کرنے کے حق میں ہے۔

لیکن اس کے ساتھ ساتھ ایک نہایت اہم اصول کو بھی نظر انداز نہیں کیا جا سکتا کہ قانون اُن لوگوں کی مدد کرتا ہے جو اپنے حقوق کے تحفظ کے لیے بیدار اور محتاط رہتے ہیں نہ کہ اُن کی جو سست روی یا غفلت کا مظاہرہ کرتے ہیں،ایک لاطینی کہاوت کے مطابق قانون اُن لوگوں کی اعانت کرتا ہے جو اپنے حقوق کے تحفظ کے لیے چوکس ہوں نہ کہ اُن کی جو سستی یا لاپرواہی اختیار کریں۔

اگر کوئی شخص یا ادارہ اپنے حقوق کے تحفظ کے لیے مقررہ وقت میں قانونی چارہ جوئی نہیں کرتا اور اس دوران خاموشی اختیار کیے رکھتا ہے تو وہ اپنا قانونی حق ضائع  کر سکتا ہے،قانون کے سامنے مساوات کا اصول یہ تقاضا کرتا ہے کہ تمام فریقین بشمول ریاست، کے ساتھ یکساں سلوک کیا جائے اور قانون کو منصفانہ طور پر نافذ کیا جائے۔

عدالت کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ مدتِ معیاد کے سوال کا خود ازخود جائزہ لے چاہے فریقین میں سے کوئی اس پر اعتراض اٹھائے یا نہ اٹھائے،لاپرواہی، دانستہ تاخیر، واضح سستی یا نیک نیتی کی کمی کسی بھی صورت میں تاخیر کے جواز کے طور پر قبول نہیں کی جا سکتی،  جسٹس محمد علی مظہر کی سربراہی میں جسٹس حسن اظہر رضوی اور جسٹس عقیل عباسی پر مشتمل تین رکنی بنچ نے  سندھ حکومت کی اپیل تاخیر سے  دائر کرنے کے سبب مسترد کردی۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: کرتا ہے کے لیے کیا جا

پڑھیں:

سپریم کورٹ، پولیس نے عمران خان کی بہنوں کو چیف جسٹس کے چیمبر میں جانے سے روک دیا

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 ستمبر2025ء)پولیس نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کی بہنوں کو چیف جسٹس آف پاکستان کے چیمبر میں جانے سے روک دیا۔ذرائع کے مطابق سپریم کورٹ میں اس وقت ہلکی کشیدگی دیکھنے میں آئی جب پولیس نے بانی پی ٹی آئی کی بہنوں کو چیف جسٹس کے چیمبر کی طرف جانے سے روک دیا۔

(جاری ہے)

پولیس حکام کے مطابق بغیر اجازت کسی کو بھی آگے جانے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔

اس موقع پر وکیل سردار لطیف کھوسہ نے مؤقف اختیار کیا کہ علیمہ بی بی سائلہ ہیں اور وہ بانی پی ٹی آئی کا خط چیف جسٹس کو دینا چاہتی ہیں، اس لیے انہیں آگے جانے دیا جائے۔پولیس اہلکاروں نے کہا کہ رجسٹرار آفس کے نمائندوں کی اجازت کے بغیر کسی کو آگے نہیں جانے دیا جا سکتا ،جبکہ چیف جسٹس کی عدالت بھی ختم ہو چکی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • سپریم کورٹ، پولیس نے عمران خان کی بہنوں کو چیف جسٹس کے چیمبر میں جانے سے روک دیا
  • سپریم کورٹ؛ پولیس نے عمران خان کی بہنوں کو چیف جسٹس کے چیمبر میں جانے سے روک دیا
  • جسٹس طارق کیس، ریکارڈنگ کے حصول کی درخواست دائر، اسلام آباد بار کی جزوی ہڑتال
  • سندھ حکومت جرائم کے خاتمے اورقیام امن میں سنجیدہ نہیں، کاشف شیخ
  • جسٹس طارق جہانگیری کی سماعت کی آڈیو ویڈیو ریکارڈنگ حصول کی درخواست دائر
  • کیا قومی اسمبلی مالی سال سے ہٹ کر ٹیکس سے متعلق بل پاس کر سکتی ہے: سپریم کورٹ
  • وقف قانون پر سپریم کورٹ کی متوازن مداخلت خوش آئند ہے، مسلم راشٹریہ منچ
  • جسٹس طارق محمود جہانگیری کا جوڈیشل ورک سے روکنے کا آرڈر چیلنج کرنے کا فیصلہ
  • پارلیمنٹ ہو یا سپریم کورٹ ہر ادارہ آئین کا پابند ہے، جج سپریم کورٹ
  • انکم ٹیکس مسلط نہیں کرسکتے تو سپرکیسے کرسکتے ہیں : سپریم کورٹ