بھارت کیساتھ انفارمیشن شیئرنگ کا مناسب بندوبست نہیں، پی ڈی ایم اے نے مزید سیلاب کا خدشہ ظاہر کردیا
اشاعت کی تاریخ: 31st, August 2025 GMT
ڈائریکٹر جنرل پی ڈی ایم اے عرفان علی کاٹھیا نے کہا ہے کہ بھارت سے آئندہ چند روز میں 70 ہزار کیوسک سے زائد پانی آنے کا خدشہ موجود ہے، وفاقی حکومت کی کوشش تھی لیکن بھارت کے ساتھ انفارمیشن شیئر کرنے کا کوئی مناسب بندوبست نہیں ہے۔
لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے جی ڈی پی ڈی ایم اے عرفان کاٹھیا نے کہا کہ اس وقت پورے ریجن میں ہلکی بارش کا سلسلہ جاری ہے، گجرات اور منڈی بہاوالدین میں گذشتہ 24 گھنٹوں میں زیادہ بارش ہوئی ہے، کل ہمیں ستلج کی جانب زیادہ دباؤ کا سامنا کرنا پڑا کیونکہ بھارت میں ایک بند ٹوٹا تھا، گنڈا سنگھ والا پر پانی میں کمی آئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ کل قصور میں 22 دیہات کو خالی کروایا گیا تھا، اس وقت وہاں 3 لاکھ 3 ہزار کیوسک کا ریلہ گزر رہا ہے، ہیڈ سلیمانکی پر اونچے درجے کا سیلاب ہے، ہیڈ اسلام پر 64 ہزار کیوسک کا فلو ہے جو وہاڑی کے مقام پر بڑھے گا۔
انہوں نے کہا کہ ہیڈ مرالہ پر اس وقت ایک لاکھ 75 ہزار کیوسک کا ریلہ گزر رہا ہے، کل چنیوٹ پر 8 لاکھ سے زائد کا ریلہ گزرا جو آج ساڑھے 6 لاکھ کیوسک تک آ چکا ہے، کل جھنگ شہر کو بچانے کے لئے بند کو توڑا گیا جس سے شہری آبادی کو بڑے نقصان سے بچایا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ تریموں کے مقام پر 8 لاکھ 30 ہزار کیوسک کا ریلہ پہنچنے کا امکان ہے، راوی میں 2 لاکھ 20 ہزار کیوسک کا ریلہ گزرا اور اس وقت ایک لاکھ 29 ہزار کیوسک تک گر چکا ہے، راوی میں اس وقت بڑا ریلہ ہیڈ بلوکی پہنچ چکا ہے جس میں ننکانہ صاحب کے نالہ ڈیک کا پانی بھی شامل ہے۔
ڈائریکٹر جنرل پی ڈی ایم اے نے کہا کہ ہیڈ محمد والا پر 7 سے 8 لاکھ کیوسک کا ریلہ ہو گا کیونکہ وہاں راوی اور دوسرے دریا کا پانی اکٹھا ہوگا، وہاں شاید کسی بند کو توڑنے کا فیصلہ کرنا پڑے۔
انہوں نے کہا کہ لوگوں کی جانیں بچانے کے لئے انتظامی سطح پر فیصلے لئے جا چکے ہیں، غیرضروری طور پر بند نہیں توڑے جائیں گے بلکہ عوامی مفاد میں فیصلے کئے جا رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ 4 ستمبر کو 8 لاکھ 75 ہزار سے 9 لاکھ 25 ہزار کیوسک کا ریلہ پنجند کے مقام پر پہنچنے کا امکان ہے، اس کے بعد یہ ریلہ 6 ستمبر کو گدو کے مقام پر پہنچے گا، اس کے پیش نظر تمام تر انتظامات اور فیصلے کئے جا چکے ہیں، ہماری ہر معاملے پر لمحہ بہ لمحہ نظر ہے۔
ڈائریکٹر جنرل پی ڈی ایم اے نے کہا کہ ریسکیو اینڈ ریلیف کی سرگرمیوں کی بات کریں تو یہ پنجاب کی تاریخ کا سب سے بڑا ریسکیو آپریشن کیا گیا ہے، اس میں 800 بوٹس اور 13 ہزار ریسکیو اہلکاروں نے حصہ لیا اور پاک آرمی نے ہماری بھرپور مدد کی، اب ریسکیو میں کسی قسم کی کوئی تاخیر نہیں ہے، تینوں دریاوں میں سے چناب کے 1179 موضعہ جات، 478 گاوں اور ستلج پر 391 دیہات متاثر ہوئے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان انتظامیہ کے ساتھ ساتھ نظر آئے، چناب میں 9 لاکھ 66 ہزار، راوی پر 2 لاکھ 32 ہزار اور ستلج پر 3 لاکھ 13 ہزار افراد سیلابی ریلوں سے متاثر ہوئے ہیں، مختلف متاثرہ اضلاع میں 300 چانب، 200 راوی اور 150 ستلج پر ریلیف کیمپس لگائے گئے ہیں۔
لاہور میں 6 سے 7 ہزار افراد ریلیف کیمپس میں موجود ہیں جنہیں کھانا پینا اور رہائشی ضرویات فراہم کی جا رہی ہیں، اب تک 30 افرادجاں بحق ہوئے ہیں جن میں سے زیادہ تر حادثاتی اموات ہوئی ہیں، تمام ادارے ہر طرح کے حالات سے نمٹنے کے لئے تیار ہیں۔
بھارت سے آئندہ چند روز میں 70 ہزار کیوسک سے زائد پانی آنے کا خدشہ موجود ہے، وفاقی حکومت کی کوشش تھی لیکن بھارت کے ساتھ انفارمیشن شیئر کرنے کا کوئی مناسب بندوبست نہیں ہے، ریسکیو اینڈ ریلیف آپریشن کے بعد لوگوں کی بھرپور مدد کی جائے گی۔
Tagsپاکستان.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان ہزار کیوسک کا ریلہ ان کا کہنا تھا کہ پی ڈی ایم اے کے مقام پر نے کہا کہ
پڑھیں:
ملک بھرمیں بارشیں اور سیلاب 24گھنٹوں میں مزید 4افراد جاں بحق
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔16 ستمبر ۔2025 )ملک بھر کے مختلف مقامات پر بارشوں اور سیلابی صورتحال کے نتیجے میں جاں بحق افراد کی تعداد 992 تک پہنچ گئی جبکہ ایک ہزار 64 زخمی ہوئے این ڈی ایم اے کی جانب سے سیلاب متاثرہ علاقوں میں امدادی آپریشن جاری ہے این ڈی ایم اے نے پنجاب کے ضلع مظفرگڑھ کے متاثر ین کےلئے پی ڈی ایم اے پنجاب کو مزید 5000خیمے فراہم کر دیئے. نیشنل ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی(این ڈی ایم اے) کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹے کے دوران مزید 4 افراد جاں بحق ہوگئے، ڈوب کر مرنے والے چاروں بچے ہیں ، تعلق بلوچستان کے علاقے کوہلو سے ہے، ملک میں 26 جون سے اب تک جاں بحق ہونے والوں کی مجموعی تعداد 992 جبکہ ایک ہزار 64 زخمی ہوئے.(جاری ہے)
رپورٹ کے مطابق سب سے زیادہ 504 اموات خیبرپختونخوا میں ہوئیں، پنجاب 290 ، سندھ میں 80 افراد جاں بحق ہوئے، گلگت بلتستان میں 41 ، آزاد کشمیر 38 ، بلوچستان30 اوراسلام آباد میں 9 افراد جاں بحق ہوئے بارشوں اور سیلاب کے دوران ملک بھر اب تک 1064 افراد زخمی ہوچکے ہیں .
رواں سال مون سون سیزن کے دوران ملک بھر میں8 ہزار 441 مکانات متاثر، 2 ہزار 216 مکمل تباہ 6 ہزار 265 کو جزوی نقصان پہنچا، لینڈ سلائیڈنگ اور سیلاب کے باعث 239 پل اور 674 کلومیٹر کی سڑکیں تباہ ہوگئیں، بارشوں اور سیلاب میں ملک بھر میں اب تک 6 ہزار 500 سے زائد جانور بھی ہلاک ہوچکے. این ڈی ایم اے کی جانب سے سیلاب متاثرہ علاقوں کے لیے سکھر سے 8 ٹرکوں کے ذریعے 1100 خیمے اور جلوزئی سے 16 اور 15 ٹرکوں پر مشتمل دو قافلوں کے ذریعے مزید 3900 خیمے مظفرگڑھ روانہ کئے گئے ہیں اب تک پنجاب کو 2215 ٹن امدادی سامان فراہم کیا گیا ہے جس میں کمبل، خیمے، مچھر دانیاں، پانی کے فلٹریشن پلانٹ، رضائیاں، فولڈنگ بیڈ، پانی کے کین اور 17 کشتیاں شامل ہیں.