پاکستان اور آرمینیا کے درمیان سفارتی تعلقات قائم، اسحاق ڈار نے اعلان کردیا
اشاعت کی تاریخ: 31st, August 2025 GMT
نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے اعلان کیا ہے کہ پاکستان اور آرمینیا کے درمیان باقاعدہ سفارتی تعلقات قائم ہوگئے ہیں۔
سماجی رابطے کی سائٹ ایکس پر جاری بیان میں اسحاق ڈار نے بتایا کہ چین کے شہر تیانجن میں شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس کے موقع پر انہوں نے اور آرمینیا کے وزیر خارجہ آرات میر زویان نے دونوں ممالک کے درمیان سفارتی تعلقات کے قیام سے متعلق مشترکہ اعلامیے پر دستخط کیے اور اس کا تبادلہ کیا۔
اس موقع پر دونوں وزرائے خارجہ نے اقوام متحدہ کے چارٹر کے اصولوں اور مقاصد کی پاسداری کے عزم کا اعادہ کیا اور معیشت، تعلیم، ثقافت اور سیاحت سمیت مختلف شعبوں میں تعاون کو مزید فروغ دینے پر اتفاق کیا۔
واضح رہے کہ چند روز قبل ہی نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار اور آرمینیا کے وزیر خارجہ کے درمیان ٹیلیفونک رابطہ ہوا تھا، جس میں دونوں رہنماؤں نے سفارتی تعلقات کے قیام سے متعلق ابتدائی مشاورت کی تھی۔
ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق اس گفتگو میں دونوں وزرائے خارجہ نے تعلقات کے قیام پر غور کرنے اور مستقبل میں تعاون بڑھانے پر بھی اتفاق کیا تھا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آرمینیا پاکستان سفارتی تعلقات قائم.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ا رمینیا پاکستان سفارتی تعلقات قائم سفارتی تعلقات اسحاق ڈار کے درمیان
پڑھیں:
غزہ معاہدہ: اسحاق ڈار اسلامی وزرائے خارجہ اجلاس میں شرکت کیلئے آج استنبول جائینگے
اسلام آباد (خبر نگار خصوصی) نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار ترک وزیر خارجہ کی دعوت پر (آج) پیر کو ایک روزہ دورے پر استنبول جائیں گے۔ جہاں وہ عرب- اسلامی وزرائے خارجہ کے رابطہ اجلاس میں شرکت کریں گے۔ اتوار کو دفتر خارجہ سے جاری بیان کے مطابق استنبول اجلاس کے دوران پاکستان جنگ بندی معاہدے پر مکمل عمل درآمد، مقبوضہ فلسطینی علاقوں، بالخصوص غزہ سے اسرائیلی افواج کے مکمل انخلا، فلسطینی عوام کو بلا رکاوٹ انسانی امداد کی فراہمی اور غزہ کی تعمیرِ نو کی ضرورت پر زور دے گا۔ پاکستان اس بات کو بھی دہرائے گا کہ تمام فریقوں کو مل کر ایک آزاد، قابلِ عمل اور جغرافیائی طور پر متصل فلسطینی ریاست کے قیام کے لیے کوششیں تیز کرنی چاہئیں، جس کا دارالحکومت القدس الشریف ہو، جو 1967 سے قبل کی سرحدوں پر مبنی ہو اور جو اقوامِ متحدہ کی متعلقہ قراردادوں اور عرب امن منصوبے کے مطابق ہو۔