کوئی پرسان حال ہو تو کہوں۔۔۔!
اشاعت کی تاریخ: 1st, September 2025 GMT
ہر سال مون سون کے موسم میں بارشیں جب غیر معمولی طور پر شدت اختیار کر لیں تو دریاؤں اور ندی نالوں میں پانی کا بہاؤ نہ صرف حد سے تجاوز کر جاتا ہے بلکہ رفتار کی تیزی کے باعث کناروں اور بندوں کو توڑتا ہوا باہر نکل کر آبادیوں کو بھی ڈبو دیتا ہے۔ گزشتہ ماہ خیبرپختونخوا، کشمیر، گلگت بلتستان، پنجاب اور سندھ میں شدید بارشوں اور گلیشیئر کے پگھلنے کے باعث سیلابی صورت حال پیدا ہو گئی تھی۔
سیکڑوں لوگ موت کے منہ میں چلے گئے، گھر سے بازار، اسکول یہاں تک کہ پورے پورے دیہات پانیوں میں ڈوب گئے، ان کا نام و نشان تک مٹ گیا۔ جانی نقصان کے ساتھ ساتھ لوگوں کو مالی نقصانات بھی برداشت کرنا پڑے۔ صوبائی حکومتوں اور وفاقی حکومت نے اپنی بساط کے مطابق سیلابی صورت حال سے نمٹنے کی مقدور بھر کوششیں کیں جس میں پاک فوج نے امدادی کاموں میں حسب سابق اپنا کردار احسن طریقے سے ادا کیا۔ محکمہ موسمیات کی پیش گوئی کے مطابق رواں ماہ میں بھی خطرناک بارشوں کا سلسلہ جاری رہے گا اور سیلابی صورت حال میں شدت پیدا ہو سکتی ہے۔
ابھی قوم گزشتہ بارشوں کے المیے سے پوری طرح سنبھل بھی نہ پائی تھی کہ بھارت نے آبی جارحیت کا ارتکاب کرتے ہوئے دریاؤں میں پانی چھوڑ دیا۔ مئی 2025 کی جنگ میں پاکستان نے بھارت کو جس عبرت ناک شکست سے دوچار کیا تھا وہ اس کے زخم آج تک چاٹ رہا ہے۔ کہا جاتا ہے کہ دشمن شکست کھانے کے بعد بدلے اور انتقام کی آگ میں جلتا رہتا ہے، بھارت بھی آج کل اسی کیفیت سے گزر رہا ہے۔
پہلگام سانحے کی آڑ میں اس نے پاکستان پر نہ صرف جنگ مسلط کی بلکہ سندھ طاس معاہدہ معطل کرکے پاکستان کا پانی روک لیا اور مودی سرکار کے ہمنو ا دعوے کرتے رہے کہ وہ پاکستان کو پانی کی بوند بوند سے ترسا دیں گے۔ عالمی ثالثی عدالت نے سندھ طاس معاہدے کے حوالے سے پاکستان کے حق میں فیصلہ جاری کرتے ہوئے واضح کیا کہ بھارت یکطرفہ طور پر سندھ طاس معاہدہ معطل نہیں کر سکتا، اسے معاہدے کی تمام شقوں پر عمل درآمد کرنا ہوگا، لیکن بھارت نے ثالثی عدالت کے فیصلے کو ماننے سے بھی انکار کر دیا۔
اب جب شدید بارشوں نے بھارت میں تباہی مچائی اور پانی روکنا اس کے بس میں نہ رہا تو حسب سابق اس نے آبی جارحیت کا ارتکاب کرتے ہوئے پاکستان آنے والے تین دریاؤں راوی، ستلج اور بیاس میں پانی چھوڑ دیا جس نے پنجاب کے 50 فی صد سے زائد علاقوں کو سیلابی ریلوں میں ڈبو دیا۔ سیکڑوں دیہات ڈوب گئے، کھڑی فصلیں برباد ہو گئیں، مال مویشی تیز سیلابی ریلوں میں بہہ گئے، لوگ محفوظ مقامات پر محصور ہو گئے۔ وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز نے سیلابی علاقوں کا دورہ کرکے صورت حال کا جائزہ لیا اور متاثرین کو ہر ممکن امداد فراہم کرنے کے سخت احکامات دیے۔
پنجاب کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں مقامی انتظامیہ کی امدادی ٹیموں کے ہمراہ پاک فوج کے جوان بھی اپنی روایتی خدمت کا مظاہرہ کرتے ہوئے لوگوں کی بھرپور امداد کر رہے ہیں۔پنجاب کے سیلاب سے شدید متاثرہ علاقوں میں گوجرانوالہ ڈویژن، سیالکوٹ، سرگودھا، لاہور، جھنگ، چنیوٹ، حافظ آباد، لودھراں وغیرہ شامل ہیں۔ دریائے راوی، ستلج اور چناب میں اونچے درجے کا سیلاب ہے۔ بعض اضلاع اور علاقوں کو سیلاب سے بچانے کے لیے بند توڑ دیے گئے۔ ہیڈ قادر آباد کے علاقے کو سیلابی ریلوں سے محفوظ رکھنے کے لیے دریائے چناب کے دو بند توڑنے پڑے۔ محکمہ موسمیات نے سندھ میں بھی شدید بارشوں اور سیلاب کی پیش گوئی کی ہے ملک کے صنعتی حب کراچی میں بھی ’’اربن فلڈ‘‘ کا خطرہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔
وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے ہنگامی سیلابی صورت حال سے نمٹنے کے لیے تمام متعلقہ محکموں اور اداروں کو ہائی الرٹ کرتے ہوئے ضروری ہدایات دے دی ہیں۔بارشیں اور سیلاب ہر سال آتے ہیں اور قوم کو ایک نئی آزمائش میں ڈال دیتے ہیں۔ حکمران ہر سال دعوے کرتے ہیں کہ بارشوں اور سیلاب سے نمٹنے کے لیے فول پروف اقدامات کر رہے ہیں پانی ذخیرہ کرنے کے لیے چھوٹے بڑے ڈیمز بنائیں گے، موسمی تبدیلیوں سے پیدا صورت حال سے عہدہ برآ ہونے کے لیے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کیے جائیں گے، لیکن افسوس کہ سارے دعوے اور وعدے صرف اخباری بیانات تک محدود رہتے ہیں۔ سیلابی پانی اترتے ہی حکمرانوں کے دعوؤں کا بھوت بھی اتر جاتا ہے اور لوگ ہر سال سیلابی پانیوں میں ڈوب جاتے ہیں۔
معیشت کیسے مستحکم ہوگی؟ کب تک ہم غیر ملکی امداد کے سہارے جئیں گے؟ وزیر اعظم شہباز شریف نے فرمایا کہ موسمیاتی تبدیلی اور مون سون کے اثرات سے بروقت نمٹنے کے لیے موثر پالیسی تیار کی جائے گی۔ تمام صوبوں کی مشاورت سے آبی ذخائر بنائیں گے۔ کیا کالا باغ ڈیم بن جائے گا؟ افسوس کہ ہر قومی مسئلے کو بھی سیاسی رنگ دے کر سرد خانے میں ڈال دیا جاتا ہے۔ اگر حکمرانوں نے ہوش کے ناخن نہ لیے تو سیلابی ریلے ساری معاشی ترقی بہا کر لے جائیں گے۔ عوام تو مجبور و بے بس ہیں بقول شاعر:
کوئی پرسان حال ہو تو کہوں
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: سیلابی صورت حال کرتے ہوئے اور سیلاب سیلاب سے جاتا ہے ہر سال کے لیے
پڑھیں:
جنگی جرائم پر اسرائیل کو کوئی رعایت نہں دی جائے؛ قطراجلاس میں مسلم ممالک کا مطالبہ
قطر میں ہونے والے عرب اسلامی ممالک کے سربراہ اجلاس میں اسرائیلی جارحیت کی سخت الفاظ میں مذمت کی گئی اور گریٹر اسرائیل کو عالمی امن کے لیے خطرہ قرار دیا گیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق قطر میں اسلامی ممالک کے سربراہان کے اجلاس کے افتتاحی خطاب میں امیر قطر نے مہمانوں کا شکریہ ادا کیا۔
انھوں نے اسرائیلی جارحیت کی کھلے الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے گریٹر اسرائیل ایجنڈے کو عالمی امن کے لیے خطرہ قرار دیا۔
اسرائیل کو نسل کشی اور جنگی جرائم پر جوابدہ ٹھہرایا جائے؛ عرب لیگ
سیکریٹری جنرل عرب لیگ احمد ابوالغیط نے اجلاس سے خطاب میں کہا کہ اس وقت خطے کو بہت چیلینجز درپیش ہیں جس سے عالمی امن کو بھی خطرہ لاحق ہے۔
انھوں نے عالمی برادری سے جنگی جرائم کے ارتکاب پر اسرائیل کی جوابدہی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ صیہونی ریاست فلسطینیوں کی نسل کشی کی مرتکب ہورہی ہے۔
احمد ابو الغیظ نے مزید کہا کہ اسرائیلی جارحیت نے خطے میں صورتحال کو گمبھیرکردیا ہے۔ ہم سب کی ذمہ داری ہے کہ فلسطینیوں کی نسل کشی کے خلاف آواز بلند کریں۔
اسرائیل کے توسیع پسندانہ عالمی امن کے لیے خطرہ بن چکے ہیں؛ ترکیہ
ترک صدر طیب اردوان نے کہا کہ آنے والی نسلوں کو محفوظ مستقبل دینے کے لیے ہم سب یہاں جمع ہیں جس کے لیے ہمیں باہمی تعاون کو بڑھانا ہوگا۔
صدر اردوان نے اسرائیل کے دوحہ حملے پر قطرکے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہارکرتے ہوئے اسرائیل کے توسیع پسندانہ عزائم کی شدید الفاظ میں مذمت کی۔
ترک صدر نے مزید کہا کہ اسرائیل کے یہ عزائم مشرق وسطیٰ اورعالمی امن کیلئے شدید خطرہ ہیں، اسرائیل کی یہ غلط فہمی دور کرنا ہوگی کہ اُسے کوئی پوچھنے والا نہیں ہے۔
انھوںے مزید کہا کہ اسرائیل کی کھلی جارحیت، سفاکانہ دہشت گردی اور جنگی جرائم پر نیتن یاہو کی حکومت کو کوئی رعایت نہیں دی جاسکتی۔
صدر طیب اردوان نے اسرائیل کی توسیع پسندانہ اور غاصبانہ پالیسی کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ غزہ میں نہتے فلسطینیوں کی مسلسل نسل کشی کی جا رہی ہے۔
ترک صدر نے اتحاد نین المسلمین پر زور دیتے ہوئے کہا کہ مسلم ممالک اپنی صفوں میں اتحاد کو مضبوط کریں۔
اسرائیلی جارحیت پر عالمی برادری کی خاموشی معنی خیز ہے؛ عراق
اس بات کی تائید کرتے ہوئے عراقی وزیراعظم محمد شیاع السودانی نے اپنے خطاب میں کہا کہ اسرائیلی دہشت گردی سے خطے میں نئے خطرات نے جنم لیا اور پرانے مسائل مزید سنگین ہوگئے۔
عراقی وزیر اعظم اسرائیل کی بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی پرعالمی برادری کی معنی خیز خاموش پر تنقید کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ عالمی برادری کو اب یہ دہرا معیارترک کرنا ہوگا۔
عراقی وزیراعظم غزہ میں بھوک، تباہ حال انفرا اسٹرکچر اور زندگی کی شدید مشکلات کا زکر کرتے ہوئے کہا کہ دنیا نے ایسے مظالم اور تکلیف دہ مناظر شاید ہی پہلے کبھی دیکھے ہوں۔
اقوام متحدہ کے چارٹر کی خلاف ورزی پر اسرائیل سے بازپرس کی جائے؛ مصر
مصر کے صدر عبدالفتاح السیسی نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم کسی صورت اسرائیل کے جارحانہ اقدامات پر خاموش نہیں رہ سکتے۔
عبدالفتاح السیسی نے اسرائیلی جارحیت کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل نے انسانی حقوق اور اخلاقیات کی تمام حدیں عبور کرلی ہیں۔
انھوں نے بھی عالمی اداروں سے مطالبہ کیا کہ اقوام متحدہ کے چارٹر اور عالمی قوانین کی خلاف ورزی پر اسرائیل کو جوابدہ ٹھہرانا ہوگا اور بتانا ہوگا کہ جارحیت کسی صورت قابل قبول نہیں۔ چاہے ہو کوئی بھی کرے۔
مصری صدر نے غزہ میں قحط اور بنیادی سہولیات کی کمی پر کہا کہ فلسطین میں انسانیت سسک رہی ہے اور افسوس اس پر کوئی اسرائیل کو جوابدہ نہیں ٹھہراتا، اس کے خلاف اقدامات نہیں اُٹھاتا۔ اسرائیل کو استثنیٰ نہیں دیا جاسکتا۔
انہوں نے اسرائیل کو خبردار کیا کہ جبر اور تشدد کے ذریعے امن قائم نہیں کیا جا سکتا۔ اسرائیل دانستہ طور پر خطے کا امن تباہ کرنے سے باز رہے۔
1967 کی سرحدوں پر فلسطینی ریاست کا قیام ہی امن کا راستہ ہے، فلسطین اتھارٹی
فلسطین کے صدرمحمود عباس نے بھی کہا کہ اسرائیل جنگی جرائم کی تمام حدیں پارکرچکا ہے اور اس جارحیت کو روکنے کے لیے عملی اقدامات کی ضرورت ہے۔
محمود عباس نے فلسطینی نسل کشی کو روکنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ 1967کی سرحدوں کے مطابق فلسطینی ریاست کا قیام ہی امن کا راستہ ہے۔