دریائے چناب میں انتہائی اونچے درجے کا سیلاب
اشاعت کی تاریخ: 1st, September 2025 GMT
دریائے چناب میں انتہائی اونچے درجے کا سیلاب WhatsAppFacebookTwitter 0 1 September, 2025 سب نیوز
لاہور (آئی پی ایس) دریائے چناب میں ہیڈ تریموں پر انتہائی اونچے درجے کا سیلاب ہے ، پانی کا بہاؤ 4 لاکھ 79 ہزار کیوسک ہو گیا۔
دریائے چناب میں ہیڈ پنجند پر بھی پانی کی آمد میں اضا فہ ہوا ہے مگر صورتحال معمول پر ہے ۔
دریائے چناب میں ہیڈ خانکی اور قادرآباد پر پانی کی سطح کم ہوئی ہے اور اب درمیانے درجے کا سیلاب ہے ۔
لیکن دریائےچناب میں تریموں کے مقام پر اونچے درجے کا سیلاب ہے، تریموں کے مقام پر سیلاب کی آمد اور اخراج 4 لاکھ 79 ہزار 743 کیوسک ریکارڈ کیا گیا ہے۔
دوسری جانب دریائے راوی میں ہیڈ بلوکی پر پانی کے بہاؤ میں کمی کا سلسلہ جاری ہے۔اب بہاؤ 1 لاکھ 75 ہزارپر آ گیا مگر اب بھی انتہائی اونچے درجے کا سیلاب ہے۔
فلڈفورکاسٹنگ ڈویژن کے مطابق دریائے راوی میں شاہدرہ کے مقام پر درمیانے درجے کا سیلاب ہے ، شاہدرہ کے مقام پر پانی کی آمد اور اخراج 67 ہزار 900کیوسک ریکارڈ کیا گیا ہے۔
فلڈ فورکاسٹنگ ڈویژن لاہور کے مطابق دریائےستلج میں گنڈا سنگھ والا کے مقام سے ڈیٹا موصول نہیں ہو سکا ۔ہیڈ سلیمانکی پر اونچے درجے کا سیلاب ہے ۔بہاؤ 1 لاکھ 34 ہزار کیوسک ریکارڈ کیا گیا۔
ادھر ڈی جی پی ڈی ایم اے عرفان علی کاٹھیا نے کہا ہے کہ تریموں ہیڈورکس پر آج 9 لاکھ کیوسک کا ریلا پہنچنے کا امکان ہے ۔سدھنائی کے مقام پرخطرہ بڑھا تو ہمیں شگاف ڈالنا پڑے گا۔
انہوں نے کہا کہ ہیڈ محمد والا پر 8 لاکھ کیوسک پانی کا ریلا پہنچےگا، ضرورت پڑنے پر ہیڈ محمد والا پر بھی شگاف ڈالنا پڑ سکتا ہے۔
ڈی جی پی ڈی ایم اےکے مطابق بھارت نےسلال ڈیم سے متعلق آفیشل معلومات نہیں دیں، سلال ڈیم ہیڈمرالہ سے78 کلومیٹردورہے، ابھی تصدیق نہیں کر سکتے کہ ہیڈمرالہ پرکتنا پانی آئےگا،پی ڈی ایم اے نےتمام کمشنرز اور ڈپٹی کمشنرزکو ہائی الرٹ کردیاہے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرپاکستان نے 2600 ارب روپے کا قرضہ قبل از وقت ادا کردیا پاکستان نے 2600 ارب روپے کا قرضہ قبل از وقت ادا کردیا وزیراعظم شہباز شریف کی ایرانی صدر ڈاکٹر مسعود پزشکیان سے ملاقات عافیہ صدیقی کیس؛ جسٹس انعام امین منہاس کا نیا بننے والا بینچ بھی ٹوٹ گیا باہمی روابط کے فروغ میں ایس سی او تھیانجن سمٹ ایک اہم کردار ادا کرے گا، وزیراعظم شہباز شریف پاکستانی طبی کارکن چین میں روایتی چینی طب سیکھنے میں مصروف عمل انسداد دہشتگردی عدالت نے بھارتی دہشتگرد افغان شہری کو قید کی سزا سنا دیCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: دریائے چناب میں کے مقام پر میں ہیڈ
پڑھیں:
خیبر پختونخوا کی عوام کی فلاح و بہبود اولین ترجیح ہے: امیر مقام
وفاقی وزیر برائے امورِ کشمیر و گلگت بلتستان انجینئر امیر مقام نے کہا ہے کہ ملک کا امن و امان سب سے مقدم ہے جس کیلئے سب کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا، خیبر پختونخوا کے عوام کا ملک کی ترقی میں اہم کردار ہے، چند عناصر کو ملکی ترقی ہضم نہیں ہو رہی، خیبر پختونخوا کی عوام کی فلاح و بہبود اولین ترجیح ہے، صوبائی حکومت عوامی مسائل کے حل پر توجہ دے۔ان خیالات کااظہار انہوں نے پشتون و مستحکم پاکستان گرینڈ کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔امیر مقام کا کہنا ہے کہ خیبر پختونخواکے عوام دہشتگردی کے خلاف جنگ میں سکیورٹی فورسز کے ساتھ کھڑے ہیں، معرکہ حق میں پاکستان کو عظیم کامیابی ملی، صوبائی حکومت قیام امن کے لئے خصوصی اقدامات کرے، ملک فساد اور انتشار کی سیاست کا متحمل نہیں ہو سکتا۔وفاقی وزیر نے کہا کہ پشتون ہمیشہ قومی پرچم کی حرمت کے محافظ رہے ہیں، پاکستان کے قیام سے لے کر آج تک پشتون قوم نے وطن کی خاطر جو خدمات اور قربانیاں پیش کیں، وہ ملکی تاریخ کے سنہری حروف میں درج ہیں۔خیبر پختونخواکی لیڈرشپ نے مختلف ناموں سے تحریک آزادی میں اپنا بھر پور کردار ادا کیا، جب سارا ہندوستان ایک تھا تو ریفرنڈم کے ذریعے پوچھا گیا کہ پاکستان کے ساتھ جانا چاہتے ہیں یا ہندوستان کے ساتھ، تو یہ وہی خطہ اور وہی پختون ہیں جنہوں نے ریفرنڈم میں اس جھنڈے اور پاکستان کا ساتھ دیا۔انہوں نے کہا کہ کشمیر کی ابتدائی جنگ میں پشتون قبائل نے پاک فوج کے شانہ بشانہ کم وسائل کے باوجود پیدل سفر کر کے موجودہ آزاد جموں و کشمیر کے علاقوں کو آزاد کرایا، پختونوں کی ایک تاریخ ہے، پاکستان کی ترقی میں ان کا خون، پسینہ شامل ہے، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پختون فرنٹ لائن پر ہیں۔وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ چندمخصوص عناصر نے ذاتی فائدے کے لئے پختونوں کو استعمال کرنا شروع کر دیا جو قابل افسوس ہے، مئی کے مہینے میں مختصر جنگ میں اگر افواج پاکستان ایک مضبوط پوزیشن نہ ہوتی تو پاکستان کا وجود بھی ناممکن تھا۔