سعودی عرب اور عراق کی کمپنیوں نے بھارتی ریفائنر کو خام تیل کی فروخت روک دی
اشاعت کی تاریخ: 2nd, September 2025 GMT
سعودی عرب اور عراق کی کمپنیوں نے بھارتی ریفائنر کو خام تیل کی فروخت روک دی ہے۔
خبررسان ایجنسی رائٹرز کے مطابق سعودی عرب کی آئل کمپنی آرامکو اور عراق کی سرکاری تیل کمپنی سومو نے بھارتی ریفائنری کمپنی نایارا انرجی کو خام تیل کی فروخت بند کر دی ہے۔ یہ اقدام یورپی یونین کی جانب سے جولائی میں روسی حمایت یافتہ ریفائنر پر عائد پابندیوں کے بعد سامنے آیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 7 بھارتی کمپنیوں پر پابندیاں عائد کر دیں
اس فیصلے کے بعد نایارا انرجی نے اگست میں اپنی خام تیل کی تمام درآمدات روس پر منحصر کردیں۔ نایارا عام طور پر ہر ماہ عراق سے تقریباً 20 لاکھ بیرل اور سعودی عرب سے 10 لاکھ بیرل خام تیل حاصل کرتی تھی، تاہم اگست میں دونوں ممالک سے کوئی سپلائی موصول نہیں ہوئی۔
بھارتی اقدامات کے باعث نایارا اور سومو کے درمیان ادائیگیوں کے مسائل پیدا ہوئے ہیں۔ آخری بار سومو کا باسرہ خام تیل 29 جولائی کو بھارتی بندرگاہ ودینار پر اتارا گیا، جبکہ سعودی عرب سے آخری شپ منٹ 18 جولائی کو پہنچی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: بھارتی آئل ریفائنری پر یورپی یونین کی پابندیاں، وجہ کیا بنی؟
نایارا کو اب روسی آئل کمپنی روزنیفٹ سے براہِ راست سپلائی مل رہی ہے۔ 4 لاکھ بیرل یومیہ صلاحیت رکھنے والی نایارا کی ودینار ریفائنری اس وقت صرف 70 سے 80 فیصد استعداد پر چل رہی ہے کیونکہ پابندیوں کے باعث مصنوعات فروخت کرنے اور ٹرانسپورٹیشن میں مشکلات کا سامنا ہے۔
نایارا جو بھارت کی مجموعی ریفائننگ صلاحیت کا تقریباً 8 فیصد کنٹرول کرتی ہے، پابندیوں کے بعد اپنی مصنوعات کی شپنگ کے لیے ’ڈارک فلیٹ‘ نامی متبادل جہاز رانی پر انحصار کررہی ہے کیونکہ دیگر شپنگ کمپنیاں پیچھے ہٹ گئی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: آرامکو نے سعودی عرب میں تیل اور گیس کے 14 نئے ذخائر دریافت کرلیے
واضح رہے کہ جولائی میں کمپنی کے سی ای او مستعفی ہو گئے تھے، جبکہ گزشتہ ہفتے نایارا نے آذربائیجان کی قومی آئل کمپنی سوکار (SOCAR) کے ایک سینیئر ایگزیکٹو کو اپنا نیا چیف ایگزیکٹو مقرر کیا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news آئل کمپنیاں آرامکو پابندی روس سعودی عرب سومو عراق نایارا یورپین یونین.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ا ئل کمپنیاں ا رامکو پابندی نایارا یورپین یونین خام تیل کی
پڑھیں:
امبانی گروپ کی 85 کروڑ ڈالر مالیت کی جائیدادیں منجمد
بھارت کی مالیاتی جرائم کی تحقیقات کرنے والی ایجنسی اینفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) نے انیل امبانی گروپ سے منسلک کمپنیوں کی 75 ارب بھارتی روپے (تقریباً 85 کروڑ 30 لاکھ امریکی ڈالر) مالیت کی جائیدادیں منجمد کر دی ہیں۔
یہ کارروائی منی لانڈرنگ (رقوم کی غیرقانونی منتقلی) سے متعلق ایک جاری تفتیش کا حصہ ہے۔
یہ بھی پڑھیں: انیل امبانی کے قریبی ساتھی آشوک کمار پال کی گرفتاری کی وجہ کیا بنی؟
ای ڈی کے مطابق یہ اقدام ریلائنس کمیونیکیشنز لمیٹڈ اور اس کی ذیلی کمپنیوں کے خلاف جاری تحقیقات سے جڑا ہے۔
ادارے کا کہنا ہے کہ گروپ نے سنہ 2017 سے سنہ 2019 کے درمیان ’یس بینک‘ سے حاصل کردہ 569 ملین ڈالر سے زائد قرضوں اور 136 ارب روپے کی رقم کو مختلف ذرائع سے ہیر پھیر کر کے دوسرے مقاصد کے لیے استعمال کیا۔
عوامی فنڈز کی جعلی منتقلی کا انکشافای ڈی نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ریلائنس گروپ کی متعدد کمپنیوں بشمول ریلائنس ہوم فنانس لمیٹڈ اور ریلائنس کمرشل فنانس لمیٹڈ نے 100 ارب روپے سے زائد عوامی فنڈز کو شیل کمپنیوں کے ذریعے غیرقانونی طور پر منتقل کیا۔
مزید پڑھیے: نیتا امبانی کا ہیروں سے جڑا بیگ وائرل، قیمت ناقابل یقین
تحقیقات سے معلوم ہوا ہے کہ یہ کمپنیاں قرضوں کی ایورگریننگ کے عمل میں ملوث تھیں یعنی نئے قرضے حاصل کرکے پرانے قرضوں کی ادائیگی کی جاتی تھی تاکہ مالی دباؤ عارضی طور پر کم دکھایا جا سکے۔
ای ڈی نے کہا کہ اس غیر قانونی سرگرمی میں قرضوں کی رقم کو متعلقہ پارٹیوں میں منتقل کرنا، دیگر کمپنیوں کے قرضوں کی ادائیگی کے لیے استعمال کرنا اور باہمی فنڈز میں سرمایہ کاری جیسے اقدامات شامل تھے جو قرضوں کے معاہدے کی شرائط کے خلاف تھے۔
بڑے شہروں میں جائیدادوں پر پابندیایجنسی نے مزید بتایا کہ اس نے ممبئی، دہلی اور چنئی میں واقع رہائشی یونٹس اور زمینوں پر کسی بھی قسم کی خرید و فروخت یا لین دین پر پابندی عائد کر دی ہے۔
مزید پڑھیں: مکیش امبانی یا شاہ رخ خان، امیر ترین بھارتی کون؟ نئی فہرست جاری
منجمد کی گئی جائیدادوں میں صنعت کار انیل امبانی کی ممبئی میں واقع خاندانی رہائش گاہ بھی شامل ہے۔
کمپنیوں کا مؤقفریلائنس انفراسٹرکچر نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ای ڈی کی کارروائی سے اس کے آپریشنز، شیئر ہولڈرز یا ملازمین پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔
گروپ کی دیگر کمپنیوں نے اس معاملے پر تبصرہ کرنے سے انکار کیا جبکہ یس بینک نے بھی کوئی ردعمل نہیں دیا۔
یہ بھی پڑھیے: امیر ترین افراد کی فہرست، مکیش امبانی کو پیچھے چھوڑنے والی خاتون کون ہیں؟
ذرائع کے مطابق ای ڈی کی تفتیش میں یہ شبہ بھی ظاہر کیا گیا ہے کہ ریلائنس گروپ کی کمپنیوں نے قرضوں کے اجرا سے قبل یس بینک کے بعض اہلکاروں کو رشوتیں ادا کیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امبانی گروپ انیل امبانی گروپ اینفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ بھارت ریلائنس کمیونیکیشنز لمیٹڈ یس بینک