سی ڈی اے نے سی بی آر ہاؤسنگ اسکیم کا ری وائیزڈ لے آؤٹ پلان منسوخ کر دیا
اشاعت کی تاریخ: 3rd, September 2025 GMT
سی ڈی اے نے سی بی آر ہاؤسنگ اسکیم کا ری وائیزڈ لے آؤٹ پلان منسوخ کر دیا WhatsAppFacebookTwitter 0 3 September, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (سب نیوز) کیپیٹل ڈیولپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے 26 مئی 2025ء کے حکم پر سی بی آر ایمپلائز کوآپریٹو ہاؤسنگ اسکیم (CBR-ECHS) فیز 1 کا ری وائیزڈ اور ایکسٹینڈڈ لے آؤٹ پلان منسوخ کر دیا ہے۔
سی ڈی اے کے جاری کردہ نوٹیفکیشن کے مطابق، ہائی کورٹ نے قرار دیا کہ 21 مارچ 2023 کو منظور کیا گیا ری وائیزڈ لے آؤٹ پلان غیر قانونی اور بغیر قانونی اختیار کے جاری کیا گیا تھا، لہٰذا اسے کالعدم قرار دیا جاتا ہے۔ عدالت نے مزید ہدایت کی کہ سی بی آر ای سی ایچ ایس فیز 1 کا اصل لے آؤٹ پلان، جو 24 فروری 2007 کو منظور ہوا تھا، بحال کیا جائے۔
عدالتی فیصلے میں یہ بھی حکم دیا گیا کہ کسی بھی سہولت کی زمین یا عوامی مقامات کو رہائشی یا کمرشل مقاصد کے لیے استعمال کرنے کی اجازت نہیں ہوگی اور رہائشیوں کے حقوق ہر حال میں محفوظ رکھے جائیں گے۔
نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ ری وائیزڈ و ایکسٹینڈڈ لے آؤٹ پلان فوری طور پر منسوخ کر کے پرانا لے آؤٹ پلان بحال کیا جا رہا ہے۔ مزید برآں، منصوبے کی اضافی زمین پر کوئی ترقیاتی کام یا لے آؤٹ پلان غیر قانونی تصور ہوگا۔ اس حوالے سے سی بی آر ہاؤسنگ اسکیم کو 15 روز کے اندر نیا لے آؤٹ پلان جمع کرانے کی ہدایت کی گئی ہے، بصورت دیگر قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرکالا باغ ڈیم کی تعمیر پی ٹی آئی کی پالیسی نہیں، علی امین کا ذاتی بیان ہے، سلمان اکرم راجا کالا باغ ڈیم کی تعمیر پی ٹی آئی کی پالیسی نہیں، علی امین کا ذاتی بیان ہے، سلمان اکرم راجا پی ٹی آئی رہنماؤں و کارکنوں کیخلاف احتجاج کا کیس؛ ملزمان کیخلاف اشتہاری کی کارروائی شروع بھارت پر ٹیرف کم کرنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا: ٹرمپ کا مودی سرکار کو سخت پیغام کوئٹہ میں شاہوانی اسٹیڈیم کے قریب دھماکا، 5 افراد جاں بحق اور 29 زخمی یورپی یونین کا پاکستان کے سیلاب زدگان کیلئے غیرملکی امداد کا اعلان وزیراعلی پنجاب نے مسجد پر اپنی تصویر لگانے کا سخت نوٹس لے لیا،وضاحت طلبCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: ہاؤسنگ اسکیم لے آؤٹ پلان ری وائیزڈ سی ڈی اے
پڑھیں:
پنجاب میں ہاؤسنگ سوسائٹیز کیلیے سخت فیصلہ، سیپٹک ٹینک بنانا لازمی قرار
لاہور:ادارہ تحفظ ماحولیات پنجاب نے ہاؤسنگ سوسائٹیز کے لیے ایک نیا اور سخت فیصلہ کیا ہے، اب ہر گھر اور پلازہ میں سیپٹک ٹینک بنانا لازمی ہوگا۔
اس فیصلے کا مقصد زیرِ زمین پانی اور آبی ذخائر کو گندے پانی سے بچانا ہے کیونکہ بغیر علاج کے چھوڑا جانے والا سیوریج پانی آلودگی پھیلا رہا ہے اور اس سے پانی کے ذریعے پھیلنے والی بیماریوں کا خطرہ بڑھ رہا ہے۔
ڈی جی ماحولیات عمران حامد شیخ کے مطابق ہاؤسنگ سوسائٹیز کو ’’ڈوئل واٹر مینجمنٹ‘‘ اپنانے کی ہدایت کی گئی ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ ہر گھر کے ساتھ تین خانوں والا سیپٹک ٹینک بنایا جائے گا اور سوسائٹی کی سطح پر بھی ایک ٹریٹمنٹ پلانٹ لگایا جائے گا۔
تحقیق سے پتا چلا ہے کہ تین خانوں والے سیپٹک ٹینک پانی میں موجود تقریباً 70 فیصد گندے ذرات اور 40 فیصد آلودگی کو کم کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
محکمہ نے گھروں اور پلازوں کے لیے سیپٹک ٹینک کے سائز بھی طے کر دیے ہیں۔ پانچ مرلہ گھر کے لیے 6 فٹ لمبا، 4 فٹ چوڑا اور 4 فٹ اونچا ٹینک ہوگا۔ دس مرلہ گھر کے لیے 9 فٹ لمبا، 6 فٹ چوڑا اور 4 فٹ اونچا، ایک کنال کے پلازے کے لیے 10 فٹ لمبا، 6 فٹ چوڑا اور 5 فٹ اونچا، تین سے چار کنال کے پلازوں کے لیے 15 فٹ لمبا، 6 فٹ چوڑا اور 5 فٹ اونچا جبکہ چار کنال سے زیادہ بڑے پلازوں کے لیے 16 فٹ لمبا، 6 فٹ چوڑا اور 5 فٹ اونچا ٹینک لازمی ہوگا۔
ڈی جی ماحولیات نے بتایا کہ اب نئی ہاؤسنگ سوسائٹیز کو ماحولیاتی منظوری صرف اسی صورت میں ملے گی جب وہ سیپٹک ٹینک کی شرط پوری کریں گی۔ اس بارے میں ایل ڈی اے، ایف ڈی اے، جی ڈی اے، آر ڈی اے سمیت تمام اداروں کو ہدایت نامے جاری کر دیے گئے ہیں۔ ڈپٹی کمشنرز کو بھی کہا گیا ہے کہ زمین کی تقسیم کے وقت اس فیصلے پر سختی سے عمل کرایا جائے۔
مزید یہ کہ جوڈیشل واٹر اینڈ انوائرمنٹ کمیشن اور دیگر اداروں کو بھی اس بارے میں آگاہ کر دیا گیا ہے۔ ای پی اے کے فیلڈ افسران کو واضح ہدایت دی گئی ہے کہ وہ ہاؤسنگ سوسائٹیز میں سیپٹک ٹینک کی تنصیب پر کڑی نظر رکھیں تاکہ زیرِ زمین پانی اور ماحول کو گندے پانی سے محفوظ بنایا جا سکے۔
ادارہ تحفظ ماحولیات لاہور کے ڈپٹی ڈائریکٹرعلی اعجاز نے بتایا کہ سیپٹک ٹینک دراصل ایک زیرِ زمین ٹینک ہوتا ہے جو کنکریٹ یا اینٹوں سے بنایا جاتا ہے اور گھروں یا عمارتوں سے آنے والے گندے پانی کو جمع کرکے اس میں موجود گندگی اور آلودگی کو جزوی طور پر صاف کرتا ہے۔ یہ عام طور پر دو یا تین خانوں پر مشتمل ہوتا ہے تاکہ پانی مرحلہ وار صاف ہو سکے۔
انہوں نے کہا اس کا طریقہ کار یہ ہے کہ جب بیت الخلا یا کچن کا پانی سیپٹک ٹینک میں داخل ہوتا ہے تو سب سے پہلے بھاری ذرات نیچے بیٹھ جاتے ہیں، چکنائی اور جھاگ اوپر جمع ہو جاتے ہیں جبکہ درمیان کا پانی نسبتاً صاف شکل میں اگلے خانے میں چلا جاتا ہے۔ تین خانوں والے سیپٹک ٹینک میں یہ عمل اور بھی بہتر انداز میں ہوتا ہے اور یوں تقریباً 70 فیصد گندے ذرات اور 40 فیصد آلودگی کم ہو جاتی ہے۔ اس کے بعد یہ پانی ٹریٹمنٹ پلانٹ یا زمین میں جذب ہونے کے قابل ہوتا ہے، مگر اسے مکمل طور پر پینے کے قابل نہیں کہا جا سکتا۔
علی اعجاز نے مزید بتایا کہ سیپٹک ٹینک گندے پانی کو براہِ راست زمین میں جانے سے روکتا ہے۔ اگر یہ نظام نہ ہو تو گندا پانی زیرِ زمین پانی کو آلودہ کر دیتا ہے، جس کے نتیجے میں ہیضہ، ٹائیفائیڈ اور ہیپاٹائٹس جیسی خطرناک بیماریاں پھیل سکتی ہیں۔ اس لیے سیپٹک ٹینک کو گھروں اور عمارتوں کے ساتھ لازمی قرار دینا ماحول اور انسانی صحت دونوں کے تحفظ کے لیے ایک ضروری قدم سمجھا جاتا ہے۔