کشتی حادثہ، تعزیت کے لیے جانے والے 100 سے زائد افراد ڈوب گئے، 60 ہلاکتوں کی تصدیق
اشاعت کی تاریخ: 4th, September 2025 GMT
نائجیریا کی ریاست نائجر میں ایک ہولناک کشتی حادثے میں کم از کم 60 افراد جاں بحق ہوگئے جبکہ درجنوں کو زندہ بچا لیا گیا۔
مقامی حکام کے مطابق یہ حادثہ منگل کی صبح اُس وقت پیش آیا جب ایک کشتی تُنگن سُلے، مالالے ضلع سے دوگّا کے لیے روانہ ہوئی۔ کشتی میں 100 سے زائد افراد سوار تھے جو ایک تعزیتی اجتماع میں شریک ہونے جا رہے تھے۔ راستے میں گوساوا کمیونٹی، بورگو لوکل گورنمنٹ ایریا کے قریب کشتی ایک ڈوبے ہوئے درخت سے ٹکرا کر الٹ گئی۔
یہ بھی پڑھیے یونان کشتی حادثہ، جاں بحق 99 فیصد مسافر پاکستان سے قانونی طور پر گئے تھے، وزیر داخلہ
بورگو کے چیئرمین عبداللہی بابا آرا کے مطابق ہلاکتوں کی تعداد مسلسل بڑھ رہی ہے۔ اب تک 60 افراد کے جاں بحق ہونے کی تصدیق ہو چکی ہے، 10 افراد کی حالت تشویشناک ہے جبکہ متعدد لاپتہ ہیں۔
عینی شاہدین کے مطابق کشتی حادثے کے فوراً بعد مقامی لوگ اور امدادی اہلکار موقع پر پہنچے، جہاں سے 31 لاشیں نکالی گئیں اور کشتی کو بھی نکال لیا گیا۔ 4 افراد کی تدفین منگل کو ہی اسلامی طریقے کے مطابق کر دی گئی۔ جاں بحق ہونے والوں میں زیادہ تر خواتین اور بچے شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھیے لیبیا کشتی حادثہ: 63 مسافر پاکستانی تھے، 16 لاشیں برآمد، وزارت خارجہ
دوسری جانب ریاستی ایمرجنسی مینجمنٹ ایجنسی کے مطابق اب تک 29 ہلاکتوں اور 50 افراد کی بحفاظت ریسکیو ہونے کی باضابطہ تصدیق ہوئی ہے، جبکہ 2 افراد تاحال لاپتہ ہیں۔ حکام کا کہنا ہے کہ کشتی اوورلوڈڈ تھی اور اسی دوران درخت سے ٹکرا کر ڈوب گئی۔
یاد رہے کہ نائجیریا میں بارشوں کے موسم کے دوران کشتی حادثات عام ہیں، جن کی بڑی وجوہات حفاظتی اصولوں کی عدم پاسداری، ضرورت سے زیادہ مسافر بٹھانا اور کشتیوں کی ناقص حالت ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
کشتی حادثہ نائجیریا.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: کشتی حادثہ نائجیریا کشتی حادثہ کے مطابق
پڑھیں:
اسرائیل میں فوج میں جبری بھرتی کیخلاف لاکھوں افراد سڑکوں پر نکل آئے، ہلاکتیں
مظاہرین نے فوج میں جبری بھرتی کے خلاف شدید احتجاج کرتے ہوئے شہر کے داخلی راستے بند کر دیئے۔ مظاہرے میں شامل 20 سالہ نوجوان زیر تعمیر عمارت سے گر کر ہلاک ہوگیا۔ پولیس کے مطابق ہلاک ہونے والے نوجوان کی شناخت میناحم منڈل لٹزمین کے نام سے ہوئی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ اسرائیل کے دارالحکومت یروشلم کی تمام مرکزی شاہراؤں پر شہریوں کا جم غفیر جمع ہے، جس نے حکومت کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق یہ اسرائیل کی تاریخ کے بڑے مظاہروں میں ایک مظاہرہ ثابت ہوا ہے، جس میں تقریباً دو لاکھ الٹرا آرتھوڈوکس (حریدی) یہودیوں نے حصہ لیا۔ مظاہرین نے فوج میں جبری بھرتی کے خلاف شدید احتجاج کرتے ہوئے شہر کے داخلی راستے بند کر دیئے۔ مظاہرے میں شامل 20 سالہ نوجوان زیر تعمیر عمارت سے گر کر ہلاک ہوگیا۔ پولیس کے مطابق ہلاک ہونے والے نوجوان کی شناخت میناحم منڈل لٹزمین کے نام سے ہوئی ہے۔ واقعے کے بعد مظاہرہ ختم کرنے کا اعلان کیا گیا، تاہم متعدد مظاہرین نے پولیس سے جھڑپیں جاری رکھیں۔ رپورٹس کے مطابق مشتعل نوجوانوں نے صحافیوں پر پانی کی بوتلیں اور لاٹھیاں پھینکیں جبکہ ایک خاتون رپورٹر کو نشانہ بنانے کے باعث پولیس نے کئی صحافیوں کو تحفظ فراہم کیا۔
مظاہرہ دراصل حکومت کی جانب سے فوج میں حریدی نوجوانوں کی جبری بھرتی اور حالیہ 870 گرفتاریوں کے خلاف کیا گیا تھا۔ یاد رہے کہ ماضی میں یشیوا (دینی مدرسوں) کے طلبہ کو فوجی سروس سے استثنا حاصل تھا، جو 2023ء میں قانون کی مدت ختم ہونے کے بعد ختم ہوگیا۔ اسرائیلی عدالت نے حکومت کو بھرتی کا عمل شروع کرنے کا حکم دیا تھا، جس کے نتیجے میں شاس اور یونائیٹڈ توراہ جوڈائزم جیسی مذہبی جماعتوں نے سخت ردعمل دیا۔ مظاہرے کے دوران ٹریفک جام، ٹرین اسٹیشن کی بندش اور پولیس بسوں سے زخمی ہونے کے واقعات بھی پیش آئے۔ ایک زخمی کے دم توڑنے کی اطلاع بھی ہے۔