بھارت نے ستلج میں مزید سیلابی ریلا چھوڑ دیا، دریاؤں میں پانی کی سطح میں خطرناک اضافہ
اشاعت کی تاریخ: 5th, September 2025 GMT
بھارت نے دریائے ستلج میں مزید سیلابی ریلا چھوڑ دیا جس کے بعد دریائے ستلج اور دیگر دریاؤں میں پانی کی سطح میں خطرناک اضافہ ہوگیا ہے، دریائے ستلج پر گنڈا سنگھ والا کے مقام پر انتہائی اونچے جبکہ ہیڈ سلیمانکی پر اونچے درجے کا سیلاب ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق اب تک پنجاب کے 3ہزار 900 سے زائد دیہات سیلابی پانی میں ڈوب چکے ہیں۔ کھیت، فصلیں اور کئی بستیاں بری طرح متاثر ہیں جبکہ لاکھوں افراد نقل مکانی پر مجبور ہیں، متاثرہ علاقوں میں ریلیف آپریشن جاری ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سیلاب متاثرین کی مدد کے لیے بلاول بھٹو متحرک، مریم نواز کی عمدہ کارکردگی کا اعتراف
دوسری جانب دریائے راوی میں صورتحال مزید سنگین ہو چکی ہے۔ ہیڈ سدھنائی اور بلوکی کے مقامات پر انتہائی اونچے درجے کا سیلاب ریکارڈ کیا جا رہا ہے، جس سے نشیبی علاقوں میں پانی داخل ہو گیا ہے۔
چناب میں بھی پانی کی صورتحال تشویشناک ہے۔ چنیوٹ کے مقام پر انتہائی اونچے درجے کا سیلاب آنے سے درجنوں دیہات پانی میں گھر گئے ہیں۔ کئی مقامات پر مقامی افراد اپنی مدد آپ کے تحت محفوظ مقامات کی جانب نقل مکانی کر رہے ہیں۔
دریائے ستلج میں جاری اونچے درجے کے سیلاب کے باعث پنجاب کے ضلع بہاولنگرمیں شدید تباہی کا سامنا ہے۔
کمال چوک کے قریب سیم نالہ بند ٹوٹ گیا، جس کے نتیجے میں بستی بہاون شاہ، آبادی قادری مل، قمر دین بودلہ اور دیگر علاقے سیلابی ریلے کی لپیٹ میں آگئے۔
یہ بھی پڑھیں: پنجاب میں سیلاب سے کتنے نقصانات ہوئے، پی ڈی ایم اے نے تفصیلات جاری کردیں
پانی کے بہاؤ میں تیزی سے اضافہ جاری ہے اور ضلع بہاولنگر کو ملک بھر سے ملانے والی مرکزی شاہراہ زیرآب آنے کا سنگین خطرہ پیدا ہو گیا ہے۔
دریائے ستلج میں پانی کی آمد ایک لاکھ 42 ہزار کیوسک سے زائد ریکارڈ کی گئی، جس کے باعث بابا فرید پل اور بھوکاں پتن پل کے نیچے بھی پانی کی سطح بلند ہونے لگی ہے۔
سیلاب سے متاثرہ دریائی بیلٹ میں تقریباً 130 مواضعات، سینکڑوں بستیاں اور 160,000 سے زائد آبادی متاثر ہوگئی ہے۔
متاثرین کی اپنی مدد آپ کے تحت ایک لاکھ 10 ہزار سے زائد افراد نقل مکانی کر چکے ہیں، جبکہ 50,000 سے زائد جانور محفوظ مقامات پر منتقل کیے گئے ہیں۔
ضلعی انتظامیہ نے 19 فلڈ ریلیف کیمپس قائم کیے ہیں، جہاں متاثرین کو کھانا، طبی سہولیات اور جانوروں کے لیے چارہ فراہم کیا جا رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت نے اچانک دریائے چناب میں پانی چھوڑ دیا، ہیڈ مرالہ پر شدید طغیانی کا خدشہ
فلڈ کنٹرول روم کے مطابق سیلابی ریلوں کے باعث نہ صرف دیہات بلکہ متعدد اہم شاہراہیں بھی زیر آب آ چکی ہیں، جس کے باعث ریلیف سرگرمیوں میں مشکلات پیش آرہی ہیں۔ فوج، ریسکیو 1122 اور ضلعی انتظامیہ مشترکہ طور پر ریلیف آپریشن میں مصروف ہیں۔
محکمہ موسمیات نے پیشگوئی کی ہے کہ آئندہ چند روز میں مزید بارشوں کا امکان ہے جس سے دریاؤں میں پانی کی سطح مزید بلند ہو سکتی ہے۔ شہریوں اور دیہات کے رہائشیوں کو الرٹ رہنے اور فوری طور پر محفوظ مقامات پر منتقل ہونے کی ہدایت کی گئی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news بھارت پاکستان پنجاب چناب چنیوٹ دریائے ستلج راوی سیلاب گجرانوالہ گنڈاسنگھ والا ہیڈ سلیمانکی.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بھارت پاکستان چنیوٹ دریائے ستلج راوی سیلاب گجرانوالہ گنڈاسنگھ والا ہیڈ سلیمانکی دریائے ستلج پانی کی سطح میں پانی کی اونچے درجے مقامات پر ستلج میں کے باعث
پڑھیں:
سندھ طاس معاہدے کی معطلی سے پاکستان میں پانی کی شدید قلت کا خطرہ، بین الاقوامی رپورٹ میں انکشاف
ایک تازہ بین الاقوامی رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدہ (Indus Waters Treaty) معطل کیے جانے کے بعد پاکستان کو پانی کی سنگین قلت کا سامنا ہو سکتا ہے۔
سڈنی میں قائم انسٹیٹیوٹ فار اکنامکس اینڈ پیس کی ’اکولوجیکل تھریٹ رپورٹ 2025‘ کے مطابق اس فیصلے کے نتیجے میں بھارت کو دریائے سندھ اور اس کی مغربی معاون ندیوں کے بہاؤ پر کنٹرول حاصل ہو گیا ہے، جو براہِ راست پاکستان کے لیے خطرہ بن سکتا ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق نئی دہلی نے یہ معاہدہ رواں سال اپریل میں پاہلگام حملے کے بعد جوابی اقدام کے طور پر معطل کیا تھا۔ یہ پیشرفت ایسے وقت میں سامنے آئی جب پاکستان کی زراعت کا تقریباً 80 فیصد انحصار دریائے سندھ کے نظام پر ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ معمولی رکاوٹیں بھی پاکستان کے زرعی نظام کو نقصان پہنچا سکتی ہیں کیونکہ ملک کے پاس پانی ذخیرہ کرنے کی محدود صلاحیت ہے، موجودہ ڈیم صرف 30 دن کے بہاؤ تک پانی روک سکتے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق دریائے سندھ کے بہاؤ میں تعطل پاکستان کی خوراکی سلامتی اور بالآخر اس کی قومی بقا کے لیے براہِ راست خطرہ ہے۔ اگر بھارت واقعی دریاؤں کے بہاؤ کو کم یا بند کرتا ہے، تو پاکستان کے ہرے بھرے میدانی علاقے خصوصاً خشک موسموں میں، شدید قلت کا سامنا کریں گے۔
مزید بتایا گیا کہ مئی 2025 میں بھارت نے چناب دریا پر سلال اور بگلیہار ڈیموں میں ’ریزروائر فلشنگ‘ آپریشن کیا جس کے دوران پاکستان کو پیشگی اطلاع نہیں دی گئی۔ اس عمل سے چند دن تک پنجاب کے کچھ علاقوں میں دریا کا بہاؤ خشک ہوگیا تھا۔
یاد رہے کہ سندھ طاس معاہدہ 1960 میں عالمی بینک کی ثالثی سے طے پایا تھا، جس کے تحت مشرقی دریاؤں (راوی، بیاس، ستلج) کا کنٹرول بھارت کو اور مغربی دریاؤں (سندھ، جہلم، چناب) کا اختیار پاکستان کو دیا گیا۔ یہ معاہدہ دونوں ممالک کے درمیان تین جنگوں کے باوجود برقرار رہا۔
تاہم رپورٹ کے مطابق، 2000 کی دہائی سے سیاسی کشیدگی کے باعث اس معاہدے پر عدم اعتماد بڑھا۔ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی حکومت کے دوران مشرقی دریاؤں کے مکمل استعمال کی کوششوں کے ساتھ، پاہلگام حملے کے بعد بھارت نے معاہدے کی معطلی کا اعلان کیا۔
پاکستان کی جانب سے اس اقدام پر شدید ردِعمل دیا گیا اور کہا گیا کہ پاکستان کے پانیوں کا رخ موڑنے کی کوئی بھی کوشش جنگی اقدام تصور کی جائے گی۔
جون 2025 میں بھارتی وزیرِ داخلہ امیت شاہ نے بیان دیا کہ سندھ طاس معاہدہ اب مستقل طور پر معطل رہے گا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں