بیجنگ:شنگھائی تعاون تنظیم کے تھیان جن سمٹ میں شرکت کے لیے آنے والے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے حال ہی میں سی ایم جی کے ساتھ ایک خصوصی انٹرویو میں کہا کہ کثیرالجہتی نظام کے حوالے سے حقیقی معنوں میں مؤثر کردار ادا کرنے کے لیے اقوام متحدہ اور مختلف علاقائی تنظیموں کے درمیان اچھا تعاون انتہائی اہم ہے۔ اقوام متحدہ جیسے عالمی اداروں کے مقابلے میں، علاقائی تنظیمیں اپنے اپنے خطوں کے مسائل کو بہتر جانتی ہیں۔

اس سفر کا میرا مقصد اسی دنیا کی بااثر تنظیم کے ساتھ تعاون کو گہرا کرنا ہے۔ میں اپنی پوری کوشش کروں گا تاکہ دونوں تنظیموں کے درمیان تعاون مزید گہرا ہو سکے۔انتونیو گوتریس نے کہا کہ پائیدار ترقی کے اہداف اقوام متحدہ کے مرکزی اہداف ہیں اور اس میں چین کا کردار ناگزیر ہے۔ دوسری طرف، چین بعض تنازعات میں بطور ثالث بھی فعال کردار ادا کرتا ہے، اور امن اقوام متحدہ کے مرکزی مشنوں میں سے ایک ہے۔ چین قابل تجدید توانائی کی طرف منتقلی کی بھی قیادت کر رہا ہے، جو کہ موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے ایک کلیدی اقدام اور اقوام متحدہ کا مرکزی مقصد ہے

۔ اس لیے میں سمجھتا ہوں کہ چین اب کثیرالجہتی کا ایک اہم ستون اور اقوام متحدہ کے کام کا بھی ایک اہم ستون بھی ہے۔انتونیو گوتریس کا کہنا ہے کہ اقوام متحدہ کے قیام کی 80 ویں سالگرہ اور عالمی فسطائیت مخالف جنگ کی فتح کی 80 ویں سالگرہ کے موقع پر ہمیں 21 ویں صدی میں بین الاقوامی تعاون کو مزید مضبوط کرنا چاہیے اور ہمیشہ لوگوں کو مرکزی حیثیت میں رکھنا چاہیے۔ اس جذبے میں، میں صدر شی جن پھنگ کی جانب سے گلوبل گورننس انیثی ایٹو کا خیرمقدم کرتا ہوں، جس کی جڑیں کثیرالجہتی پر مبنی ہیں اور اس میں اقوام متحدہ کو مرکزی حیثیت دینے والے بین الاقوامی نظام اور بین الاقوامی قانون پر مبنی بین الاقوامی نظم و نسق کا تحفظ کرنے پر زور دیا گیا ہے۔

آئیے ہم اقوام متحدہ کے چارٹر کے پختہ وعدوں کو حقیقت میں بدلنے کے لیے ہاتھ ملائیں اور امن، وقار اور یکجہتی سے بھرپور مستقبل بنانے کے لیے مل کر کام کریں۔

Post Views: 7.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: اقوام متحدہ کے بین الاقوامی کے لیے

پڑھیں:

مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے، کبھی تھا نہ کبھی ہوگا، پاکستانی مندوب

پاکستان نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں بھارتی سفارت کاروں کو لاجواب کر دیا، من گھڑت بھارتی دعوؤں کا جواب دیتے ہوئے پاکستان نے واضح کیا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے، نہ کبھی تھا اور نہ ہی کبھی ہوگا، یہ ایک متنازع علاقہ ہے، جس کا حتمی فیصلہ اقوامِ متحدہ کی نگرانی میں رائے شماری کے ذریعے وہاں کے عوام کو خود کرنا ہے۔

جنرل اسمبلی میں انسانی حقوق کی رپورٹ پیش کیے جانے پر بھارتی نمائندے کے ریمارکس کے جواب میں پاکستان کے فرسٹ سیکریٹری سرفراز احمد گوہر نےجواب دیتے ہوئے کہا کہ میں بھارت کے بلاجواز دعوؤں کا جواب دینے کے اپنے حقِ جواب (رائٹ آف رپلائی) کا استعمال کر رہا ہوں۔

Right of Reply by First Secretary Sarfaraz Ahmed Gohar
In Response to Remarks of the Indian Delegate
During the General Debate on Presentation of the Report of Human Rights Council
(31 October 2025)
*****

Mr. President,

I am using this right of reply to respond to the India’s… pic.twitter.com/XPO0ZJ6w6q

— Permanent Mission of Pakistan to the UN (@PakistanUN_NY) October 31, 2025


انہوں نے کہا کہ میں بھارتی نمائندے کی جانب سے ایک بار پھر دہرائے گئے بے بنیاد اور من گھڑت الزامات پر زیادہ بات نہیں کرنا چاہتا، بلکہ اس کونسل کے سامنے صرف چند حقائق پیش کرنا چاہوں گا۔
سرفراز احمد گوہر نے کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے، نہ کبھی تھا اور نہ ہی کبھی ہوگا، یہ ایک متنازع علاقہ ہے، جس کا حتمی فیصلہ اقوامِ متحدہ کی نگرانی میں رائے شماری کے ذریعے بھارت کے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام کو کرنا ہے، جیسا کہ سلامتی کونسل کی متعدد قراردادوں میں مطالبہ کیا گیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ کشمیر کی یہ متنازع حیثیت اقوامِ متحدہ اور بین الاقوامی برادری دونوں تسلیم کرتے ہیں، اقوامِ متحدہ کے تمام سرکاری نقشوں میں بھارت کے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر کو متنازع علاقہ دکھایا گیا ہے۔

سرفراز گوہر نے کہا کہ بھارت پر اقوامِ متحدہ کے چارٹر کے آرٹیکل 25 کے تحت قانونی ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عمل درآمد کرے اور کشمیری عوام کو ان کا حقِ خودارادیت استعمال کرنے کی اجازت دے۔

انہوں نے کہا کہ بارہا، اقوامِ متحدہ کے انسانی حقوق کے ہائی کمشنرز، خصوصی نمائندے، سول سوسائٹی تنظیمیں، اور آزاد میڈیا نے بھارت کے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔

پاکستان کے فرسٹ سیکریٹری نے کہا کہ آج کے انتہا پسند اور ناقابلِ برداشت بھارت میں، سیکولرازم کو ہندوتوا نظریے کے بت کے سامنے قربان کر دیا گیا ہے، وہ ہندو بنیاد پرست عناصر جو حکومت میں عہدوں، سرپرستی اور تحفظ سے لطف اندوز ہو رہے ہیں، اس کے مرکزی کردار ہیں، انتہا پسند ہندو تنظیموں نے کھلے عام مسلمانوں کی نسل کشی کے مطالبات کیے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ جینو سائیڈ واچ نے خبردار کیا ہے کہ بھارت اور مقبوضہ جموں و کشمیر میں مسلمانوں کی نسل کشی کا حقیقی خطرہ موجود ہے۔

انہوں نے جنرل اسمبلی کے صدر کو مخاطب کرتےہوئے کہا کہ ہم ایک بار پھر زور دیتے ہیں کہ بھارتی حکومت کو چاہیے کہ وہ بھارت کے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام کے حوالے سے اپنی بین الاقوامی انسانی حقوق کی ذمہ داریاں پوری کرے، اور بھارتی نمائندے کو مشورہ دیں کہ وہ توجہ ہٹانے کے حربے ترک کرے۔

متعلقہ مضامین

  • سلمان اکرم راجہ کی ہسپتال میں شاہ محمود قریشی سے اہم ملاقات
  • غزہ صحافیوں کے لیے خطرناک ترین خطہ ہے، سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ
  • اسرائیل غزہ امن معاہدے کے تحت امداد پنچانے نہیں دے رہا، اقوام متحدہ
  • مشہد مقدس، شیعہ علماء کونسل کے مرکزی ایڈیشنل سیکرٹری جنرل علامہ ناظر تقوی کا ایم ڈبلیو ایم کے دفتر کا دورہ 
  • غزہ میں عالمی فورس کیلیے اقوام متحدہ کا مینڈیٹ ضروری ہے‘اردن ‘جرمنی
  • غزہ میں عالمی فورس کیلئے اقوام متحدہ کا مینڈیٹ ضروری ہے، اردن اور جرمنی کا مقف
  • مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے، کبھی تھا نہ کبھی ہوگا، پاکستانی مندوب
  • مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے، کبھی تھا نہ کبھی ہوگا، پاکستان
  • الفاشر پر آر ایس ایف کے قبضے کے بعد شہر جہنم میں تبدیل ہو گیا ہے، اقوام متحدہ
  • اقوامِ متحدہ نے امریکی سمندری حملوں کو غیرقانونی قرار دے دیا