دریائے چناب میں اونچے درجے کا سیلاب، مظفرگڑھ کی کئی تحصیلیں اور دیہات زیرآب
اشاعت کی تاریخ: 9th, September 2025 GMT
ملتان:
بالائی علاقوں اور پنجاب میں مسلسل بارشوں کے باعث دریائے چناب میں اونچے درجے کے سیلابی ریلے سے مظفر گڑھ کی تحصیلیں اور دیہات زیر آب آگئے، جلالپور سے 3652 افراد کو محفوظ مقام پر منتقل کردیا گیا۔
سیلابی ریلے سے جتوئی اور علی پور بری طرح متاثر ہوئے جبکہ مختلف موضع جات اور شہر سلطان میں بھی پانی داخل ہوگیا۔
ڈی پی او سید غضنر علی شاہ کے مطابق ریسیکیو آپریشن کے لیے پاک فوج طلب کر لی گئی۔ پنجاب پولیس، ریسکیو 1122 اور تمام دیگر ضلعی ادارے ریسکیو آپریشن میں شریک ہیں جبکہ ریسکیو 1122 کی 32 بوٹس حصہ لے رہی ہیں۔
ریسکیو 1122 کی جانب سے نشیبی علاقوں سے ایمرجنسی میں 4686 لوگوں کو ریسکیو کیا گیا۔
دریائے چناب میں پانی کی سطح مسلسل برقرار رہنے پر حفاظتی بندوں کی حالت انتہائی تشویشناک ہے جبکہ رات گئے سے وقفے وقفے سے بارش کا سلسلہ بھی جاری ہے۔
دوسری جانب، دریائے راوی اور دریائے ستلج میں اونچے درجے کی سیلابی صورتحال کے باعث اوکاڑہ کے سیلاب زدہ علاقوں کے اسکولوں میں چھٹیوں کی توسیع ہوگئی۔
سیلاب متاثرہ 32 موضع جات کے تمام سرکاری و نجی اسکولوں کی چھٹیوں میں 8 تا 14 ستمبر تک توسیع کر دی گئی۔
اسکولوں کی چھٹیوں میں توسیع سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں فلڈ ایمرجنسی کے پیش نظر کی گئی ہے، اس سلسلے میں محکمہ تعلیم کی جانب سے نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیا ہے۔
جلالپور سے 3 ہزار 652 افراد کی محفوظ مقام پر منتقلی
وزیراعلیٰ مریم نواز شریف کی ہدایت پر جلالپور پیروالا سے سیلاب زدہ افراد کو محفوظ مقامات پر منتقلی کا کامیاب آپریشن کیا گیا، وہاں سے 3 ہزار 652 افراد کو سیلاب زدہ علاقے سے نکال کر محفوظ مقامات پر منتقل کردیا گیا۔
ریسکیو 1122 کی ٹیموں نے 1159 افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا۔ ریسکیو ٹیموں نے پرائیویٹ بیڑے کی مدد سے 2048 افراد کو سازو سامان اور مویشیوں کے ساتھ سیلاب زدہ علاقے سے نکالا۔
پاک آرمی کی ٹیموں نے 445 افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا۔
Tagsپاکستان.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان محفوظ مقامات پر منتقل افراد کو محفوظ ریسکیو 1122 سیلاب زدہ
پڑھیں:
چترال سے نکلنے والے دریائے کنڑ پر بھارت کی افغان طالبان کو ڈیم بنانے میں مدد کی پیشکش
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
بھارت نے چترال سے نکلنے والے دریائے کنڑ پر افغان طالبان کی جانب سے ڈیم بنانے میں مدد کی پیشکش کردی۔
غیرملکی خبرایجنسی کے مطابق گزشتہ دنوں افغانستان میں برسراقتدار طالبان رجیم کے سپریم لیڈر ملا ہیبت اللہ اخوندزادہ نے وزارت توانائی کو چترال سے نکلنے والے دریائے کنڑ پر جلد از جلد ڈیم کی تعمیر شروع کرنے کا حکم دیا تھا۔
افغان میڈیا کے مطابق سپریم لیڈر ملا ہیبت اللہ اخوندزادہ نے کہا تھا کہ ڈیم کیلئے ملکی کمپنیوں کے ساتھ معاہدے کیے جائیں اور غیر ملکی کمپنیوں کا انتظار نہ کیا جائے۔
اب بھارت نے چترال سے نکلنے والے دریائے کنڑ پر افغان طالبان کی جانب سے ڈیم بنانے میں مدد کی پیشکش کردی۔
بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال نے ہفتہ وار پریس کانفرنس میں ایک سوال کے جواب میں کہا کہ بھارت ہائیڈروالیکٹرک پروجیکٹس کی تعمیر میں افغانستان کی مدد کیلئے تیار ہے، دونوں ممالک میں پانی سے متعلق معاملات میں تعاون کی ایک تاریخ ہے، ہرات میں سلما ڈیم کی مثال موجود ہے۔
دوسری جانب افغان طالبان نے بھارتی اعلان کا خیرمقدم کیا اور قطر میں طالبان کے سفیر سہیل شاہین نے دی ہندو سے گفتگو میں کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان تعاون کے بہت سے مواقع موجود ہیں۔
خیال رہے کہ دریائے کنڑ چترال سے نکلتا ہے اور تقریباً 482 کلومیٹر کا سفر طے کرنے کے بعد دریائے کابل میں شامل ہو کر واپس پاکستان آتا ہے۔