یو این ویمن (UN Women) اور نیشنل کمیشن آن دی اسٹیٹس آف ویمن کے اشتراک سے ’کیئر اکانومی کے نظام میں تبدیلی‘ کے موضوع پر اہم مشاورتی اجلاس اسلام آباد میں ہوا۔ اجلاس میں گھریلو و نگہداشت کے شعبے کو باضابطہ معیشت کا حصہ بنانے اور صنفی مساوات کے فروغ پر زور دیا گیا۔

اجلاس میں بتایا گیا کہ پاکستان سمیت دنیا بھر میں نگہداشت (Care) کے شعبے کو نظر انداز کیا جاتا رہا ہے، حالانکہ یہ سماجی اور معاشی ترقی میں بنیادی کردار ادا کرتا ہے۔

مقررین نے کہا کہ نگہداشت کرنے والے کارکنوں کو ان کے حقوق دلوانا، ان کی محنت کو تسلیم کرنا اور صنفی مساوات کے تناظر میں پالیسی اصلاحات ناگزیر ہیں۔

مزید پڑھیں: فاطمہ ثنا کی قیادت برقرار، آئرلینڈ سیریز کے لیے قومی ویمنز اسکواڈ کا اعلان

یو این ویمن کے نمائندوں نے کہا کہ پاکستان میں 12 لاکھ سے زائد افراد نگہداشت کے شعبے سے وابستہ ہیں، جنہیں بہتر سہولتیں اور تحفظ فراہم کرنا حکومت اور نجی شعبے دونوں کی ذمہ داری ہے۔

اجلاس میں اس بات پر زور دیا گیا کہ خواتین کے معاشی کردار کو بڑھانے کے لیے نگہداشت کے نظام میں بنیادی اصلاحات کی جائیں۔

مزید پڑھیں: پنجاب کے تمام دارالامان اور چائلڈ پروٹیکشن بیوروز سے مرد ملازمین کو ہٹانے کا حکم

اس موقع پر مختلف سرکاری اداروں، پارلیمانی کمیٹیوں، عالمی اداروں اور سول سوسائٹی کے نمائندگان نے بھی شرکت کی اور تجاویز پیش کیں۔ ماہرین نے کہا کہ کیئر اکانومی کو مضبوط کیے بغیر پائیدار ترقی کے اہداف حاصل کرنا ممکن نہیں۔

یو این ویمن نے اعلان کیا کہ آئندہ برس پاکستان سمیت خطے کے ممالک میں نگہداشت کے شعبے کو ترقی دینے کے لیے مزید جامع اقدامات کیے جائیں گے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

UN Women پاکستان کیئر اکانومی نیشنل کمیشن آن دی اسٹیٹس آف ویمن.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: پاکستان کیئر اکانومی نیشنل کمیشن آن دی اسٹیٹس آف ویمن کیئر اکانومی یو این ویمن نگہداشت کے کے شعبے کے لیے

پڑھیں:

شمسی توانائی میں پاکستان کی پیش رفت، توانائی کے شعبے میں اہم سنگ میل عبور

 پاکستان میں شمسی توانائی کا استعمال تاریخی سنگ میل عبور کرگیا جب کہ پالیسی ریسرچ انسٹیٹیوٹ فار اکویٹ ایبل ڈیولپمنٹ کی رپورٹ کے مطابق ملک موسم گرما کے دوران قومی گرڈ سے بجلی کا حصول 28 سے 30 گیگا واٹ رہا جبکہ صارفین نے قومی گرڈ کے مقابلے میں 33گیگا واٹ شمسی توانائی کی صلاحیت کو استعمال کرکے بجلی استعمال کی۔ رپورٹ کے مطابق پاکستان میں شمسی توانائی کے پینلز 50 گیگا واٹ تک درآمد کیے گئے جبکہ قومی بجلی گرڈ کی کُل نصب شدہ صلاحیت تقریبا 46 گیگا واٹ ہے۔ رپورٹ کے مطابق صوبوں میں پنجاب شمسی توانائی کے استعمال میں سرفہرست رہا ہے، شمسی توانائی کے استعمال میں سندھ دوسرے، خیبر پختونخوا تیسرے اور بلوچستان چوتھے نمبر پر ہے۔ رپورٹ کے مطابق شمسی توانائی میں رہائشی شعبہ 16.66 گیگا واٹ کے استعمال کے ساتھ سب سے آگے ہے جبکہ تجارتی شعبہ 3.73 گیگاواٹ، صنعتی شعبہ 7.91 گیگاواٹ اور زرعی شعبے میں 5.04 گیگاواٹ سولر کا استعمال ہے۔ رپورٹ کے مطابق توانائی کی ضروریات کو پورا کرنے کیلئے 77فیصد صارفین اپنے شمسی نظام پر انحصار کرتے ہیں جبکہ نیشنل گرڈ سے بجلی کے حصول کیلئے 23فیصد صارفین انحصار کررہے ہیں

متعلقہ مضامین

  •  دینی مدارس کے خلاف اسٹیبلشمنٹ اور بیوروکریسی کا رویہ دراصل بیرونی ایجنڈے کا حصہ ہے، مولانا فضل الرحمن 
  • قائمہ کمیٹی دفاع کی قومی ایئر لائن حکام کو طلب کرنے کی ہدایت
  • جماعت اسلامی ویمن ونگ کراچی کا میڈیا اجلاس
  • کراچی میں 24 گھنٹوں میں مزید 5791 ای چالان، مجموعی تعداد 18 ہزار سے متجاوز
  • عوام ہو جائیں تیار!کیش نکلوانے اور فون کالز پر مزید ٹیکس لگانے کا فیصلہ؟
  • قومی ائیرلائن کے پرسیشن انجینیئرنگ شعبے کو پاک فضائیہ کے ذیلی ادارے کے حوالے کرنے کی منظوری دیدی گئی
  • جماعت اسلامی کا اجتماع نوجوانوں کو نئی امید دے گا ، جاوید قصوری
  • قومی میڈیکل کمپلیکس کی ترقیاتی پیش رفت
  • واٹس ایپ نے چیٹ بیک اپ کی سیکیورٹی مزید مضبوط بنانے کا اعلان کر دیا
  • شمسی توانائی میں پاکستان کی پیش رفت، توانائی کے شعبے میں اہم سنگ میل عبور