قطری وزیراعظم کی آج امریکی صدر ٹرمپ سے اہم ملاقات، اسرائیلی حملے اور غزہ سیز فائر پر بات چیت ہوگی
اشاعت کی تاریخ: 12th, September 2025 GMT
قطری وزیراعظم کی آج امریکی صدر ٹرمپ سے اہم ملاقات، اسرائیلی حملے اور غزہ سیز فائر پر بات چیت ہوگی WhatsAppFacebookTwitter 0 12 September, 2025 سب نیوز
واشنگٹن: قطر کے وزیراعظم شیخ محمد بن عبدالرحمان الثانی آج امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کریں گے جس میں اسرائیلی حملے کی مذمت، غزہ میں سیز فائر معاہدہ اور یرغمالیوں کی رہائی جیسے اہم امور پر گفتگو ہوگی۔
غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق قطری وزیراعظم کی امریکی نائب صدر جے ڈی وینس، وزیر خارجہ مارکو روبیو اور نمائندہ خصوصی اسٹیو وٹکوف سے بھی الگ الگ ملاقاتیں متوقع ہیں۔
ذرائع کے مطابق ملاقات میں 9 ستمبر کو دوحہ پر ہونے والے اسرائیلی حملے کے بعد کی صورتحال اور یرغمالیوں کی رہائی کے معاہدے پر پیشرفت پر بھی بات ہوگی۔
یاد رہے کہ سلامتی کونسل نے حال ہی میں اسرائیل کا نام لیے بغیر قطر پر ہونے والے حملے کی متفقہ طور پر مذمت کی تھی۔
اجلاس سے خطاب میں قطری وزیراعظم نے کہا تھا کہ اسرائیل نے دوحہ پر حملہ کرکے سفارتکاری کی توہین کی ہے اور وہ غزہ میں امن قائم کرنے کی کوششوں کو سبوتاژ کرنا چاہتا ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ قطر اپنا ثالثی کردار اور انسانی کوششیں کسی ہچکچاہٹ کے بغیر جاری رکھے گا۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرپاک فوج کے آپریشن میں فتنۃ الخوارج کے ہتھیار ڈالنے والے خارجی کے تہلکہ خیز انکشافات پاک فوج کے آپریشن میں فتنۃ الخوارج کے ہتھیار ڈالنے والے خارجی کے تہلکہ خیز انکشافات سلامتی کونسل کے اجلاس میں اسرائیلی نمائندے کے ریمارکس پر پاکستان کا کرارا جواب عدالت نے مختلف یو ٹیوب چینلز کی بندش کا فیصلہ کالعدم قرار دیدیا،11 یوٹیوب چینل بحال ہر ریٹائر جج کو تین تین پولیس اہلکار دیے جائیں، سپریم کورٹ کا محکمہ داخلہ کو خط اسلام آبادکے تعلیمی اداروں میں بچوں کو جسمانی سزا دینے پر مکمل پابندی عائد چیف جسٹس سرفراز ڈوگر اور ایڈوکیٹ ایمان مزاری کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: اسرائیلی حملے
پڑھیں:
وینزویلا کے اندر حملے زیر غور نہیں ہیں‘ ٹرمپ کی تردید
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
واشنگٹن (انٹرنیشنل ڈیسک) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے وینزویلا کے اندر فوجی اہداف کو نشانہ بنانے کے فیصلے کی تردید کرتے ہوئے میڈیا کی ان خبروں کی تردید کردی ہے کہ انہوں نے حملے کی منظوری دی تھی۔ اس سے قبل وائٹ ہاؤس کی پریس سیکرٹری اینا کیلی سے جب اس رپورٹ کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ اخبار نے جن ذرائع کا حوالہ دیا ہے وہ نہیں جانتیں کہ وہ کس بارے میں بات کر رہے ہیں اور ٹرمپ کی طرف سے کوئی بھی اعلان آئے گا۔ میامی ہیرالڈ نے جمعہ کے روز اطلاع دی تھی کہ ٹرمپ انتظامیہ نے وینزویلا کے اندر فوجی تنصیبات پر حملہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور یہ کہ حملے کسی بھی وقت ہوسکتے ہیں۔وال اسٹریٹ جرنل کی طرف سے بھی رپورٹ کردہ منصوبہ بند حملوں کا مقصد منشیات کے کارٹیل کے زیر استعمال فوجی تنصیبات کو تباہ کرنا ہے۔ ان تنصیبات کے بارے میں واشنگٹن کا کہنا ہے کہ یہ وینزویلا کے صدر نکولاس مادورو کے زیر کنٹرول ہیں اور ان کی حکومت کے سینئر ارکان چلاتے ہیں۔ اہداف کا مقصد کارٹیل کی قیادت کو منقطع کرنا بھی ہے۔ امریکی حکام کا خیال ہے کہ کارٹیل سالانہ تقریباً 500 ٹن کوکین برآمد کرتا ہے جسے یورپ اور امریکا کے درمیان پھیلایا جاتا ہے۔ واشنگٹن نے مادورو کی گرفتاری کی اطلاع کے لیے اپنے انعام کو دگنا کر کے 5 کروڑ ڈالر کر دیا ہے جو تاریخ کا سب سے بڑا انعام ہے۔ یہ فی الحال وزیر داخلہ ڈیوسڈاڈو کابیلو سمیت اپنے کئی اعلیٰ معاونین کی گرفتاری کے لیے ڈھائی کروڑ ڈالر تک کے انعامات کی پیشکش بھی کر رہا ہے جن کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ کارٹیل کی کارروائیاں چلا رہے ہیں۔ امریکی منشیات کی اسمگلنگ کے الزامات کا سامنا کرنے والی حکومت کی دیگر اہم شخصیات میں وزیر دفاع ولادیمیر پیڈرینو لوپیز بھی شامل ہیں۔