چترال میں شدید بارشیں، سیلاب نے تباہی مچادی
اشاعت کی تاریخ: 16th, September 2025 GMT
چترال:
مختلف علاقوں میں شدید بارش کی وجہ سے 20مقامات پر سیلابی ریلوں نے تباہی مچا دی، جہاں ایک مسجد شہید ہوئی، کئی گاڑیاں، زرعی اراضی اور مرکزی شاہراہ سمیت رابطہ سڑکیں بہہ گئیں اور کئی گھروں کو بھی نقصان پہنچا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق لواری ٹنل اور اطراف میں بارش کے بعد عشریت اور دوسرے مقامات پر ندی نالوں میں طغیانی سے سیلابی ریلوں میں اضافہ ہو گیا ہے جس سے چترال-پشاور مرکزی شاہراہ ہر قسم کی ٹریفک کے لیے کئی گھنٹوں تک بند رہی اور سیکڑوں مسافر گاڑیاں لواری ٹنل میں پھنس کر رہ گئیں۔
لواری ٹنل چترال کی طرف پھنسے مسافروں کو سہولیات نہ ہونے کی وجہ سے شدید مشکلات کاسامنا ہے۔
نیشنل ہائی وے اتھارٹی حکام نے بتایا کہ متاثرہ روڈ کی صفائی کا کام جاری ہے، جگہ جگہ سیلابی ریلے آنے کے باعث ٹریفک بحال کر نے کرنے کے لیے کام جاری ہے۔
ادھر دیر-چترال شاہراہ اور دیگر سڑکیں ٹریفک کے لیے بحال کردی گئی ہیں۔
چترال کی ضلعی انتظامیہ نے عوام سے اپیل کی ہے کہ سیلابی صورت حال میں شہری بلاوجہ گھروں سے نہ نکلیں کیونکہ مزید بارشوں اور سیلاب کا خطرہ موجود ہے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
مظفرگڑھ میں سیلاب سے اموات کی تعداد 9 ہو گئی
دریائے چناب کےحالیہ سیلاب میں ضلع مظفرگڑھ میں اب تک 9 ہلاکتوں کی تصدیق ریسکیو ٹیم کی جانب سے کی گئی ہے۔
مظفرگڑھ کی سیلاب سے سب سے زیادہ متاثرہ تحصیل علی پور میں فوج، نیوی اور ریسکیو کا مشترکہ آپریشن جاری ہے۔
مظفرگڑھ میں دریائے چناب میں اونچے درجے کا سیلاب برقرار ہے جس سے سیکڑوں دیہات زیر آب آگئے۔
ریسکیو حکام نے تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ ضلع بھر میں 28 اگست سے 14 ستمبر تک 9 افراد سیلابی ریلے میں ڈوب کر جاں بحق ہوئے، جن کی لاشیں پانی سے نکال کر ورثاء کے حوالے کردی گئیں۔
دوسری جانب ریلیف آپریشن میں شامل سیکیورٹی ذرائع کے مطابق تحصیل علی پور میں تاحال کئی افراد لاپتہ ہیں اور سیلابی پانی کے اترنے کے بعد اموات کی تعداد میں اضافہ ہوسکتا ہے۔