سوئس ائر طیارے میں اچانک آگ بھڑک اٹھی
اشاعت کی تاریخ: 18th, September 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
سوئس ائر طیارے میں اچانک آگ بھڑک اٹھی
برن: سوئس ائر لائنز کے طیارے سے اچانک آگ بھڑک اٹھی‘طیا ہ کسی بڑے حادثے سے بال بال بچ گیا۔
غیر ملکی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق سوئس انٹرنیشنل ائر لائنز کا طیارہ روانگی سے قبل ایک خوفناک حادثے کا شکار ہونے سے بچ گیا۔
رپورٹ کے مطابق عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ جیسے ہی طیارہ رن وے پر ٹیک آف کے لیے تیز دوڑنا شروع کیا، اسی وقت طیارے کے انجن سے اچانک شعلے نکلتے دکھائی دیے، جس کے بعد طیارے کو فوری طور پر روک دیاگیا۔
شعبہ ائر ٹریفک کنٹرول (اے ٹی سی) کے حکام کے مطابق پائلٹ کو آگاہ کیا کہ فائر بریگیڈ روانہ کردی گئی اور انجن کی حالت کا معائنہ کردی گیا۔
فیڈرل ایوی ایشن ایڈمنسٹریشن نے واقعے کے بعد ائرپورٹ پر دیگر پروازوں کی آمد عارضی طور پر روک دی گئی۔ انتظامیہ کے جاری بیان کے مطابق طیارے میں موجود 223 مسافر اور 13 افراد پر مشتمل عملہ مکمل طور پر محفوظ رہا۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کے مطابق
پڑھیں:
روس کے یوکرین سے سخت مطالبات، پیوٹن ،ٹرمپ ملاقات منسوخ کردی گئی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
واشنگٹن:۔ امریکا نے روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان مجوزہ بوڈاپسٹ سربراہی اجلاس منسوخ کر دیا ہے۔ یہ فیصلہ روس کی جانب سے یوکرین سے متعلق سخت مطالبات پر قائم رہنے کے بعد کیا گیا۔
برطانوی جریدے کی رپورٹ کے مطابق یہ فیصلہ دونوں ممالک کے اعلیٰ سفارت کاروں کے درمیان کشیدہ ٹیلی فونک گفتگو کے بعد سامنے آیا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ روس نے جنگ بندی کے بدلے میں یوکرین سے مزید علاقہ چھوڑنے، مسلح افواج میں نمایاں کمی اور نیٹو میں شمولیت سے مستقل انکار جیسے مطالبات دہرائے، جسے امریکا نے ناقابلِ قبول قرار دیا۔
جریدے کے مطابق، وزیر خارجہ سرگئی لاوروف اور امریکی ہم منصب مارکو روبیو کے درمیان ہونے والی گفتگو کے بعد صدر ٹرمپ کو آگاہ کیا گیا کہ روس مذاکرات کے لیے کوئی لچک دکھانے کو تیار نہیں۔ اس کے بعد امریکہ نے اجلاس منسوخ کرنے کا فیصلہ کیا۔
صدر ٹرمپ پہلے ہی یوکرین کی موجودہ جنگ بندی لائن پر فوری فائر بندی کی حمایت کر چکے ہیں۔دوسری جانب، یوکرینی صدر ولودیمیر زیلنسکی نے واضح کیا ہے کہ ان کا ملک امن مذاکرات کے لیے تیار ہے، لیکن وہ روسی دبا ﺅ کے تحت مزید علاقہ چھوڑنے پر آمادہ نہیں۔