بلوچستان میں شرپسندی پھیلانے والے عناصر ترقی اور خوشحالی کے دشمن ہیں، وزیراعظم
اشاعت کی تاریخ: 18th, September 2025 GMT
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ بلوچستان میں شرپسندی پھیلانے والے عناصر صوبے کی ترقی اور خوشحالی کے دشمن ہیں۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف نے چمن میں پاک-افغان سرحد کے پاس کار پارکنگ میں بم دھماکے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے 6 قیمتی جانوں کے ضیاع پر گہرے دکھ اور رنج کا اظہار کیا۔
وزیرِ اعظم نے جاں بحق افراد کی بلندی درجات اور اہل خانہ کیلئے صبر جبکہ زخمیوں کی جلد صحت یابی کیلیے دعا کرتے ہوئے بہترین طبی سہولیات فراہم کرنے کی ہدایت کی۔
وزیرِ اعظم نے واقعے کے ذمہ داران کا تعین کرکے انہیں قرار واقعی سزا دلوانے کی ہدایت کی اور کہا کہ
بلوچستان میں شرپسندی پھیلانے والے عناصر بلوچستان کی ترقی و خوشحالی کے دشمن ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ شرپسندوں کے مذموم مقاصد کو کبھی کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔
دوسری جانب وفاقی وزیرداخلہ محسن نقوی نے بھی پاک افغان چمن بارڈر کے قریب دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے قیمتی انسانی جانوں کےضیاع پر افسوس کا اظہار کیا۔
وفاقی وزیرداخلہ محسن نقوی نے جاں بحق افراد کے لواحقین سے دلی ہمدردی و تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے زخمیوں کی جلد صحت یابی کیلیے دعا کی۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ تمام تر ہمدردیاں جاں بحق افراد کے لواحقین کے ساتھ ہیں، غمزدہ خاندانوں کے دکھ میں برابر کے شریک ہیں۔ معصوم لوگوں کو نشانہ بنانے والے درندے کسی رعایت کے مستحق نہیں ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کرتے ہوئے
پڑھیں:
ڈکی بھائی جوا ایپ کیس؛ عدالت نے فریقین سے جواب طلب کرلیا
عدالت نے یوٹیوبر سعد الرحمٰن عرف ڈکی بھائی کے جوا ایپ کی تشہیر کے مقدمے میں فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا۔
لاہور ہائیکورٹ میں ڈکی بھائی کی جوا ایپ کی تشہیر کے مقدمے میں ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواست پر سماعت ہوئی۔ جسٹس فاروق حیدر نے کیس کی سماعت کرتے ہوئے فریقین کو نوٹس جاری کردیا اور مزید کارروائی ملتوی کردی۔
درخواست گزار کی جانب سے ایڈووکیٹ عمران چدھڑ عدالت میں پیش ہوئے۔ سعد الرحمٰن نے اپنی درخواست میں موقف اختیار کیا کہ انہیں نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی (این سی سی آئی اے) نے بیرونِ ملک جاتے وقت ایئرپورٹ سے گرفتار کیا، حالانکہ انہیں کسی قسم کا نوٹس یا طلبی موصول نہیں ہوئی تھی۔
درخواست میں این سی سی آئی اے سمیت دیگر اداروں کو فریق بنایا گیا ہے۔ سعد الرحمٰن کا مزید کہنا تھا کہ انہیں گرفتاری کے بعد دس روز تک جسمانی ریمانڈ پر این سی سی آئی اے کی تحویل میں رکھا گیا۔ عدالت نے تمام فریقین سے جواب طلب کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔