پارلیمان میں بھی اسٹیبلشمنٹ مداخلت نہ کرے اور عوام کا فیصلہ مانے، مولانا فضل الرحمان
اشاعت کی تاریخ: 20th, September 2025 GMT
سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ پاک، سعودی معاہدے کو خوش آمدید کہنا چاہیے، سعودی حکومت کے شکرگزار ہیں کہ انہوں نے وزیراعظم کو دعوت دی، مسلم دنیا میں جہاں خرابیاں ہیں انہیں ٹھیک کرنا ہوگا۔ اسلام ٹائمز۔ جمعیت علمائے اسلام پاکستان کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ جمہوری قوتیں مزید کمزور ہوئی ہیں، پارلیمان میں بھی اسٹیبلشمنٹ مداخلت نہ کرے اور عوام کا فیصلہ مانے۔ مولانا فضل الرحمان نے کراچی میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بزنس کمیونٹی کی گفتگو حوصلے کا سبب ہے، دنیاوی اور دینی علوم کو الگ الگ تقسیم نہیں کرنا چاہیے، 78 سال میں ہم علم کی تقسیم کی ذمہ داری ایک دوسرے پر عائد کرتے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہر شعبہ زندگی میں ماہرین پیدا کرنا ہوں گے تاکہ ملک کی ضرورت پوری کرسکیں، تشویش ہے کہ پاکستان معاشی طور پر مزید کمزور ہو رہا ہے، افغانستان کی معیشت بھی پاکستان سے بہتر ہے۔ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ انسانیت کا مزاج یکجا رہنے کا ہے لیکن اتحاد کے لیےکچھ اصول بھی ہونے چاہئیں۔
سربراہ جمعیت علمائے اسلام نے کہا کہ جب دل چاہتا ہے ملک کے آئین کو موم کی ناک بنا دیا جاتا ہے، مارشل لا کی حکومتیں آئین لپیٹ دیتی ہیں، ضیاالحق کے مارشل لا سے لڑتے لڑتے یہاں تک پہنچے ہیں اور جمہوری قوتیں مزید کمزور ہوئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بیوروکریسی اور اسٹیبلشمنٹ سے کہتے ہیں کہ آپ قوم کا حصہ ہیں، بھارت نے حملہ کیا تو کہا کہ ہم پاک فوج کے ساتھ کھڑے ہیں، دفاعی محاذ پر دفاعی قوت کو فاتح دیکھنا چاہتے ہیں، پارلیمان میں بھی اسٹیبلشمنٹ مداخلت نہ کرے اور عوام کا فیصلہ مانے۔ ان کا کہنا تھا کہ ملک کی سلامتی پر سمجھوتا نہیں ہوگا، اختلاف رائے ہو سکتا ہے، ایسی طرز سیاست اپنانا ہوگی جس سے ملک کی معیشت مضبوط ہو کیونکہ امن نہیں ہوگا تو ترقی نہیں ہوگی۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ریاست پوزیشن لیتی ہے جو اس کا حق ہے، مسئلہ کشمیر پر ریاست کا مؤقف ہے کہ مذاکرات ہوں گے، اگر کفر کی طرف سے صلح کی تجویز آئے تو خدا کا حکم ہے کہ صلح کرو۔ انہوں نے کہا کہ ایک اسلامی بلاک ہونا چاہیے اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) علامتی بلاک ہے، پاکستان اور سعودی عرب میں مسلم امہ کی قیادت کی صلاحیت موجود ہے۔ سربراہ جمعیت علمائے اسلام نے کہا کہ پاک، سعودی معاہدے کو خوش آمدید کہنا چاہیے، سعودی حکومت کے شکرگزار ہیں کہ انہوں نے وزیراعظم کو دعوت دی، مسلم دنیا میں جہاں خرابیاں ہیں انہیں ٹھیک کرنا ہوگا۔ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ عرب لیگ مضبوط ہے تو ایک حصہ مضبوط ہے، داخلی تنازعات حل کرنا ہوں گے، نفرت سے بالا تر قیادتیں آئیں گی تو اختلافات کم ہوں گے۔ امریکا معاشی لحاظ سے دنیا کی قیادت کر رہا تھا لیکن چین برابری کی سطح پر آگیا ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: مولانا فضل الرحمان نے کہا نے کہا کہ انہوں نے ہوں گے
پڑھیں:
27ویں آئینی ترمیم: فیصل واوڈا کی مولانافضل الرحمن سے ملاقات
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد:۔ 27ویں آئینی ترمیم کی منظوری کے لیے سیاسی رابطوں میں تیزی آگئی، سینیٹر فیصل واوڈا نے مولانافضل الرحمن سے ا ن کی رہائش گاہ پر ملاقات کی۔
سینیٹر فیصل واوڈا نے کہاکہ مولانا فضل الرحمن سیاست کا بہت بڑا نام ہے یہ فیصلہ ان کا ہے کہ وہ کس طرف جاتے ہیں، 85سال کہ عمر میں سیاست دان سیاست کرسکتا ہے تو ایک جج یا دیگر سرکاری افسر ساٹھ یا پینسٹھ میں کیوں ریٹائر ہورہا۔ جو بھی ریڈ لائن کراس کرے گا اسے سختی کا سامنا کرنا پڑے گا۔
بدھ کو ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سینیٹرفیصل واوڈا نے کہاکہ مولانا فضل الرحمان سے میرا بہت پرانا تعلق ہے ہم مولانا صاحب سے سیاست بھی سیکھنے کی کوشش کرتے ہیں مولانا فضل الرحمن سیاست کا بہت بڑا نام ہے یہ فیصلہ ان کا ہے کہ وہ کس طرف جاتے ہیں، پاکستان کی سیاست میں ہمیشہ مولانا فضل الرحمان کی ضرورت رہتی ہے میں سب کے سامنے ملاقات کے لیے آتا ہوںسب کو معلوم ہے ووٹ کے نمبرز کے حوالے سے کوئی مسئلہ نہیں۔
واوڈا نے مزید کہاکہ آج کی ملاقات میں مولانا نے کوئی اعتراضات عائد نہیں کیے ،ٹرانسفر پوسٹنگ اس 27ویں آئینی ترمیم کی اہم شق ہے 85سال کہ عمر میں سیاست دان سیاست کرسکتا ہے تو ایک جج یا دیگر سرکاری افسر ساٹھ یا پینسٹھ سال میں کیوں ریٹائر ہورہا۔ انہوں نے کہاکہ اب جنگ صرف زمینی فضائی یا بحری نہیں اب مائنڈ سیٹ اور ٹیکنیکل جنگ شروع ہوگئی ہے ٹی ایل پی سے میرے 2018ءسے تعلقات ہیںٹی ایل پی واضح وجہ سے کالعدم ہوئی ہے،جو بھی ریڈ لائن کراس کرے گا اسے سختی کا سامنا کرنا پڑے گا۔
صحافی نے فیصل واوڈا سے سوال کیاکہ آپ 27ویں آئینی ترمیم کے حوالے سے مولانا فضل الرحمان سے ملنے آئے، کیا کوئی تجاویز، کوئی مسودہ بھی لائے، جس پر جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہاکہ مسودہ لانا تو حکومت کا کام ہے، میں نے مولانا کے ساتھ اس معاملے پر مفصل گفتگو کی مولانا فضل الرحمان ایک زیرک سیاستدان ہیں انہوں نے اس پر سوچنے اور رائے کی بات کی۔
فیصل واوڈا نے کہاکہ مولانا فضل الرحمان کے ساتھ ایک گہرا تعلق ہے، میں پھر بھی آتا رہوں گا27 ویں ترمیم کے حوالے سے کوئی مشکل نہیں البتہ 33نمبر سے پاس ہونے کی بجائے 50نمبر سے پاس ہوں تو زیادہ بہتر ہے آپ 27ویں کی بجائے 28ویں ترمیم کی بات کریں یہ ہوجائے گی کوئی 18 ویں ترمیم رول بیک نہیں ہورہی، صرف پراپیگنڈا کیا جارہا ہے پیپلز پارٹی آئین اور جمہوریت کی محافظ جماعت ہے اور نظام کی ضامن ہے بلاول بھٹو زرداری، ان کی والدہ، نانا، ماموں سمیت کئی قربانیاں جمہوریت کیلئے ہیں۔