قال اللہ تعالیٰ و قال رسول اللہ ﷺ
اشاعت کی تاریخ: 21st, September 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
یہ آسمان و زمین اور اِن کے درمیان کی چیزیں ہم نے کچھ کھیل کے طور پر نہیں بنا دی ہیں۔ اِن کو ہم نے برحق پیدا کیا ہے، مگر اکثر لوگ جانتے نہیں ہیں۔ اِن سب کے اٹھائے جانے کے لیے طے شدہ وقت فیصلے کا دن ہے۔ وہ دن جب کوئی عزیز قریب اپنے کسی عزیز قریب کے کچھ بھی کام نہ آئے گا، اور نہ کہیں سے انہیں کوئی مدد پہنچے گی۔ سوائے اِس کے کہ اللہ ہی کسی پر رحم کرے، وہ زبردست اور رحیم ہے۔ زقوم کا درخت۔ گناہ گار کا کھاجا ہوگا۔ تیل کی تلچھٹ جیسا، پیٹ میں اِس طرح جوش کھائے گا۔ جیسے کھولتا ہوا پانی جوش کھاتا ہے۔ (سورۃ الدخان:38تا46)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جس کے ساتھ کوئی بھلائی کی گئی اور اس نے بھلائی کرنے والے سے کہا: ’’جذاک اللہ خیراً‘‘ (اللہ آپ کو بہترین جزا عطا فرمائے) تو یقینا اس نے ’’شکریے‘‘ کا حق ادا کردیا۔ (جامع ترمذی)
نبی اکرمؐ نے فرمایا: ’’میری امت کا مفلس و نادار شخص وہ ہے جو قیامت کے دن نماز, روزہ اور زکوۃ کے ساتھ آئے گا مگر اس نے کسی کو گالی دی، کسی پر بہتان لگایا، کسی کا مال کھایا اور کسی کو مارا تھا، لہٰذا اس کی نیکیاں ان مظلوموں میں تقسیم کردی جائیں گی جب نیکیاں ختم ہو جائیں گی تو ان کے گناہ لیکر اس شخص پر ڈال دیے جائیں گے پھر اس کو جہنم میں پھینک دیا جائے گا۔ (ترمذی)
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
آرمی ایکٹ کے تحت دادرسی نہیں توپھر کوئی کہاں جائے؟جسٹس منصور
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
250920-08-7
اسلام آباد(صباح نیوز)سپریم کورٹ آف پاکستان کے سینئرترین جج جسٹس سید منصورعلی شاہ نے کہا ہے کہ ائرپورٹ سیکورٹی فورس ( اے ایس ایف )کیسے آرمی ایکٹ کے تحت آتی ہے۔ اپیل کاحق توختم نہیں ہوسکتا۔ آرمی ایکٹ کے تحت دادرسی نہیں توپھر کہاں جائے، بڑی دلچسپ بات ہے۔ جبکہ جسٹس عقیل احمد عباسی نے ریمارکس دیئے ہیں کہ اگر آرمی ایکٹ کی خلاف ورزی ہے تواس کووہاں دیکھیں اگر باہر جاکرکس کوقتل کرے گاتواس کی باہر ایف آئی آر کٹے گی اور عام عدالت میں ٹرائل ہوگا۔ اگرآرمی اہلکار قتل کرے گا توپاکستان پینل کوڈ(پی پی سی)کی دفعہ302کے تحت ایف آرہوگی، اگر بری ہوگاتوپھر کاروائی کاجوازنہیں۔ قتل کیس میں آرمی تونہیں آئے گی۔ جبکہ بینچ نے آئینی بینچ کے پاس کیس بھجوانے یا نہ بھجوانے کے حوالہ سے فیصلہ کے لیے معاملہ تین رکنی بینچ کوبھجواتے ہوئے مزید سماعت 15روز کے بعد تک ملتوی کردی۔