یورپی ایئرپورٹس پر سائبر حملہ، رینسم ویئر اٹیک کی تصدیق
اشاعت کی تاریخ: 22nd, September 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
برسلز: یورپی یونین کی سائبر سکیورٹی ایجنسی (ENISA) نے تصدیق کی ہے کہ یورپ بھر میں ایئرپورٹس کی پروازوں میں تعطل پیدا کرنے والا حالیہ سائبر حملہ رینسم ویئر اٹیک تھا۔
(رینسم ویئر اٹیک (Ransomware Attack) ایک ایسا سائبر حملہ ہے جس میں ہیکرز کسی ادارے یا فرد کے کمپیوٹر سسٹم یا ڈیٹا کو ہیک کر کے لاک (انکرپٹ) کر دیتے ہیں۔ اس کے بعد وہ سسٹم یا فائلوں تک دوبارہ رسائی دینے کے بدلے تاوان (رینسم) کا مطالبہ کرتے ہیں جو عام طور پر کرپٹو کرنسی (Bitcoin وغیرہ) میں وصول کیا جاتا ہے تاکہ ان کا سراغ لگانا مشکل ہو۔)
بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کےمطابق برسلز حکام نے کہاکہ وہ یورپی سطح پر رکن ممالک کو اس واقعے سے نمٹنے میں مدد فراہم کر رہی ہے، سی ایس آئی آر ٹی نیٹ ورک (CSIRTs Network) جو مختلف ممالک کے سائبر ریسپانس ماہرین کو یکجا کرتا ہے ، اس حوالے سے سائبر کرائسس مینجمنٹ نیٹ ورک (CyCLONe) فعال طور پر معلومات کا تبادلہ کر رہا ہے تاکہ اس صورتحال کا مؤثر جواب دیا جا سکے۔
یورپی یونین کی سائبر سیکیورٹی ایجنسی (اینيسا) نے وضاحت کی کہ ہم آگاہ کرنا چاہتے ہیں کہ یہ سائبر حملہ رینسم ویئر اٹیک تھا۔
حکام کے مطابق ایک تھرڈ پارٹی سسٹم پرووائیڈر پر ہونے والے حملے کے نتیجے میں یورپ کے کئی بڑے ایئرپورٹس میں پروازوں کا نظام متاثر ہوا، جن میں لندن، تھرو، برسلز اور برلن کے ایئرپورٹس شامل ہیں۔
خیال رہےکہ برسلز ایئرپورٹ نے کم از کم چار پروازیں منسوخ کیں جن میں روانڈا اور ایمسٹرڈیم جانے والی پروازیں بھی شامل تھیں، چیک اِن اور بورڈنگ کا خودکار نظام بند ہونے کے باعث فلائٹ آپریشنز میں شدید مشکلات آئیں۔
ادھر برلن ایئرپورٹ نے انتظار کے طویل اوقات کی شکایت کی جبکہ لندن ہی تھرو ایئرپورٹ نے عالمی سطح پر ایئرلائنز کو چیک اِن سسٹمز فراہم کرنے والی کمپنی کولنز ایروسپیس (Collins Aerospace) میں تکنیکی خرابی کو وجہ قرار دیا۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: سائبر حملہ
پڑھیں:
ای چالان سسٹم پر تحفظات: سیاسی جماعتیں اور سندھ حکومت آمنے سامنے
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی: ٹریفک ریگولیشن اینڈ سائٹیشن سسٹم (ٹریکس) پر کراچی کے شہریوں، سیاسی جماعتوں، سماجی رہنماؤں اور صوبائی حکومت کے درمیان تصادم کی فضا پیدا ہو گئی ہے۔
صوبائی وزرا اور ٹریفک پولیس نے اس نظام کا دفاع کرتے ہوئے اسے ایک کامیاب منصوبہ قرار دیا ہے اور اپوزیشن جماعتوں پر سیاسی پوائنٹ اسکورنگ کرنے کا الزام عائد کیا۔ حکام کا کہنا ہے کہ جب شہر میں حادثات بڑھتے ہیں تو یہی مطالبہ کیا جاتا ہے کہ کیا گیا تھا کہ حکومت قوانین پر عمل درآمد کرائے اور اب جب حکومت نے قدم اٹھایا ہے تو تعاون کے بجائے تنقید کی جا رہی ہے۔
حکومت کی جانب سے ہمیشہ کی طرح موجودہ صورت حال میں بھی وہی روایتی یقین دہانی کرائی جا رہی ہے کہ انفرا اسٹرکچر کی بہتری کے لیے بھی اقدامات کیے جا رہے ہیں۔
دوسری جانب اپوزیشن جماعتوں، سماجی رہنماؤں اورخود شہریوں نے حکومت کے اس اقدام کو کراچی کے ساتھ ظالمانہ رویہ قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ شہر کی سڑکیں موہنجو دڑو کا منظر پیش کرتی ہیں اور آپ دبئی کا نظام یہاں نافذ کر رہے ہیں، یہ لوٹ مار کا دھندا ہے۔ اسی طرح ایک سوال یہ بھی اٹھایا گیا ہے کہ ای چالان حاصل کرنے والے شخص کی تصویر میڈیا پر کیوں آنی چاہیے۔
جماعت اسلامی کے رکن سندھ اسمبلی محمد فاروق نے بھی تباہ حال انفرا اسٹرکچر کے باوجود ای چالان نافذ کیے جانے کے خلاف عوامی احتجاج کے ساتھ قانونی جنگ لڑنے کا اعلان کیا ہے۔ دوسری جانب خود بلدیاتی اداروں کے حکام نے بھی شہر کی سڑکوں میں ٹوٹ پھوٹ کی شکایات کو تسلیم کرتے ہوئے مرمت کے کام کو بتدریج آگے بڑھانے کا عزم ظاہر کیا ہے۔