امریکا میں 6th جنریشن فائٹر جیٹ F-47 کی پیداوار کا باضابطہ آغاز
اشاعت کی تاریخ: 23rd, September 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
امریکی فضائیہ کے سربراہ نے اعلان کیا ہے کہ امریکا کے سکستھ جنریشن لڑاکا طیارے F-47 کی پیداوار شروع ہو چکی ہے اور اس کی پہلی پرواز 2028 تک متوقع ہے۔
یہ اعلان واشنگٹن میں ہونے والی ائیر، اسپیس اینڈ سائبر کانفرنس کے دوران کیا گیا، جہاں امریکی فضائیہ کے چیف آف اسٹاف جنرل ڈیوڈ ایلوِن نے بتایا کہ بوئنگ کمپنی نے پہلے یونٹ کی تیاری کا آغاز کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ طیارہ نیکسٹ جنریشن ائیر ڈومیننس (NGAD) پروگرام کے تحت F-22 کی جگہ لے گا۔
جنرل ایلوِن کے مطابق یہ منصوبہ کئی برسوں کی تحقیق، سیکڑوں گھنٹے کی جانچ اور ہزاروں گھنٹوں کی محنت کے بعد عملی شکل اختیار کر رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمیں تیز رفتاری سے آگے بڑھنا ہے اور ہدف ہے کہ 2028 تک F-47 فضا میں پرواز کرے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ صرف چند ماہ قبل اعلان کے بعد ہی بوئنگ نے عملی طور پر اس پر کام شروع کر دیا تھا۔
اس منصوبے کا پس منظر یہ ہے کہ مارچ 2025 میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بوئنگ کو یہ ٹاسک دیا تھا۔ صدر ٹرمپ نے انکشاف کیا تھا کہ F-47 کے تجرباتی ماڈلز گزشتہ پانچ برسوں سے خفیہ طور پر ٹیسٹ کیے جا رہے تھے اور اس کی پہلی پرواز 2019 میں ہوئی تھی۔ اب امریکی فضائیہ پرعزم ہے کہ طیارہ صدر ٹرمپ کے دورِ صدارت کے اختتام یعنی جنوری 2029 سے پہلے پہلی سرکاری پرواز کرے گا۔
ماہرین کے مطابق F-47 میں جدید ترین خصوصیات شامل ہوں گی، جیسے سپر سانک اسپیڈ، اسٹیلتھ ٹیکنالوجی، مصنوعی ذہانت پر مبنی ہتھیار، اور ڈرونز کے ساتھ ہم آہنگی کی صلاحیت۔ یہ طیارہ نہ صرف فضائی بالادستی کے لیے اہم ہوگا بلکہ نیٹ ورک سینٹرڈ وار فیئر کے ذریعے دیگر پلیٹ فارمز سے بھی جڑ سکے گا۔ چین کی حالیہ فوجی پریڈ میں جدید ہتھیاروں کی نمائش کے بعد امریکا کا یہ اعلان ایک اسٹریٹیجک پیغام سمجھا جا رہا ہے جو خطے میں طاقت کے توازن کو متاثر کرے گا۔
ویب ڈیسک
شیخ یاسین
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
بہارالیکشن:جنریشن زی ووٹ چوری روکے،راہل گاندھی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
پورنیہ: بھارتی لوک سبھا میں اپوزیشن لیڈر راہل گاندھی نے جمعرات کے روز بہار کے پورنیہ میں ایک انتخابی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے جنریشن زی سے کہا ہے کہ وہ بی جے پی کی ووٹ چوری روکے۔
راہل گاندھی نے ایک بار پھر ووٹ چوری کے مسئلے کو اٹھاتے ہوئے الزام لگایا کہ بہار میں لاکھوں لوگوں کے نام ووٹر لسٹ سے ہٹا دیے گئے ہیں اور جن کے ووٹ کاٹے گئے وہ زیادہ تر مہاگٹھ بندھن کے حامی تھے، اسی طرح ووٹر لسٹ میں غلط نام جوڑے گئے ہیں۔
انہوں نے جنریشن زی (Gen-Z) سے اپیل کی کہ آپ سب کو پولنگ بوتھ پر چوکس رہنا ہے۔ بی جے پی کے لوگ انتخابات چرانے کی پوری کوشش کریں گے لیکن بہار کے نوجوانوں اور جنریشن زی کو آئین کی حفاظت کرنی ہے۔
ہمیں ان لوگوں کو روکنا ہے جو انتخابات چرانے کی کوشش کریں گے، یہ ہماری ذمہ داری ہے، راہل نے کہا کہ پولنگ بوتھ پر ہمیں ووٹ چوری کرنے والوں کو روکنا ہوگا یہی ہمارا فرض ہے۔
بی جے پی پر حملہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ لوگ ووٹ چوری کے دم پر ہی انتخابات جیت رہے ہیں۔ میں نے ہریانہ کے انتخابات میں جو کچھ دیکھا ویسا ہی بہار میں بھی ہوسکتا ہے۔ اس لیے نوجوانوں کو اسے روکنا ہوگا۔
بی جے پی ہر جگہ ووٹ چوری کرکے اقتدار حاصل کر رہی ہے، لیکن بہار میں ہم کسی بھی قیمت پر ووٹ چوری نہیں ہونے دیں گے۔
راہل گاندھی نے وعدہ کیا کہ مہاگٹھ بندھن کی حکومت بننے کے بعد تعلیم کو ترجیح دی جائے گی اور یونیورسٹیوں و کالجوں کی ترقی پر خاص توجہ ہوگی۔
انہوں نے یاد دلایا، ”یہ وہی بہار ہے جہاں کبھی نالندہ یونیورسٹی ہوا کرتی تھی، جہاں دنیا بھر سے لوگ علم حاصل کرنے آتے تھے۔“
انہوں نے پیپر لیک کے مسئلے پر بھی حکومت کو آڑے ہاتھوں لیا اور کہا، ”آج جو نوجوان ایمانداری سے پڑھائی کرتے ہیں، انہیں پیپر لیک کا سامنا کرنا پڑتا ہے، جبکہ کچھ لوگوں کو پہلے ہی امتحان کا پرچہ مل جاتا ہے۔“
انہوں نے وعدہ کیا کہ جیسے ہی دہلی میں انڈیا اتحاد کی حکومت بنے گی، ہم بہار میں بہترین یونیورسٹیاں قائم کریں گے تاکہ نوجوانوں کو باوقار تعلیمی مواقع مل سکیں۔