برطانیہ کی ملکہ کمیلا پارکر نے شہزادہ ہیری اور ان کی اہلیہ میگھن مارکل کے حوالے سے شاہ چارلس کی مفاہمتی کوششوں کو مسترد کر دیا۔

یہ بھی پڑھیں: کیا شاہ چارلس کے چھوٹے بیٹے ہیری اپنا شاہی کردار دوبارہ حاصل کرلیں گے؟

غیرملکی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ ملکہ کمیلا نے اپنے شوہر شاہ چارلس کے چھوٹے بیٹے شہزادہ ہیری کی جانب سے ان پر اور شاہی خاندان پر کیے گئے ’ذاتی حملوں‘ کو ناقابلِ معافی قرار دیا ہے۔

امریکی ویب سائٹ  ریڈار آن لائن کی رپورٹ کے مطابق 78 سالہ ملکہ کمیلا نے قریبی حلقوں میں واضح طور پر کہہ دیا ہے کہ وہ شہزادہ ہیری کو کبھی معاف نہیں کریں گی کیونکہ انہوں نے اپنے انٹرویوز اور خاص طور پر سنہ 2023 میں شائع ہونے والی کتاب ’اسپیئر‘ میں ان کی شہرت کو شدید نقصان پہنچایا۔

حملے ذاتی نوعیت کے تھے

ملکہ کے قریبی ذرائع کا کہنا ہے کہ ہیری کے الزامات کمیلا کے لیے بہت ذاتی نوعیت کے تھے۔ وہ اپنی زندگی کے بیشتر حصے میں تنقید برداشت کرتی آئی ہیں مگر یہ کہ شاہی خاندان کے فرد نے جو انہیں چالاک اور خطرناک قرار دیا وہ ان کے لیے ناقابل قبول ہے۔

مزید پڑھیے: بیلجیئم کی شہزادی کی جانب سے پرنس ہیری کی حمایت، کنگ چارلس سے صلح کی کوششوں پر تبصرہ

ملکہ کمیلا سمجھتی ہیں کہ شہزادہ ہیری کی جانب سے کہے گئے الفاظ نے ان کی ساکھ کو ہمیشہ کے لیے نقصان پہنچایا ہے۔

کتاب ’اسپیئر‘ میں الزامات

شہزادہ ہیری نے اپنی سوانح عمری ’اسپیئر‘ میں اپنی مرحوم والدہ لیڈی ڈیانا کی سوکن ملکہ کمیلا کو ’ولن‘ قرار دیتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ انہوں نے اپنی عوامی شبیہ کو بہتر بنانے کے لیے میڈیا سے تعلقات بنائے اور کہانیاں لیک کیں۔

ایک انٹرویو میں ہیری نے کمیلا کو خطرناک قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ مجھے حتیٰ کہ یہ بھی خواہش تھی کہ کمیلا خوش رہیں اور شاید وہ خوش ہوتیں تو اتنی خطرناک نہ ہوتیں۔

مزید پڑھیں: 19 ماہ بعد کنگ چارلس سے ملاقات میں کیا باتیں ہوئیں؟ پرنس ہیری نے تفصیل بتادی

انہوں نے مزید کہا کہ اپنی شبیہ کو بہتر بنانے کی ضرورت نے انہیں میڈیا کے ساتھ ایسی ڈیلز کرنے پر مجبور کیا جو انہیں خطرناک بناتی تھیں۔

شاہی خاندان میں تقسیم شاہ چارلس، مرحوم لیڈی ڈیانا اور دونوں کے بیٹے شہزادہ ولیم اور ہیری۔

ان الزامات کے بعد شاہ چارلس اپنے بیٹے ہیری سے تعلقات بہتر بنانے کے خواہاں ہیں مگر ملکہ کمیلا کی جانب سے ملنے والا ردعمل شاہی خاندان میں جاری کشیدگی کو مزید بڑھا سکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیے: اپنے والد اور بھائی کو واپس چاہتا ہوں: شہزادہ ہیری

ملکہ کمیلا اس معاملے میں کوئی نرمی دکھانے کے لیے تیار نہیں اور شاہ چارلس کی مفاہمتی کوششیں ملکہ کے سخت مؤقف کی وجہ سے کامیاب ہوتی نظر نہیں آ رہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

شاہ چارلس شاہی خاندان میں رنجشیں شہزادہ ہیری ملکہ کمیلا میگھن مارکل.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: شاہ چارلس شاہی خاندان میں رنجشیں شہزادہ ہیری ملکہ کمیلا میگھن مارکل شہزادہ ہیری شاہی خاندان ملکہ کمیلا کی جانب سے شاہ چارلس کہ کمیلا کے لیے

پڑھیں:

اسرائیلی بیانیہ نسل کشی پرمبنی اور نازی پروپیگنڈا جیسا ہے: ملکہ رانیہ

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

غیرملکی خبرایجنسی کے مطابق اردن کی ملکہ رانیہ عبداللہ نے جرمنی کے دورے کے دوران اسرائیلی حکام کی جانب سے غزہ جنگ کے بارے میں استعمال کی جانے والی زبان کو نازی دور کے پروپیگنڈا سے تشبیہ دی ہے۔

ملکہ رانیہ نے ون ینگ ورلڈ سمٹ میں نوجوان مندوبین سے خطاب کرتے ہوئے خبردار کیا کہ نفرت انگیز تقریر نسل کشی تک لے جا سکتی ہے، جیسا کہ 1930 اور 1940 کی دہائی میں جرمنی میں نازی پروپیگنڈا کے نتیجے میں یہودیوں کی نسل کشی کے دوران ہوا۔

انہوں نے کہا کہ اسے صرف بات چیت سمجھ کر نظر انداز کرنا خطرناک ہے، ہر نسل کشی کی ابتدا الفاظ ہی سے ہوئی، انسانیت سوز زبان ہمیشہ تاریخ کے بدترین ابواب سے پہلے سامنے آئی ہے۔

ملکہ رانیہ نے مختلف تاریخی مثالیں دیتے ہوئے کہا کہ 1930 کی دہائی میں نازی پارٹی نے یہودیوں کو کیڑے مکوڑے کہا، روانڈا میں ٹیٹسـی اقلیت کو کاکروچز کہا گیا، اور میانمار میں روہنگیا مسلمانوں کو آوارہ کتوں سے تشبیہ دی گئی۔

انہوں نے اسرائیل کے سابق وزیرِ دفاع یواف گالانٹ کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا جن کے خلاف بین الاقوامی فوجداری عدالت میں جنگی جرائم کے الزامات زیرِ سماعت ہیں، کیونکہ انہوں نے 2023 میں غزہ کے عوام کو انسانی جانور قرار دیا تھا اور غزہ پر مکمل محاصرہ نافذ کرنے کا اعلان کیا تھا۔

ملکہ رانیہ نے کہا کہ جب ایک اسرائیلی وزیر نے غزہ کے عوام کو انسانی جانور کہا، وہ ایک پرانے آزمودہ طریقے پر عمل کر رہا تھا، عوام کو قائل کرو کہ تم جانوروں سے نبرد آزما ہو، پھر تشدد نہ صرف جائز بلکہ ضروری محسوس ہونے لگتا ہے۔

ان بیانات کو جنوبی افریقہ کی جانب سے اسرائیل کے خلاف بین الاقوامی عدالت انصاف میں نسل کشی کے مقدمے میں بطور ثبوت پیش کیا گیا ہے، غزہ میں اسرائیلی کارروائیوں کے نتیجے میں اب تک 70 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، جب کہ علاقے کا بیشتر حصہ مکمل طور پر تباہ ہو گیا ہے۔

ملکہ رانیہ نے مزید کہا کہ گزشتہ چند ماہ میں قحط اور نسل کشی کی تصدیق آزاد بین الاقوامی اور اقوامِ متحدہ کے اداروں نے کی ہے، دنیا دیکھتی رہی، مگر روکنے کے لیے کچھ نہ کیا، انہوں نے یورپ میں بڑھتی ہوئی اسلام مخالف اور فلسطین مخالف نفرت انگیز تقاریر کو بھی نازی طرز کے بیانیے سے تشبیہ دی، اور خبردار کیا کہ ایسی زبان انسانیت کے لیے خطرناک ہے۔

ویب ڈیسک مرزا ندیم بیگ

متعلقہ مضامین

  • تین چار نکات پر مکمل اتفاق، اٹھارویں ترمیم، این ایف سی پر انکار، بلاول نے فیصلہ سنادیا
  • جے یو آئی کا مقامی حکومتوں کے آئینی تحفظ کیلئے ایم کیو ایم کی حمایت سے انکار
  • شادی کے 4 سال بعد کترینہ کیف نے ممتا کی دہلیز پر قدم رکھ دیا
  • کترینہ کیف اور وکی کوشل کے ہاں بیٹے کی پیدائش
  • برطانوی چیف آف جنرل اسٹاف کی جی ایچ کیو آمد‘ فیلڈ مارشل سے ملاقات
  • قال اللہ تعالیٰ وقال رسول اللہﷺ
  • اسرائیلی بیانیہ نازی پروپیگنڈے جیسا، نسل کشی پر مبنی ہے‘ملکہ رانیہ
  • نفرت انگیز تقریر نسل کشی تک لے جا سکتی ہے،ملکہ رانیہ
  • اسرائیلی بیانیہ نسل کشی پرمبنی اور نازی پروپیگنڈا جیسا ہے: ملکہ رانیہ
  • پسرور میں باپ نے اپنے بیٹے کے لیے ایک کروڑ روپے کا سونے کا سہرا بنوا دیا