یوکرینی صدر کا امریکی ایلچی سے ڈرون اور ہتھیاروں پر تعاون بڑھانے پر زور
اشاعت کی تاریخ: 24th, September 2025 GMT
نیویارک: یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے امریکی خصوصی ایلچی برائے یوکرین کیتھ کیلاگ کو مشرقی ڈونیٹسک ریجن میں جاری جوابی کارروائی اور محاذِ جنگ کی تازہ صورتحال پر بریفنگ دی ہے۔
عالمی میڈیا رپورٹس کےمطابق زیلنسکی نے کہا کہ انہوں نے کیلاگ کو ڈوبروپیلیا اور پوکرووسک کے قریب یوکرینی افواج کی جوابی کارروائی کے نتائج اور محاذ پر پیش رفت سے آگاہ کیا۔
انہوں نے بتایا کہ ملاقات میں یوکرین اور امریکا کے درمیان تعاون کے فروغ پر بھی بات ہوئی، جس میں ڈرون ٹیکنالوجی اور امریکی ہتھیاروں کی خریداری سے متعلق دو طرفہ معاہدے شامل ہیں۔
یوکرینی صدر نے کہا کہ میں کیتھ کیلاگ کی حمایت اور تعاون اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ان کوششوں پر شکر گزار ہوں جو جنگ کے خاتمے اور قتل و غارت روکنے کے لیے کی جا رہی ہیں۔
ملاقات میں یوکرین کے صدارتی دفتر کے سربراہ آندری یرماک اور قومی سلامتی و دفاعی کونسل کے سیکریٹری رستم عمروف بھی شریک تھے۔
خیال رہےکہ زیلنسکی نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ یوکرینی افواج ڈونیٹسک میں روسی فوج کے خلاف جوابی کارروائی جاری رکھے ہوئے ہیں، جہاں پوکرووسک اور ڈوبروپیلیا کے قریب شدید جھڑپیں ہو رہی ہیں۔
.
ذریعہ: Al Qamar Online
پڑھیں:
امریکا اگر ایٹمی ہتھیاروں سے دستبرداری کا مطالبہ چھوڑ دے تو مذاکرات کے لیے تیار ہیں، کم جونگ
شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ نے کہا ہے کہ اگر امریکا یہ اصرار چھوڑ دے کہ شمالی کوریا اپنے ایٹمی ہتھیار ترک کرے، تو امریکا سے مذاکرات کے لیے کوئی رکاوٹ نہیں ہے۔
سرکاری خبر رساں ادارے کے سی این اے کے مطابق کم جونگ اُن نے اتوار کو سپریم پیپلز اسمبلی سے خطاب میں کہا کہ ذاتی طور پر میری امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ اچھی یادیں وابستہ ہیں۔
یہ بھی پڑھیے: کم جونگ ان کی بیٹی کا تاریخی انٹرنیشنل ڈیبیو، چین کی فوجی پریڈ میں شرکت
یہ پہلا موقع ہے کہ کم جونگ اُن نے جنوری میں ٹرمپ کے منصبِ صدارت سنبھالنے کے بعد اُنہیں براہِ راست نام لے کر یاد کیا ہے۔ تجزیہ کاروں کے مطابق یہ امریکا کے لیے ایک دعوت ہے کہ وہ اپنی پالیسی پر نظرِ ثانی کرے۔
انہوں نے کہا کہ امریکا اور جنوبی کوریا کی مشترکہ فوجی مشقیں دراصل ایٹمی جنگ کی تیاری ہیں اور انہی خطرات کے پیشِ نظر شمالی کوریا کے لیے ایٹمی ہتھیار بنانا بقا کا مسئلہ ہے۔
دوسری جانب جنوبی کوریا کے صدر لی جے میونگ نے رائٹرز کو دیے گئے انٹرویو میں کہا کہ شمالی کوریا سالانہ 15 سے 20 ایٹمی بم تیار کر رہا ہے۔ ان کے مطابق اگر اس پیداوار کو روکنے کا معاہدہ ہو جائے تو یہ ایک بڑی پیش رفت ہوگی جس سے طویل المدتی مذاکرات کے ذریعے ایٹمی ہتھیاروں میں کمی اور مستقبل میں مکمل تخفیفِ اسلحہ ممکن ہو سکتی ہے۔
تاہم کم جونگ اُن نے اس مرحلہ وار منصوبے کو بھی مسترد کر دیا اور کہا کہ واشنگٹن اور سیئول کے اقدامات کا مقصد دراصل شمالی کوریا کو کمزور کرنا اور اس کے نظام کو ختم کرنا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ نے جوہری ہتھیاروں میں فوری اضافے کے لیے کمر کس لی
انہوں نے خبردار کیا کہ دنیا اچھی طرح جانتی ہے کہ امریکا کسی ملک کو ایٹمی ہتھیار چھوڑنے اور غیر مسلح کرنے کے بعد کیا کرتا ہے۔ ہم کبھی اپنے ایٹمی ہتھیار نہیں چھوڑیں گے۔
کم جونگ اُن کے مثبت لہجے کے باوجود انہوں نے واضح الفاظ میں کہا کہ وہ ایٹمی ہتھیار ترک نہیں کریں گے اور نہ ہی جنوبی کوریا کے ساتھ بات چیت کریں گے جسے انہوں نے اصل دشمن قرار دیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ایٹم بم شمالی کوریا کم جونگ