اسٹاک ایکسچینج میں تیزی، 100 انڈیکس 159 ہزار پوائنٹس کے قریب پہنچ گیا
اشاعت کی تاریخ: 24th, September 2025 GMT
پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں بدھ کے روز تیزی کا رجحان برقرار رہا، جہاں کے ایس ای 100 انڈیکس دورانِ کاروبار 900 سے زائد پوائنٹس بڑھ گیا۔
دوپہر 2 بجے تک بینچ مارک 100 انڈیکس 158,871.96 پر موجود تھا، جو 926.94 پوائنٹس یعنی 0.59 فیصد اضافے کو ظاہر کرتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:پاکستان اسٹاک مارکیٹ کی تاریخی بلندی کا ملک کی معیشت سے کتنا تعلق ہے؟
دورانِ کاروبار کے ایس ای 100 انڈیکس نے 159,046.
Market is up at midday ????
⏳ KSE 100 is positive by +1002.28 points (+0.63%) at midday trading. Index is at 158,947.31 and volume so far is 503.64 million shares (12:00 PM) pic.twitter.com/etrEUQo0YE
— Investify Pakistan (@investifypk) September 24, 2025
سرمایہ کاروں کی بھرپور خریداری کمرشل بینکس، سیمنٹ، فرٹیلائزر، آئل اینڈ گیس ایکسپلوریشن، آئل مینوفیکچرنگ کمپنیز، بجلی کی پیداوار اور ریفائنری سیکٹر میں دیکھنے میں آئی۔
مثبت کارکردگی دکھانے والے اہم شیئرز میں این آر ایل، حبکو، ماری، او جی ڈی سی، پی او ایل، پی پی ایل، پی ایس او، ایس این جی پی ایل، ایس ایس جی سی، ایچ بی ایل، ایم سی بی، میزان بینک، نیشنل بینک اور یو بی ایل شامل رہے۔
واضح رہے کہ بدھ ہی کے روز حکومت پاکستان اور 18 بینکوں کے کنسورشیم کے درمیان بجلی کے شعبے کے گردشی قرضے کے بحران سے نمٹنے کے لیے 1.225 کھرب روپے کے مالیاتی معاہدے پر دستخط متوقع ہیں۔
مزید پڑھیں: اسٹاک ایکسچینج میں تیزی کا رجحان برقرار، انڈیکس پہلی مرتبہ 1,57,000 پوائنٹس سے تجاوز کرگیا
منگل کے روز بھی پی ایس ایکس مثبت اختتام پذیر ہوا تھا، اگرچہ کاروبار کے دوران اتار چڑھاؤ دیکھا گیا، اس روز کے ایس ای 100 انڈیکس 390.36 پوائنٹس یعنی 0.25 فیصد اضافے کے بعد 157,945.03 پر بند ہوا تھا۔
عالمی سطح پر ایشیائی مارکیٹس بدھ کو دباؤ کا شکار رہیں، وال اسٹریٹ پر گراوٹ اور امریکی فیڈرل ریزرو کے چیئرمین جیروم پاول کے مستقبل کی شرحِ سود کے حوالے سے غیر واضح بیانات کے باعث سرمایہ کاروں میں خدشات بڑھے، ایشیائی حصص کی کارکردگی کمزور اقتصادی اعداد و شمار سے بھی متاثر ہوئی۔
ایم ایس سی آئی کا جاپان کے علاوہ ایشیا پیسفک شیئرز کا وسیع انڈیکس صبح کے وقت 0.4 فیصد گر گیا، جب کہ امریکی اسٹاکس منفی زون میں بند ہوئے، ایس اینڈ پی 500 تین ہفتوں کی سب سے بڑی یومیہ گراوٹ کے ساتھ 0.6 فیصد نیچے آیا۔
مزید پڑھیں: پاکستان میں آف شور تیل و گیس کی تلاش، معیشت کے لیے گیم چینجر قرار
آسٹریلوی حصص میں ایک فیصد کمی دیکھنے میں آئی، جس کی وجہ اگست میں توقع سے زیادہ مہنگائی رہی۔،امریکی اسٹاک فیوچرز تاہم مستحکم رہے۔
ایشیائی مارکیٹس رواں ماہ 4 سال کی بلند ترین سطح پر پہنچنے کے بعد کچھ سست روی کا شکار ہیں، لیکن اب بھی گزشتہ ایک سال کی بہترین ماہانہ کارکردگی کے لیے راہ پر گامزن ہیں۔
اس کی بڑی وجوہات ڈالر کی کمزوری، ٹیکنالوجی اسٹاکس میں تیزی اور فیڈرل ریزرو کی پالیسی میں نرمی کا دوبارہ آغاز ہے۔
جاپان کا نکی انڈیکس 0.5 فیصد گر گیا کیونکہ ستمبر میں مینوفیکچرنگ سرگرمی 6 ماہ کی سب سے زیادہ تیزی سے سکڑ گئی، جس کی بنیادی وجہ نئے آرڈرز میں کمی رہی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
100 انڈیکس پاکستان اسٹاک ایکسچینج ریفائنری سیکٹر سیمنٹ شیئرز فرٹیلائزر کمرشل بینکس وال اسٹریٹذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: 100 انڈیکس پاکستان اسٹاک ایکسچینج فرٹیلائزر وال اسٹریٹ
پڑھیں:
شمالی دارفور: آر ایس ایف کے حملوں کے بعد 16 ہزار افراد تاویلہ پہنچ گئے
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
سوڈان کے شمالی دارفور میں بڑھتی ہوئی ہنگامی صورتحال کے درمیان، 3,240 خاندان الفاشر سے فرار ہو کر مغربی سوڈان کے شہر تاویلہ پہنچ گئے ہیں، جس کے باعث تقریباً 16,200 افراد شدید انسانی ضروریات کے ساتھ مشکلات کا شکار ہیں۔
مقامی تنظیم جنرل کوآرڈینیشن فار ڈسپلیسڈ پرسنز اینڈ ریفیوجیز نے کہا کہ فرار ہونے والے شہری خوراک، ادویات، صاف پانی، حفظانِ صحت، عارضی پناہ گاہ اور نفسیاتی معاونت کے شدید محتاج ہیں، بنیادی ضروریات میں مسلسل اضافہ اور حالات خراب ہونے کے باعث ان شہریوں کی مشکلات بڑھ رہی ہیں۔
یہ نقل مکانی 26 اکتوبر کو RSF کی جانب سے الفاشر پر قبضے اور شہریوں کے خلاف مظالم کے بعد شروع ہوئی، جس میں مقامی اور بین الاقوامی تنظیموں کے مطابق شہری قتل عام بھی شامل تھا۔
میڈیکل گروپ ڈاکٹرز وِد آؤٹ بارڈرز (MSF) نے جمعہ کے روز رپورٹ دی کہ فرار ہونے والے افراد میں غذائی قلت کے کیسز میں تیزی سے اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
بین الاقوامی ادارہ برائے ہجرت (IOM) کے مطابق، 26 اکتوبر کے بعد الفاشر اور آس پاس کے علاقوں سے 81,000 سے زائد افراد نقل مکانی کر چکے ہیں۔
واضح رہے کہ 15 اپریل 2023 سے سوڈانی فوج اور RSF کے درمیان جنگ جاری ہے، جسے علاقائی اور بین الاقوامی ثالثی کے باوجود ختم نہیں کیا جا سکا۔ اس تنازعے میں اب تک ہزاروں افراد ہلاک اور لاکھوں بے گھر ہو چکے ہیں۔